امریکی اسکول کے طالب علم نے سی آئی اے کے سربراہ کا ذاتی ای میل ہیک کرلیا
ہیکر نے ہوم لینڈ سکیورٹی کے سیکریٹری جے جانسن کے ای میل اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے
دنیا بھرکی جا سوسی کرنے والی امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان برینن کا ذاتی ای میل اکاؤنٹ ایک ہائی اسکول کے طالب علم نے ہیک کرلیا ہے۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے جان برینن کا ذاتی ای میل اکاؤنٹ ہیک کرنے والے نوجوان کی شناخت ظاہر نہیں کی تاہم اسے ہائی اسکول کا ایسا طالب علم بتایا ہے جو امریکا کی خارجہ پالیسی پرنالاں ہے، مبینہ ہیکرنے نیو یارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اسے جان برینن کے کام سے متعلق دستاویز بھی ملی ہیں جس میں سکیورٹی کلیئرنس کے لیے جان برینن کی درخواست بھی شامل ہے۔
ہیکرکا کہنا ہے کہ اس کے ٹوئٹراکاؤنٹ پرفائلوں کے لنک ہیں جس میں جان برینن کے روابط کی فہرست، سی آئی اے کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کی فون کالز کی فہرست اور دیگر دستاویز ہیں۔
مبینہ ہیکر کی جانب سے ہوم لینڈ سکیورٹی کے سیکریٹری جے جانسن کے ای میل اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔
سی آئی اے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا کہا ہے کہ 'ہم ایسی اطلاعات کے بارے میں باخبر ہیں جو سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہیں اور اس حوالے سے متعلق حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ چند ماہ میں اعلیٰ امریکی حکام کی جانب سے ذاتی ای میل کا استعمال ایک سنجیدہ مسئلے کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے جان برینن کا ذاتی ای میل اکاؤنٹ ہیک کرنے والے نوجوان کی شناخت ظاہر نہیں کی تاہم اسے ہائی اسکول کا ایسا طالب علم بتایا ہے جو امریکا کی خارجہ پالیسی پرنالاں ہے، مبینہ ہیکرنے نیو یارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اسے جان برینن کے کام سے متعلق دستاویز بھی ملی ہیں جس میں سکیورٹی کلیئرنس کے لیے جان برینن کی درخواست بھی شامل ہے۔
ہیکرکا کہنا ہے کہ اس کے ٹوئٹراکاؤنٹ پرفائلوں کے لنک ہیں جس میں جان برینن کے روابط کی فہرست، سی آئی اے کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کی فون کالز کی فہرست اور دیگر دستاویز ہیں۔
مبینہ ہیکر کی جانب سے ہوم لینڈ سکیورٹی کے سیکریٹری جے جانسن کے ای میل اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔
سی آئی اے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا کہا ہے کہ 'ہم ایسی اطلاعات کے بارے میں باخبر ہیں جو سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہیں اور اس حوالے سے متعلق حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ چند ماہ میں اعلیٰ امریکی حکام کی جانب سے ذاتی ای میل کا استعمال ایک سنجیدہ مسئلے کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔