امریکا پاکستان میں جمہوریت کی مدد نہیں کرتا امریکی جریدہ

اکثرسلامتی کے معاملات کیلیے امریکاکوپاکستانی فوجی حکام سے بات کرنیکی ضرورت ہوتی ہے، فارن پالیسی کی رپورٹ

اوباما نواز ملاقات کے بعدآئندہ ماہ امریکی صدراورجنرل راحیل کے درمیان بھی اہم ملاقات ہوگی ۔ فوٹو : اے ایف پی

امریکی جریدے''فارن پالیسی '' نے اپنی حالیہ رپورٹ بموضوع ''واشنگٹن پاکستان میں جمہوریت کی مدد نہیں کرتا'' میں لکھا ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف کا دورہ واشنگٹن پاکستان میں جمہوریت کوتقویت دینے میں بہت کم معاون ہوگا۔

نجی ٹی وی کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں امریکاکے زیادہ ترمفادات سیکیورٹی سے متعلق ہیں، اکثرسلامتی کے معاملات کے لیے امریکا کو پاکستانی فوجی حکام سے بات کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ نواز شریف اور امریکی صدراوباما کے درمیان ملاقات سے اہم نتائج کی توقع نہیں ہونی چاہیے۔


یہی وجہ ہے کہ اہم ایجنڈے میں انسداد دہشت گردی تعاون، جوہری سلامتی، طالبان کے ساتھ افغانستان امن عمل شامل ہیں جن پر وزیر اعظم نہیں فوج حتمی فیصلہ کرتی ہے۔ اوباما نوازشریف ملاقات کے بعد آئندہ ماہ امریکی صدراورجنرل راحیل شریف کے درمیان بھی اہم ملاقات ہونیوالی ہے۔

جریدے کے مطابق امریکا کو پارلیمنٹ اور پولیس جیسے سویلین اداروں کو مضبوط کرنے میں پاکستان کی مدد کرنی چاہیے۔ پاکستان میں جمہوریت ابھی بھی نامکمل ہے۔امریکی حکومت نے 2009 سے 2014 کے درمیان پاکستان میں جمہوریت اور اسلوب حکمرانی کی امداد میں 40 کروڑ ڈالرامداد دی اور حال ہی میں پارلیمانی خدمات کے لیے بھی مدد دی۔
Load Next Story