افغان ٹرانزٹ ٹریڈ براستہ چمن تجارت صفر طورخم سے 40 فیصد تک محدود ہوگئی
رجسٹرڈ بانڈڈ کیریرز کو کارگو کی محفوظ ترسیل کا ذمے دار بنایا جائے،ضیاء الحق سرحدی کامطالبہ
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدے میں پیچیدہ شرائط کے باعث چمن سرحد کے راستے ٹرانزٹ ٹریڈ کی شرح صفر جبکہ طورخم کے راستے کابل اور جلال آباد کے لیے ٹرانزٹ ٹریڈ کی سرگرمیاں40 فیصد تک محدود ہوگئی ہیں،دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے معاہدے میں موجود خامیوں کی نشاندہی کے لیے پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نمائندے گزشتہ تین روز سے متحرک ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پی اے جے سی سی آئی نے اس ضمن میں منعقدہ ایک اجلاس میںنئے وفاقی سیکریٹری تجارت منیرقریشی سے مزاکرات کیے ہیں جس میں وفاقی سیکریٹری تجارت نے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے سے متعلق اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات دور کرنے کے لیے ضروری ترامیم کا عندیہ دیا ہے، گزشتہ دو روز سے کراچی میں پی اے جے سی سی آئی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے علاوہ عہدیدارواراکین کے متعدد اجلاس منعقد ہوئے ہیںجس میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے جوائنٹ چیمبر کے نائب صدور محمد یونس مہمند، عتیق اللہ مومن زادہ اور دائود موسیٰ کے علاوہ پاکستان سے نائب صدر انجینئر دارو خان، جمال الدین اچکزئی، قیوم کاکڑ اور افغان قونصل جنرل قاسم اچکزئی نے بھی شرکت کی ہے،
اس ضمن میں پی اے جے سی سی آئی کے ڈائریکٹر ضیاء الحق سرحدی نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کے فروغ اوراعتماد کی بحالی کے لیے وزارت تجارت کو نئے ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پرخیبر پختونخواہ کی تاجربرادری کے تحفظات دور کرنے کے لئے فوری اقدامات بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، انہوں نے بتایا کہ نئے معاہدے کے بعد ہونے والی ٹرانزٹ ٹریڈ کے دوران اے ٹی ٹی کے34 کنٹینرزتاحال لاپتہ ہیں جبکہ متعلقہ انشورنس کمپنیاں بھی مزکورہ لاپتہ کنٹینرز کی مد میں ادائیگیوں سے انکاری ہیں،
انہوں نے کہا کہ نئے معاہدے کے تحت رجسٹرڈ بانڈڈ کیریرز کو ٹرانزٹ کارگو کی محفوظ ترسیل کا ذمہ دار قراردیا جائے تاکہ کنٹینرز کی گمشدگی کا معمہ حل ہوسکے، نئے معاہدے کے باوجود پاکستان سے وسط ایشیا کی ریاستوں کے لیے جانے والے کنٹینرز سے افغان حکومت ''تعظیم'' کے نام پر4 لاکھ روپے فی کنٹینرقابل واپسی زرضمانت وصول کررہے ہیں جنہیں خالی کنٹینر کی واپسی کے بجائے چھ چھ ماہ کی تاخیر سے 9 فیصد کی کٹوتی کے ساتھ ریفنڈ کیا جاتا ہے جبکہ اسکے برعکس افغانستان کی برآمدی مصنوعات کارپٹس، ڈرائی فروٹ سمیت دیگر اشیا کی کسی تیسرے ملک برآمدکی صورت میں پاکستان کی راہداری کو مفت استعمال کیا جاتا ہے، اس سلسلے میں پاکستانی تاجروں کو تحفظات لاحق ہیں،
انہوں نے بتایا کہ ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے میں انشورنس گارنٹی اور سیکورٹی ڈپازٹ کی شرائط بھی ٹرانزٹ ٹریڈ کی راہ میں مشکلات کا باعث ہیں، انہوں نے بتایا کہ پی اے جے سی سی آئی کے صدرزبیر موتی والا نے ان زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی وزارت تجارت کوایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی ہے جو نہ صرف ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدے میں موجود اناملیز باہمی اتفاق سے دور کرنے کی ذمہ دار ہوگی بلکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت باہمی تجارت میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرنے کے لیے اقدامات بروئے کار لائے گی، ضیاالحق سرحدی نے بتایا کہ افغان تجارتی وفد نے کراچی ایکسپوسینٹر میں منعقدہ مائی کراچی نمائش کا بھی دورہ کیا اور آئندہ سال مائی کراچی نمائش میں افغانستان کی بھرپور انداز میں نمائندگی کا اعلان کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پی اے جے سی سی آئی نے اس ضمن میں منعقدہ ایک اجلاس میںنئے وفاقی سیکریٹری تجارت منیرقریشی سے مزاکرات کیے ہیں جس میں وفاقی سیکریٹری تجارت نے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے سے متعلق اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات دور کرنے کے لیے ضروری ترامیم کا عندیہ دیا ہے، گزشتہ دو روز سے کراچی میں پی اے جے سی سی آئی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے علاوہ عہدیدارواراکین کے متعدد اجلاس منعقد ہوئے ہیںجس میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے جوائنٹ چیمبر کے نائب صدور محمد یونس مہمند، عتیق اللہ مومن زادہ اور دائود موسیٰ کے علاوہ پاکستان سے نائب صدر انجینئر دارو خان، جمال الدین اچکزئی، قیوم کاکڑ اور افغان قونصل جنرل قاسم اچکزئی نے بھی شرکت کی ہے،
اس ضمن میں پی اے جے سی سی آئی کے ڈائریکٹر ضیاء الحق سرحدی نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کے فروغ اوراعتماد کی بحالی کے لیے وزارت تجارت کو نئے ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پرخیبر پختونخواہ کی تاجربرادری کے تحفظات دور کرنے کے لئے فوری اقدامات بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، انہوں نے بتایا کہ نئے معاہدے کے بعد ہونے والی ٹرانزٹ ٹریڈ کے دوران اے ٹی ٹی کے34 کنٹینرزتاحال لاپتہ ہیں جبکہ متعلقہ انشورنس کمپنیاں بھی مزکورہ لاپتہ کنٹینرز کی مد میں ادائیگیوں سے انکاری ہیں،
انہوں نے کہا کہ نئے معاہدے کے تحت رجسٹرڈ بانڈڈ کیریرز کو ٹرانزٹ کارگو کی محفوظ ترسیل کا ذمہ دار قراردیا جائے تاکہ کنٹینرز کی گمشدگی کا معمہ حل ہوسکے، نئے معاہدے کے باوجود پاکستان سے وسط ایشیا کی ریاستوں کے لیے جانے والے کنٹینرز سے افغان حکومت ''تعظیم'' کے نام پر4 لاکھ روپے فی کنٹینرقابل واپسی زرضمانت وصول کررہے ہیں جنہیں خالی کنٹینر کی واپسی کے بجائے چھ چھ ماہ کی تاخیر سے 9 فیصد کی کٹوتی کے ساتھ ریفنڈ کیا جاتا ہے جبکہ اسکے برعکس افغانستان کی برآمدی مصنوعات کارپٹس، ڈرائی فروٹ سمیت دیگر اشیا کی کسی تیسرے ملک برآمدکی صورت میں پاکستان کی راہداری کو مفت استعمال کیا جاتا ہے، اس سلسلے میں پاکستانی تاجروں کو تحفظات لاحق ہیں،
انہوں نے بتایا کہ ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے میں انشورنس گارنٹی اور سیکورٹی ڈپازٹ کی شرائط بھی ٹرانزٹ ٹریڈ کی راہ میں مشکلات کا باعث ہیں، انہوں نے بتایا کہ پی اے جے سی سی آئی کے صدرزبیر موتی والا نے ان زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی وزارت تجارت کوایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی ہے جو نہ صرف ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدے میں موجود اناملیز باہمی اتفاق سے دور کرنے کی ذمہ دار ہوگی بلکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت باہمی تجارت میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرنے کے لیے اقدامات بروئے کار لائے گی، ضیاالحق سرحدی نے بتایا کہ افغان تجارتی وفد نے کراچی ایکسپوسینٹر میں منعقدہ مائی کراچی نمائش کا بھی دورہ کیا اور آئندہ سال مائی کراچی نمائش میں افغانستان کی بھرپور انداز میں نمائندگی کا اعلان کیا ہے۔