ای ڈی بی پاورپروجیکٹس کے سرٹیفکیٹ جاری نہیں کرسکے گا

حکومت نے سرٹیفکیٹس کے اجرا میں مسائل کے باعث اختیارات واپس لینے کا فیصلہ کیا

راہداری پروجیکٹس جائزہ اجلاس میں اکثریت نے اختیارمتعلقہ ادارے کودینے پر اتفاق کیا،ذرائع فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) سے ملک میں لگنے والے 25 میگاواٹ سے زائدکے توانائی کے منصوبوں کے لیے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے اختیارات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) پروگرام کے تحت توانائی منصوبوں کا جائزہ لینے سے متعلق اجلاس میں پاور کمپنیوں کو ٹیکس سے چھوٹ کے لیے سرٹیفکیٹ کے اجرا کا معاملہ اٹھایا گیا جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)حکام کی جانب سے شرکا کو بتایا گیا کہ ملک میں 25 میگاواٹ سے زائد کے انرجی پروجیکٹس کے لیے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کے پاس ہے جس پر اجلاس کے شرکا کی جانب سے شدید تنقید کی گئی اور اکثریتی شرکا کی متفقہ رائے تھی کہ 25میگاواٹ سے زائد کے پاور پروجیکٹس کو ٹیکس سے چھوٹ دینے کے حوالے سے سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے متعلق انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ مناسب فورم نہیں ہے لہٰذا یہ اختیار ای ڈی بی سے واپس لے کسی متعلقہ ادارے کو دیا جائے۔


اجلاس میں تفصیلی جائزہ لینے کے بعد کمپنیوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ 25میگاواٹ سے زائد کے پاور پراجیکٹ کے لیے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا مجاز ادارہ تبدیل کرنے کے لیے درخواست جمع کرائیں تاکہ کمپنیوں کی درخواست کا جائزہ لے کر درست ادارے کا تعین کیا جاسکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ای ڈی بی کی جانب سے 25 میگاوٹ سے زائد کے پاور پروجیکٹس کے لیے سرٹیفکیٹس کے اجرا میں مسائل کا سامنا تھا جس کی وجہ سے منصوبوں کے فنانشل کلوز اور انہیں ٹیکسوں سے چھوٹ و رعایت دینے سے متعلق معاملات نمٹانے میں تاخیر ہورہی ہے لہٰذا اب یہ اصولی فیصلہ کیا گیا ہے کہ انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ(ای ڈی بی)سے 25 میگاواٹ سے زائدکے توانائی کے منصوبوں کے لیے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے اختیارات واپس لیے جائیں گے اور متعلقہ مجاز ادارے کو یہ ذمے داری سونپی جائے گی۔
Load Next Story