ٹیم مینجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی کے درمیان معاملات بگڑگئے

میڈیا میں آکر کپتان اور کوچ کی کھلے عام تنقید پر چیف سلیکٹر ہارون رشید برہم

ظفرکے سوتے رہنے کی منطق کسی کو ہضم نہ ہوئی، بورڈکی بدانتظامی پرسوالات فوٹو: فائل

قومی ٹیم مینجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی کے درمیان معاملات بگڑتے دکھائی دینے لگے، میڈیا میں آکر کپتان اور کوچ کی کھلے عام تنقید پر چیف سلیکٹر ہارون رشید برہم ہیں،دوسری جانب ان کی جانب سے ظفر گوہر کے سوتے رہنے کی منطق بھی کسی کو ہضم نہیں ہو رہی، اس حوالے سے پی سی بی کی بدانتظامی پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق انگلینڈ سے سیریز کیلیے پاکستانی 16 رکنی اسکواڈ میں صرف 2 اسپیشلسٹ اسپنرز یاسر شاہ اور ذوالفقار بابرکوشامل کیا گیا،بدقسمتی سے پہلا ٹیسٹ شروع ہونے سے قبل ہی یاسر شاہ انجرڈ ہوکرٹیم سے باہر ہو گئے، یوں پاکستانی پلان فلاپ اور کپتان مصباح الحق بھی فرسٹریشن کا شکارہوگئے، انھوں نے ٹاس کے وقت ہی انٹرویو میں اسکواڈ میں اسپنرز کی کمی کو بدانتظامی کی مثال اور مایوس کن قرار دیا تھا، جمعے کو ایک ٹی وی انٹرویو میں کوچ وقار یونس نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا، اس سے صاف ظاہر ہو چکا کہ سلیکٹرز اور ٹیم مینجمنٹ ایک پیج پر نہیں ہیں،دوسری جانب ظفر گوہرکے بروقت یو اے ای نہ پہنچنے پر بھی الگ کہانیاں سامنے آئی ہیں۔


منیجر انتخاب عالم نے ابوظبی میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ ویزے میں تاخیر کی وجہ سے وہ بروقت نہ پہنچ سکے، ادھر پاکستان میں چیف سلیکٹر ہارون رشید نے نیا پنڈورا باکس کھولتے ہوئے ٹی وی پروگرام میں کہہ دیا کہ '' ظفر سوتے رہ گئے اس لیے فلائٹ مس ہو گئی'' ان کی اس بات کو کوئی تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ ٹیسٹ ڈیبیو کا منتظرکوئی کھلاڑی اتنی غیرذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔

ذرائع کے مطابق اس پورے معاملے میں پی سی بی کی بدانتظامی کھل کرسامنے آ گئی ہے، بعض حلقوں کا یہ بھی کہا ہے کہ ظفر کے سوتے رہ جانے کی کہانی خود پر سے ملبہ ہٹانے کیلیے ہی تیار کی گئی، نوجوان کھلاڑی مستقبل کے پیش نظرجوکہا جائے اسے ماننے کو تیار ہی ہو گا، بعض حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس وقت اسکواڈ تشکیل دیا گیا مصباح اور وقار سے بھی مشاورت کی گئی تھی تب انھوں نے کیوں اعتراض نہ کیا؟ ذرائع کے مطابق اب بھی تیسرے اسپنر کو پاکستان سے بھیجنا خارج از امکان نہیں ہے۔
Load Next Story