اسرائیلی جارحیت کو روکا جائے
اسرائیلی فورسز کی جارحیت بھی جاری ہے جس کے ہاتھوں روز نہتے فلسطینی عوام اپنے ہی خون میں نہلائے جارہے ہیں۔
فلسطین و اسرائیل تنازعہ روز درجنوں معصوم لوگوں کی جان لینے کے باوجود ہنوز عالمی اداروں کی بے حسی کا نوحہ سنا رہا ہے۔ بلاشبہ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر کئی بار فلسطین و اسرائیل تنازعے پر بات کی گئی مگر ''جس کی لاٹھی اس کی بھینس'' کا معاملہ درپیش ہے، ظلم و جبر کا شکار مظلوم جب اپنے دفاع کی خاطر ذرا تگ ودو کریں تو خود مجرم قرار پاتے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی صدر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فلسطین اور اسرائیل کو خبردار کیا کہ دونوں خطرناک دہانے پر کھڑے ہیں، مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جانا چاہیے، امن کے لیے کوششیں جاری رہنی چاہئیں۔ عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل کا کہنا صائب ہے کہ ہمیں اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے دو ریاستی حل نکالنا چاہیے۔ لیکن مذاکرات کے لیے فریقین کا معاملات کو سلجھانے کے لیے ایک میز پر آنا بھی لازم ہے جب کہ اسرائیل کا وتیرہ سب کے سامنے ہے۔
اسرائیلی فورسز کی جارحیت بھی جاری ہے جس کے ہاتھوں روز نہتے فلسطینی عوام اپنے ہی خون میں نہلائے جارہے ہیں۔ منگل کو بھی اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے مزید 4 فلسطینی شہید اور 5 زخمی ہوگئے جب کہ ایک اطلاع کے مطابق حماس کے رہنما حسن یوسف کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ظلم کا عالم یہ ہے کہ صدائے احتجاج بلند کرنے والے نہتے شہریوں پر اندھادھند فائرنگ کی جا رہی ہے۔ انتہا اور شدت پسندی کے محرکات ہوتے ہیں، دنیا میں مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیے جانے کی سازشیں تو کی جا رہی ہیں لیکن ان عوامل کے خاتمے پر دھیان نہیں دیا جارہا جو ظلم کے جواب میں پلٹ کر وار کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔
لبنان میں دینی شخصیات اور ممتاز علما نے فلسطینی شہریوں کی اسرائیلی فوج و یہودی آبادکاروں کے خلاف جاری تازہ تحریک کی حمایت کرتے ہوئے اسے حقیقی اور عظیم الشان جہاد کا باب قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں سعودی کابینہ نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔ کابینہ نے سیکیورٹی کونسل، متعلقہ بین الاقوامی غیر حکومتی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف کیے جانے والے جرائم رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اقوام متحدہ کو بھی اسرائیلی جارحیت رکوانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی صدر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فلسطین اور اسرائیل کو خبردار کیا کہ دونوں خطرناک دہانے پر کھڑے ہیں، مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جانا چاہیے، امن کے لیے کوششیں جاری رہنی چاہئیں۔ عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل کا کہنا صائب ہے کہ ہمیں اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے دو ریاستی حل نکالنا چاہیے۔ لیکن مذاکرات کے لیے فریقین کا معاملات کو سلجھانے کے لیے ایک میز پر آنا بھی لازم ہے جب کہ اسرائیل کا وتیرہ سب کے سامنے ہے۔
اسرائیلی فورسز کی جارحیت بھی جاری ہے جس کے ہاتھوں روز نہتے فلسطینی عوام اپنے ہی خون میں نہلائے جارہے ہیں۔ منگل کو بھی اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے مزید 4 فلسطینی شہید اور 5 زخمی ہوگئے جب کہ ایک اطلاع کے مطابق حماس کے رہنما حسن یوسف کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ظلم کا عالم یہ ہے کہ صدائے احتجاج بلند کرنے والے نہتے شہریوں پر اندھادھند فائرنگ کی جا رہی ہے۔ انتہا اور شدت پسندی کے محرکات ہوتے ہیں، دنیا میں مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیے جانے کی سازشیں تو کی جا رہی ہیں لیکن ان عوامل کے خاتمے پر دھیان نہیں دیا جارہا جو ظلم کے جواب میں پلٹ کر وار کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔
لبنان میں دینی شخصیات اور ممتاز علما نے فلسطینی شہریوں کی اسرائیلی فوج و یہودی آبادکاروں کے خلاف جاری تازہ تحریک کی حمایت کرتے ہوئے اسے حقیقی اور عظیم الشان جہاد کا باب قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں سعودی کابینہ نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔ کابینہ نے سیکیورٹی کونسل، متعلقہ بین الاقوامی غیر حکومتی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف کیے جانے والے جرائم رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اقوام متحدہ کو بھی اسرائیلی جارحیت رکوانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔