مریخ کی چٹانوں پربدھا جیسی شکل کی تصویر دیکھے جانے کا دعویٰ

500 سائنس دان مریخ پر بھیجےگئے تحقیقاتی مشن کی ارسال کردہ تصاویر کی تحقیق کررہے ہیں لیکن کسی نے یہ دعویٰ نہیں کیا،ناسا


ویب ڈیسک October 16, 2015
500 سائنس دان مریخ پر بھیجےگئے تحقیقاتی مشن کی ارسال کردہ تصاویر کی تحقیق کررہے ہیں لیکن کسی نے یہ دعویٰ نہیں کیا،ناسا، فوٹو: ڈیلی اسٹار

ماہرین فلکیات جو مسلسل مریخ پر ایلین کی موجودگی کا دعویٰ کرتے رہتے ہیں اور گزشتہ دنوں یہاں پانی کی موجودگی کے انکشاف نے ان کی سوچ کو تقویت دی جب کہ اب ماہرین کا کہنا ہے کہ بدھا کی شکل کا مریخ پر نظر آنا وہاں ایلین کی موجودگی اور ان کی آرٹ سے تعلق کا ثبوت ہے۔

کئی سائنس میگزین میں شائع ہونے والی نئی تصاویر پر نظریہ سازش اور سیاروں میں دلچسپی رکھنے والے ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ بدھا کی تصاویر ہیں اور اس سے وہاں ایلین کی موجود گی کا ایک اور بھی ثبوت مل گیا ہے۔ تصویر میں سینہ ، پیٹ اور دائیں جانب مڑا چہرہ واضح طور ہر دیکھا جا سکتا ہے جو انتہائی اہم ہے۔ برطانوی ڈیلی یو ایف او سائٹنگ کے اسکاٹ وارنگ کا کہنا ہے کہ بدھا کا خاکہ ملنا اس بات کا ٹھوس ثبوت ہے کہ یہ سیارہ کبھی کسی انتہائی ذہین مخلوق کی رہائش گاہ رہا ہے اور اسے ناسا کو تسلیم کرنا چاہیے لیکن ناسا نہیں چاہتا کہ وہ ایسی سچائیوں کو عام لوگوں کے سامنے لے آئے کیوں کہ پھر اسے اس ٹیکنالوجی اور معلومات کو سب کے ساتھ شیئر کرنا پڑیں گی۔

کچھ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ گزشتہ دنوں مریخ پر ملنے والے خلائی کیکڑا اور امریکی صدر براک اوباما کے چہرے کی تصاویر ایلین کا ہماری زمین سے تعلق اور معلومات کا اندازہ ہوتا ہے۔

دوسری طرف ناسا کے سائنس دان ایشون واساواڈا نے ان تصاویر کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں جب کہ اس طرح خاکوں کا نظر آنا دماغ کی سوچ اور پیٹرن ہے جسے نفسیات کی زبان میں پیری ڈولیا کہا جاتا ہے اور یہ ایک نفسیاتی ردعمل ہے جس کے دوران لوگوں کے ذہنوں میں بنی مشہور شخصیات کی تصاویر انہیں چٹانوں اور بادلوں وغیرہ پر بنتی نظرآتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 500 سائنس دان مریخ پر بھیجے گئے تحقیقاتی مشن کی ارسال کردہ تصاویر کی بھر پور تحقیق کر رہے ہیں لیکن کسی نے ایسا دعویٰ کبھی نہیں کیا۔ ناسا کے اس مشن کے پاس انتہائی تیز ایچ ڈی کیمرا ہیں جو اس سے قبل کسی بھی مشن کے پاس نہیں تھے۔

یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے پروفیسر کینگ لی کا کہنا ہے کہ اکثر لوگ جو اس طرح سوچ کی رکھتے ہیں وہ ذہنی طور پر مفلوج ہوتے ہیں تاہم اکثر لوگوں کے دماغ میں ایسی تصاویر بن جاتی ہیں جسے وہ ہر اس جگہ تلاش کرتے ہیں جہاں اسے دیکھنا چاہتے ہیں اسی لیے مریخ پرموجود چٹانوں کی مختلف شکلیں ان لوگوں کے ذہن پر ان کی سوچ کے مطابق تصویر بناتی ہیں لیکن ان کا حقیقت سے کچھ بھی تعلق نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں