حکومتی پالیسیاں کار مینوفیکچررز پیداوار کم کرنے پر مجبور ہوگئے
پیداواری پلانٹس کی ہفتہ وار بندش کا فیصلہ، متعدد ملازمین کی چھانٹی کا خدشہ
حکومتی کی غلط اور سرمایہ کار مخالف پالیسیوں نے کار ساز اداروں کو تباہی کے کنارے پر پہنچا دیا ہے کیوںکہ انہوں نے آخر کار ان پالیسیوں سے تنگ آ کر اپنی پیدوار کم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے نتیجے میں صنعت کے بڑے اور ذیلی اداروں میں کارکن ملازمت سے فارغ ہو جائیں گے۔
آٹو صنعت کے ذرائع کا کہنا ہے مختلف ماڈلز کی کاروں کے بکنگ آرڈز میں خاطر خواہ کمی ہو جانے کے بعد کار ساز اداروں نے مقامی پیداواری پلانٹس کی ہفتہ وار بندش کا فیصلہ کر لیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ کار ساز ادارے مقامی منڈیوں کی طلب کے مطابق اپنی پیداوار کو کم کرنے کے لئے اپنے چند پلانٹس کو ہفتے میں دو یا تین مرتبہ بند رکھ سکتے ہیں۔ مقامی آٹو صنعت کو ری کنڈیشنڈ کاروں کی درآمد سے سخت مقابلے کا سامنا ہے ، جب کہ 2011-12کے مالی سال کے اختتام تک 50,000سے زائدایسی گاڑیاں در آمد کی جا چکی ہیں۔
درآمدی کاروں کی وجہ سے آٹو موبائل کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے جو مقامی منڈی میں مجموعی سیلز یونٹس کے 25فی صد حصے پر قابض ہو چکی ہیں۔ مزید برآں یورو IIپر عمل در آمد کی وجہ سے لاگت میں بے پناہ اضافہ ہوجانے سے کاروں کی قیمت فروخت میں اضافہ ہو گیا ہے جس کی وجہ سے درآمدی کاروں کی نسبت مقامی گاڑیوںکی طلب خاصی کم ہو کر رہ گئی ہے۔ بجلی کے بڑھتے ہوئے ٹیرف اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی نے آٹو ساز اداروں کوان اضافی اخراجات کا اثر صارفین کو منتقل کرنے پر مجبور کر دیا ہے جب کہ ری کنڈیشنڈ کاروں کی آمد جاری رہنے کا امکان ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ اس سنگین صورت حال کی وجہ سے کار ساز اداروں کیلیے انسانی وسائل کی پوری قوت کو اپنے اداروں میں رکھنا دشوار ہو گیا ہے، جب کہ اگلے چند ماہ تک پیداوار سست رہنے کا امکان ہے۔ کم پیداوار کے اثر کے نتیجے میں ذیلی شعبے اور ان کی پیداوار بھی بری طرح متاثر ہوگی۔ بے روزگاری کے علاوہ ، پیداوار میں کمی قومی خزانے کو حاصل ہونیوالے محاصل میں بھی یقینی کمی کا باعث بنے گی۔ مزید برآں، جولائی 2011میں جی ایس ٹی میں کمی کی وجہ سے کاروںکی فروخت میں عارضی اضافہ دوبارہ نظر آنے کی توقع نہیں ہے، جاری مالی سال میں گاڑیوں کی فروخت میں نشوونماء حاصل کرنا ایک خواب ہی ہوگا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ری کنڈیشنڈ کاروں پر پابندی عائد کرتے ہوئے آٹو کی مقامی صنعت کو تحفظ فراہم کرے، وگرنہ یہ ادارے ملازمین کی بھاری چھانٹی پر مجبور ہو جائیں گے۔ نئے آٹو انڈسٹری ڈیویلپمنٹ پروگرام (AIDP)پر دیرپا اور طویل المدت بنیاد پر عمل در ہونا چاہیے اور اس میں مقامی صنعت کاروں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جا نا چاہیئے۔
آٹو صنعت کے ذرائع کا کہنا ہے مختلف ماڈلز کی کاروں کے بکنگ آرڈز میں خاطر خواہ کمی ہو جانے کے بعد کار ساز اداروں نے مقامی پیداواری پلانٹس کی ہفتہ وار بندش کا فیصلہ کر لیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ کار ساز ادارے مقامی منڈیوں کی طلب کے مطابق اپنی پیداوار کو کم کرنے کے لئے اپنے چند پلانٹس کو ہفتے میں دو یا تین مرتبہ بند رکھ سکتے ہیں۔ مقامی آٹو صنعت کو ری کنڈیشنڈ کاروں کی درآمد سے سخت مقابلے کا سامنا ہے ، جب کہ 2011-12کے مالی سال کے اختتام تک 50,000سے زائدایسی گاڑیاں در آمد کی جا چکی ہیں۔
درآمدی کاروں کی وجہ سے آٹو موبائل کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے جو مقامی منڈی میں مجموعی سیلز یونٹس کے 25فی صد حصے پر قابض ہو چکی ہیں۔ مزید برآں یورو IIپر عمل در آمد کی وجہ سے لاگت میں بے پناہ اضافہ ہوجانے سے کاروں کی قیمت فروخت میں اضافہ ہو گیا ہے جس کی وجہ سے درآمدی کاروں کی نسبت مقامی گاڑیوںکی طلب خاصی کم ہو کر رہ گئی ہے۔ بجلی کے بڑھتے ہوئے ٹیرف اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی نے آٹو ساز اداروں کوان اضافی اخراجات کا اثر صارفین کو منتقل کرنے پر مجبور کر دیا ہے جب کہ ری کنڈیشنڈ کاروں کی آمد جاری رہنے کا امکان ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ اس سنگین صورت حال کی وجہ سے کار ساز اداروں کیلیے انسانی وسائل کی پوری قوت کو اپنے اداروں میں رکھنا دشوار ہو گیا ہے، جب کہ اگلے چند ماہ تک پیداوار سست رہنے کا امکان ہے۔ کم پیداوار کے اثر کے نتیجے میں ذیلی شعبے اور ان کی پیداوار بھی بری طرح متاثر ہوگی۔ بے روزگاری کے علاوہ ، پیداوار میں کمی قومی خزانے کو حاصل ہونیوالے محاصل میں بھی یقینی کمی کا باعث بنے گی۔ مزید برآں، جولائی 2011میں جی ایس ٹی میں کمی کی وجہ سے کاروںکی فروخت میں عارضی اضافہ دوبارہ نظر آنے کی توقع نہیں ہے، جاری مالی سال میں گاڑیوں کی فروخت میں نشوونماء حاصل کرنا ایک خواب ہی ہوگا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ری کنڈیشنڈ کاروں پر پابندی عائد کرتے ہوئے آٹو کی مقامی صنعت کو تحفظ فراہم کرے، وگرنہ یہ ادارے ملازمین کی بھاری چھانٹی پر مجبور ہو جائیں گے۔ نئے آٹو انڈسٹری ڈیویلپمنٹ پروگرام (AIDP)پر دیرپا اور طویل المدت بنیاد پر عمل در ہونا چاہیے اور اس میں مقامی صنعت کاروں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جا نا چاہیئے۔