شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف چھوڑنے کی افواہیں سرگرم
شاہ محمود پارٹی نہیں چھوڑ رہے ان کی ذمہ داری بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں ملتان میں لگائی گئی ہے، اسد عمر
لاہور:
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے پارٹی اختلافات کی خبریں سرگرم ہیں جب کہ ان کی جانب سے پارٹی کو خیرباد کہنے کی بھی چہہ مگوئیاں سوشل میڈیا پر کی جارہی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 144 اوکاڑہ میں تحریک انصاف کے امیدوار اشرف سوہنا کی ضمانت ضبط ہونے پر شاہ محمود قریشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جب کہ اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ شاہ محمود قریشی نے اپنی مرضی سے اشرف سوہنا کو ٹکٹ دیا تھا جب کہ مقامی قیادت اس کے حق میں نہیں تھی اور حلقے سے پارٹی کے صوبائی رکن اسمبلی مسعود شفقت نےشاہ محمود قریشی کے فیصلے کی شدید مخالفت کی تھی اور یہی نہیں انہوں نے ضمنی انتخاب کے دوران تحریک انصاف کے امیدوار کی حمایت کرنے کے بجائے آزاد امیدوار ریاض الحق جج کی حمایت کی۔ اسی طرح این اے 122 کے ضمنی انتخاب کی انتخابی مہم میں بھی شاہ محمود قریشی نے شرکت نہیں کی تاہم جب عمران خان کی جانب سے سختی سے کہا گیا کہ مرکزی رہنما مہم میں شرکت کریں جس کے بعد شاہ محمود قریشی نے مہم میں ایک یا دو مرتبہ شرکت کی لیکن اس دوران وہ خاصے نالاں دکھائی دیئے۔
اوکاڑہ کے ضمنی انتخاب کے تحریک انصاف دو حصوں میں تقسیم ہونے کی صورت میں پارٹی کو این اے 144 میں بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جب کہ پارٹی کی مقامی قیادت صوبائی رکن اسمبلی مسعود شفقت کے ساتھ ہے لیکن شاہ محمود قریشی ان کے خلاف کارروائی چاہتے ہیں۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے ایکسپریس نیوزسے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کی پارٹی چھوڑنے سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی پارٹی ذمہ داریاں جنوبی پنجاب میں لگائی گئی ہیں اس لئے انہوں نے این اے 122 کے ضمنی انتخاب میں شرکت نہیں کی اوربلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں ملتان میں ہی سرگرم رہے جب کہ سینٹرل پنجاب کی ذمہ داری چوہدری سرور کی ہے اس لئے این اے 122 کی الیکشن مہم انہوں نے چلائی۔
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے پارٹی اختلافات کی خبریں سرگرم ہیں جب کہ ان کی جانب سے پارٹی کو خیرباد کہنے کی بھی چہہ مگوئیاں سوشل میڈیا پر کی جارہی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 144 اوکاڑہ میں تحریک انصاف کے امیدوار اشرف سوہنا کی ضمانت ضبط ہونے پر شاہ محمود قریشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جب کہ اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ شاہ محمود قریشی نے اپنی مرضی سے اشرف سوہنا کو ٹکٹ دیا تھا جب کہ مقامی قیادت اس کے حق میں نہیں تھی اور حلقے سے پارٹی کے صوبائی رکن اسمبلی مسعود شفقت نےشاہ محمود قریشی کے فیصلے کی شدید مخالفت کی تھی اور یہی نہیں انہوں نے ضمنی انتخاب کے دوران تحریک انصاف کے امیدوار کی حمایت کرنے کے بجائے آزاد امیدوار ریاض الحق جج کی حمایت کی۔ اسی طرح این اے 122 کے ضمنی انتخاب کی انتخابی مہم میں بھی شاہ محمود قریشی نے شرکت نہیں کی تاہم جب عمران خان کی جانب سے سختی سے کہا گیا کہ مرکزی رہنما مہم میں شرکت کریں جس کے بعد شاہ محمود قریشی نے مہم میں ایک یا دو مرتبہ شرکت کی لیکن اس دوران وہ خاصے نالاں دکھائی دیئے۔
اوکاڑہ کے ضمنی انتخاب کے تحریک انصاف دو حصوں میں تقسیم ہونے کی صورت میں پارٹی کو این اے 144 میں بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جب کہ پارٹی کی مقامی قیادت صوبائی رکن اسمبلی مسعود شفقت کے ساتھ ہے لیکن شاہ محمود قریشی ان کے خلاف کارروائی چاہتے ہیں۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے ایکسپریس نیوزسے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کی پارٹی چھوڑنے سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی پارٹی ذمہ داریاں جنوبی پنجاب میں لگائی گئی ہیں اس لئے انہوں نے این اے 122 کے ضمنی انتخاب میں شرکت نہیں کی اوربلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں ملتان میں ہی سرگرم رہے جب کہ سینٹرل پنجاب کی ذمہ داری چوہدری سرور کی ہے اس لئے این اے 122 کی الیکشن مہم انہوں نے چلائی۔