ادارے آئینی اختیارات سے تجاوزکریں تو ڈکٹیٹرشپ سراٹھاتی ہے آصف زرداری
ڈكٹيٹرشپ كے خلاف پارليمان ہماری ڈھال ہے اور پارليمان كو ہر صورت ميں مضبوط اور مستحكم كرنا چاہيے،شریک چیئرمین پی پی پی
پاكستان پيپلزپارٹی كے شریک چيئرمين اور سابق صدر آصف علی زرداری نے كہاہے كہ ڈكٹيٹرشپ مختلف اوقات اور مختلف صورتوں ميں دوبارہ سراٹھاتی ہے اوراس كااظہار اس وقت ہوتا ہے جب ادارے اور افراد اپنے آئينی اختيارات سے تجاوز كرتے ہوئے ديگر اداروں كے اختيارات ميں دخل اندازی كرتے ہيں۔
سانحہ كارساز كے شہداءكو زبردست خراج عقيدت پيش كرتے ہوئے اپنے بیان میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ سانحہ كارساز اور جمہوريت كيلئے جان كی قربانی دينے والے تمام شہدا كو سلام پيش كرتے ہيں، ان شہدا نے پاكستان پيپلز پارٹی كے جمہوريت اور مساوات كے مشن كے لئے قربانی دی۔ انہوں نے کہا کہ پاكستان پيپلز پارٹی كسی كو بھی پارليمان كی حيثيت ميں كمی نہيں كرنے دے گی اور اس بارے میں كسی كو غلط فہمی نہيں ہونی چاہيے۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ جمہوری جدوجہد سے ہميں يہ سبق ملتا ہے كہ ڈكٹيٹرشپ مختلف اوقات ميں مختلف صورتوں ميں دوبارہ سر اٹھاتی ہیں اس كا اظہار اس وقت ہوتا ہے جب ادارے اور افراد اپنے آئينی اختيارات سے تجاوز كرتے ہوئے ملک كے ديگر اداروں كے اختيارات ميں دخل اندازی كرتے ہيں، ہميں چاہيے كہ ايسے عناصر سے خبردار رہيں جوچور دروازے سے ڈكٹيٹرشپ كی ذہنيت ركھتے ہيں اس لئے اس رجحان كو بے نقاب كريں اوراس كے خلاف جدوجہد كريں۔ ان کا کہنا تھا کہ 18 اكتوبر2007 كو جمہوری قوتوں اورعسكريت و انتہاپسندوں كے درميان صف بندی واضح ہوگئی تھی اوراس دن كے بعد سے يہ صف بندی مزيد واضح ہوتی جا رہی ہے اور آمریت کے خلاف جنگ اس وقت تک جاری ركھی جائے گی جب تک جمہوری قوتوں كومكمل فتح نہيں مل جاتی۔
آصف علی زرداری نے اس عزم كا اعادہ كيا كہ ہم بے نظیر بھٹو کے مشن كو آگے بڑھاتے رہيں گے تاکہ ملک سے دہشتگردی اور ڈكٹيٹرشپ كی ہر صورت كا خاتمہ ہو۔
سانحہ كارساز كے شہداءكو زبردست خراج عقيدت پيش كرتے ہوئے اپنے بیان میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ سانحہ كارساز اور جمہوريت كيلئے جان كی قربانی دينے والے تمام شہدا كو سلام پيش كرتے ہيں، ان شہدا نے پاكستان پيپلز پارٹی كے جمہوريت اور مساوات كے مشن كے لئے قربانی دی۔ انہوں نے کہا کہ پاكستان پيپلز پارٹی كسی كو بھی پارليمان كی حيثيت ميں كمی نہيں كرنے دے گی اور اس بارے میں كسی كو غلط فہمی نہيں ہونی چاہيے۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ جمہوری جدوجہد سے ہميں يہ سبق ملتا ہے كہ ڈكٹيٹرشپ مختلف اوقات ميں مختلف صورتوں ميں دوبارہ سر اٹھاتی ہیں اس كا اظہار اس وقت ہوتا ہے جب ادارے اور افراد اپنے آئينی اختيارات سے تجاوز كرتے ہوئے ملک كے ديگر اداروں كے اختيارات ميں دخل اندازی كرتے ہيں، ہميں چاہيے كہ ايسے عناصر سے خبردار رہيں جوچور دروازے سے ڈكٹيٹرشپ كی ذہنيت ركھتے ہيں اس لئے اس رجحان كو بے نقاب كريں اوراس كے خلاف جدوجہد كريں۔ ان کا کہنا تھا کہ 18 اكتوبر2007 كو جمہوری قوتوں اورعسكريت و انتہاپسندوں كے درميان صف بندی واضح ہوگئی تھی اوراس دن كے بعد سے يہ صف بندی مزيد واضح ہوتی جا رہی ہے اور آمریت کے خلاف جنگ اس وقت تک جاری ركھی جائے گی جب تک جمہوری قوتوں كومكمل فتح نہيں مل جاتی۔
آصف علی زرداری نے اس عزم كا اعادہ كيا كہ ہم بے نظیر بھٹو کے مشن كو آگے بڑھاتے رہيں گے تاکہ ملک سے دہشتگردی اور ڈكٹيٹرشپ كی ہر صورت كا خاتمہ ہو۔