ٹیکس کیسز کے فیصلوں میں تاخیر پر مجاز افسران کے خلاف کارروائی شروع

کمشنر ان لینڈ ریونیو ظہور احمد پنور حیدر آباد کے پاس کوئٹہ کا اضافی چارج بھی ہے

سپریم کورٹ نے ٹیکس کے زیر التوا اپیلوں کا بروقت فیصلہ نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایف بی آر سے رپورٹ طلب کی تھی۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکسوں کے مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر پر مجاز افسران کے خلاف کارروائی کاآغاز کردیا ہے۔

ملک بھر میں زیر التو3369اپیلیں مقررہ مدت کے اندر نہ نمٹانے پر ایک کلکٹر انکم ٹیکس اور دس کمشنرز ان لینڈ ریونیو کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔ ایف بی آر نے سپریم کورٹ میں ایک تحریری رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اور اسسٹنٹ ککلٹرز کسٹم کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کلکٹرز کسٹم کرتے ہیں، ملک بھر میںکلکٹرز کسٹم(اپیل) کی تین نشستیں کراچی،لاہور اور اسلام آباد میں قائم ہیں۔کلکٹر کسٹم(اپیل) کراچی ذوالفقار ملک سے انیس اپیلوں کا بروقت فیصلہ نہ کرنے پر وضاحت طلب کرلی گئی ہے جبکہ ملک بھر کے 22کمشنرز ان لینڈ ریونیو(اپیل) میں سے دس کو 3350اپیلوں کا بروقت فیصلہ نہ کرنے پراظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔


مذکورہ دس کمشنرز میں سے چار کے پاس اضافی چارج بھی ہے۔ کمشنر ان لینڈ ریونیو (اپیل) ایک کراچی فضل ایم ابریجو 79اپیلوں کابر وقت فیصلہ نہیں کرسکے۔ کمشنر کراچی چار کے نذیر شورو کے پاس کراچی تین کا اضافی چارج بھی ہے۔ نذیر شورو کراچی تین میں739 اور کراچی چار میں 617اپیلوں کا مقررہ مدت کے اندر فیصلے کرنے میں ناکام ہوا ہے۔ سید ندیم حسن کے پاس لاہور ایک اور دو کا چارج ہے اور دونوں جگہوں پر بروقت فیصلے نہ کرنے پر ان سے وضاحت مانگی گئی ہے۔ کمشنر ان لینڈ ریونیو (اپیل) لاہور تین خالد محمود، لاہور چار انوارلحق، اسلام آباد تین عبدالرشید اورکمشنر بہاولپور آصف رسول کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

کمشنر ان لینڈ ریونیو ظہور احمد پنور حیدر آباد کے پاس کوئٹہ کا اضافی چارج بھی ہے اور دونوں جگہہ پر ان کی کار کردگی سو فیصد نہیں۔ ارباب محمد طارق فیصل آباد میں تعینات ہے اور ان کے پاس سرگودھا کا اضافی چارج بھی ہے جبکہ محمد طاہر گجرانوالہ میں تعینات ہے اور ان کے پاس سیالکوٹ کا اضافی چارج ہے۔ مذکورہ دونوں کمشنروں سے چاروں مقامات میں اپیلوں کی فیصلوں میں تاخیر پر وضاحت طلب کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ٹیکس کے زیر التوا اپیلوں کا بروقت فیصلہ نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایف بی آر سے رپورٹ طلب کی تھی۔
Load Next Story