امریکا سے اسٹریٹجک استحکام سمیت پاک بھارت کشیدگی پر بھی بات ہو گی سیکریٹری خارجہ

جنوبی ایشیا میں امریکا، پاکستان اور بھارت سے متعلق متوازن رویہ رکھے، اعزاز چوہدری

جنوبی ایشیا میں امریکا، پاکستان اور بھارت سے متعلق متوازن رویہ رکھے، اعزاز چوہدری، فوٹو: اے پی پی

ISLAMABAD:
سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ امریکا میں تجارت اورسرمایہ کاری بڑھانے سمیت اسٹریٹجک استحکام پربات ہو گی جب کہ اس دوران پاک بھارت کشیدگی کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔

واشنگٹن میں پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کا دورہ امریکا انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہم امریکا سے عوامی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں، حکومت توانائی سمیت اقتصادی شعبوں میں بہت کام کررہی ہے اور پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام بڑھا ہے جب کہ ہم چاہیں گے 2 سال میں حکومت نے جوکام کیے وہ امریکی حکومت کو بتائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جوہری صلاحیت پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا جب کہ پاکستان میں ایٹمی سیفٹی سے متعلق کوئی حادثہ نہیں ہوا اور ایٹمی سیکیورٹی کے لیے پاکستان کے اقدامات کی پوری دنیا معترف ہے۔


اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ اقتصادیات اور دیگر شعبوں میں امریکی شراکت بہت ضروری ہے جب کہ امریکی حکام سے ملاقاتوں میں تجارت اورسرمایہ کاری بڑھانے سمیت اسٹریٹجک استحکام اور پاک بھارت کشیدگی کے معاملے پر بھی بات ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات معمول پر لانے کیلیے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں جب کہ جنوبی ایشیا میں امریکا، پاکستان اور بھارت سے متعلق متوازن رویہ رکھے۔

سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی فورسز ملک میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہیں، دہشت گردوں کے خاتمے تک آپریشن ضرب عضب جاری رہے گا اور حالات بہتر ہونے سے بیرونی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھا ہے جب کہ ایسے میں پاکستان بھارت سے کنٹرول لائن پر کشیدگی کیوں بڑھائے گا تاہم بھارت اقوام متحدہ کے مبصر گروپ کو کنٹرول لائن پر کام نہیں کرنے دیتا۔ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ افغانستان سے مفاہمت کا عمل خطے میں امن کا باعث بن سکتا ہے جب کہ مفاہمت کا عمل بڑھا کر ہی افغانستان میں پائیدار امن لایا جا سکتا ہے۔

واضح رہے وزیراعظم نوازشریف 4 روزہ سرکاری دورہ پر امریکا روانہ ہوگئے ہیں جہاں وہ صدر باراک اوباما سمیت دیگر حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
Load Next Story