ایل پی جی کی قلت قیمت میں متواتر تبدیلی سے غیر یقینی صورتحال

گھریلو و تجارتی استعمال کی طلب پورا کرنے کیلیے ایل پی جی وافر مقدار میںدستیاب نہیں

گھریلو و تجارتی استعمال کی طلب پورا کرنے کیلیے ایل پی جی وافر مقدار میںدستیاب نہیں۔ فوٹو/فائل

رہائشی شعبے میں مائع پٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی کمی اورصارفین کے لئے اس کی قیمت میں باربار تبدیلی نے صورتحال کو غیر یقینی بنانے کے علاوہ پٹرولیم گیس کے ٹرانسپورٹ کے شعبے میںاستعمال کی پالیسی کے بارے میں سنگین تحفظات پیدا کردیئے ہیں۔

متعلقہ حلقوں کے مطابق گھریلو اور تجارتی استعمال کی موجودہ طلب پورا کرنے کیلیے ایل پی جی وافر مقدار میںدستیاب نہیں ہے، اس سلسلے میں فیول گیس کی بھاری مقدار میں درآمد کی ضرورت ہے جومقامی سطح پر ایل پی جی پیداکرنے والوں کی قیمت کے ساتھ موازنہ کرنے پر مہنگی پائی گئی ہے، ٹرانسپورٹ کا شعبہ سماجی معاشی زندگی کا ایک اہم حصہ ہونے کی وجہ سے اس بے یقینی کیفیت کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ایل پی جی کو ایک جوڑ توڑ سے بھرپور اور نہایت کرپٹ شعبہ تصور کیا جاتا ہے جس نے ملک کے مغربی حصے میں رہنے والے لاکھوں غریب لوگوں کو، خصوصاً سرد اور پہاڑی علاقوں میں اس نعمت سے محروم کر رکھا ہے۔


غیر منظم انفراسٹرکچر اورمارکیٹ کرنے کے ذمہ داروں، تقسیم کاروں اور پرچون فروشوں سمیت پیچیدہ سپلائی کی چین اس کی قیمت پر منفی اثر کی عکاس ہے جو ہمیشہ اس کی شدید ضرورت کے سرد موسم میں 150روپے فی کلو گرام سے اوپر ہی رہتی ہے۔دوسری جانب،چنانچہ ماضی میں آئیل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے قیمتوں کو ایک قابل برداشت سطح تک رکھنے کی بہت سے کوششوں کے باوجود ایل پی جی کی قیمتوں میںاستحکام ممکن نہیںہے۔

حال ہی میں ، اتھارٹی نے درآمدی ایل پی جی کی ریٹیل (پرچون) قیمت کو 96روپے فی کلو گرام پر قائم رکھنے کی ایک ناکام کوشش کی ہے، جسے درآمدکنندگان نے اپنی سپلائیز معطل کرتے ہوئے اس کوشش سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا ہے۔ مقامی تقسیم کاروں اور پرچون فروشوں نے سپلائیز میں کمی کو، خصوصاً رمضان کے مہینے میں، مد نظر رکھتے ہوئے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ کر کے صارفین کو اپنے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، ایل پی جی کی ذخیرہ اندوزی پوری آب و تاب سے جاری ہے۔

توانائی کے ماہرین یہ استدلال پیش کرتے ہیں کہ ایسی صورت میں جب کہ حکومت مجموعی مارکیٹ کے صرف 10فی صد گھریلو شعبے کے صارفین کی مختصر تعداد کو پٹرولیم گیس کی فراہمی یقینی بنانے میں ناکام ہو چکی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story