پاکستان میں سالانہ ہزارارب سے زائد انکم ٹیکس چوری کا انکشاف

0.3 فیصد عوام ڈائریکٹ ٹیکس دیتے ہیں، حکام ٹیکس اکٹھا کرنے کے بجائے اپنی جیبیں بھرتے ہیں

ساڑھے 9 لاکھ افراد ہی ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں، آفتاب اقبال کا ’خبردار‘ میں اظہار خیال فوٹو فائل

پاکستان میں سالانہ 1000 ارب روپے سے زائد کا انکم ٹیکس چوری ہوتا ہے، اس اہم بات کی طرف توجہ آفتاب اقبال نے اپنے پروگرام 'خبردار' میں دلائی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کل آبادی کے صرف 0.3 فیصد لوگ ڈائریکٹ ٹیکس دیتے ہیں جبکہ بھارت میں یہ شرح 4.7 فیصد سے زیادہ اور کینیڈا میں80 فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ ہمارے نظام ٹیکس میں نہ صرف کرپشن ہے بلکہ ٹیکس حکام نااہل بھی ہیں جس کی وجہ سے وہ ٹیکس اکٹھا کرنے کے بجائے اپنی جیبیں بھرتے ہیں۔


اس کے علاوہ عوام کا اپنے نااہل حکمرانوں پر اعتماد نہ کرنا بھی ٹیکس نہ دینے کی ایک بڑی وجہ ہے کیونکہ پاکستانی عوام کو اپنے نااہل حکمرانوں کی وجہ سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان کا دیا ہوا پیسہ بھی کرپشن کی نذر ہوجائے گا۔ انھوں نے اس جانب بھی توجہ دلائی کہ جب تک ہم اپنی بیمار ماں پاکستان کو ٹیکس نہیں دیں گے ہمارا ملک ترقی نہیں کر سکے گا۔

انھوں نے عوام کو بھی آگاہ کیا کہ ہر شخص جو سالانہ 5لاکھ روپے سے زائد کماتا ہے وہ قانونی طور پر ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کا پابند ہے مگر سالانہ صرف ساڑھے 9 لاکھ افراد ہی اپنی ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے گزشتہ سال 42لاکھ روپے سے زائد ٹیکس دیا اور اب پارلیمنٹیرین کی tax directory شائع کی جاتی ہے جو ایک اچھا قدم ہے۔
Load Next Story