شیو سینا کے پاکستانیوں اور مسلمانوں پر تشدد سے بالی ووڈ کو بھاری مالی نقصان کا امکان

امپورٹ قوانین کے تحت ملک میں بالی ووڈفلموں کی نمائش رکوانے کے لیے مخالف گروپ نے سرگرمیاں تیز کردیں


Qaiser Iftikhar October 22, 2015
بھارتی انتہا پسند ہندو ہمیشہ سے پاکستانی اور مسلمانوں سے نفرت اور تعصب برتتے ہیں، امجد صابری۔ فوٹو : فائل

انتہا پسند ہندؤوں کی جماعت شیوسینا کے بھارت میں پاکستانیوں اورمسلمانوں کوتشددکا نشانہ بنانے اورمودی سرکارکے آشیرباد پرشدید احتجاج کرنے کے باعث بالی ووڈ کو بھاری مالی نقصان کے امکانات واضح ہونے لگے ہیں۔

ایک طرف بالی ووڈ فلموں کی کامیابی میں اہم کردارنبھانے والے پاکستانی گلوکاروں راحت فتح علی خاں، عاطف اسلم اورشفقت امانت علی خاں کے نئے گیت فلموں شامل نہ کیے جانے کا خدشہ بڑھنے لگا ہے تودوسری جانب موجودہ صورتحال میں پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش کے مخالف گروپ بھی موقع کا فائدہ اٹھانے کے لیے اپنی سرگرمیاں تیزکرنے میں مصروف ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں امپورٹ قوانین کے تحت بالی وڈ اسٹارزکی 50 سے 80کروڑروپے سے زائد مالیت کی فلمیں سال بھرمیں نمائش کے لیے پیش کی جاتی ہیں۔ اس سے قبل پاکستان میں بھارتی فلمیں اسمگل ہوکروڈیوکیسٹ اوروڈیو سی ڈیزکی شکل میں فروخت ہوتی تھیں جس کی وجہ سے بھارتی فلم میکرزاورڈسٹری بیوٹرز کوایک روپے کا فائدہ نہیں ہوتا تھا مگرگزشتہ چند برسوں کے دوران بھارتی فلموں کے لیے پاکستان ایک بڑی اہم کاروباری مارکیٹ کی شکل اختیارکرچکا ہے۔

اسی لیے کچھ بھارتی فلم پروڈکشن اداروں نے پاکستانی پروڈیوسروں اورڈسٹری بیوٹرز کے ساتھ شراکت داری بھی کررکھی ہے۔ جس کی وجہ سے بھارتی فلم میکرز، ڈسٹری بیوٹرز اور ایکسپورٹرزکوکروڑوں روپے کا نقصان کودیکھتے ہوئے پریشانی لاحق ہوچکی ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کے سنجیدہ شوبزحلقوں کا کہنا ہے کہ چند برس پہلے تک یہاں یہ محسوس ہورہا تھاکہ اگربالی وڈاسٹارز کی فلمیں پاکستانی سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش نہ کی گئیں توپھرجدید سینماگھروں کی تعمیر کا عمل رک جائے گا لیکن اب توپاکستان میں انٹرنیشنل معیار کی فلمیں بننے کا عمل تیز ہوگیا ہے اوراب بھارتی فلموں کے مقابلے میں پاکستانی فلموں کا بزنس زیادہ بہتراورمنافع بخش جارہا ہے۔

جس کی وجہ سے پاک، بھارت تعلقات میں خرابی کے باعث بالی ووڈ کوبھاری مالی نقصان برداشت کرنا ہوگا۔ اب اس حوالے سے بالی ووڈکے فلم میکرز، ڈسٹری بیوٹرز اورفنکاروںکو اپنے بہترکاروبار کوکسی بڑے نقصان سے بچانے کے لیے مودی سرکارسے بات کرنا ہوگی، تاکہ اس کے بہترنتائج سامنے آسکیں۔

معروف قوال امجد صابری نے کہا ہے کہ بھارتی انتہا پسند ہندو ہمیشہ سے پاکستانی اور مسلمانوں سے نفرت اور تعصب برتتے ہیں،ان کا رویہ انتہائی جارحانہ رہا ہے ہمارے فنکاروں کو بھی اس بات کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے کہ ملکی وقار سے بہتر کچھ نہیں ہمیں اپنی عزت داؤ پر نہیں لگانی چاہیے بلکہ بھارت جاکر ہر گز کام نہیں کرنا چاہیے ۔

کیونکہ جس ملک میں جان کو خطرہ ہو وہاں جاکر کام کرنا بلکل درست نہیں امجد صابری کا کہنا تھا کہ بھارتی بنیاد پرست تنظیم شیو سینا نے پاکستانی فنکاروں اور کھلاڑیوں کے ساتھ جو غیر انسانی سلوک کیا ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے پاکستانی فنکاروں کو چاہیے کہ فوری طور بھارتی فلموں اور ٹی وی پروگراموں کا بائیکاٹ کرکے وطن واپس آجائیں کیونکہ وہاں کام کرنا ان کے لیے ضروری نہیں ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔