بجلی کے صارفین کیلیے پری پیڈ بلنگ سسٹم لیاجائے سرتاج عزیز
اوور بلنگ اور بجلی چوری کا مسئلہ حل کرنے کیلیے الیکٹرسٹی کارڈز کا اجرا کیاجائے
پاکستان کے سابق وزیر خزانہ سرتاج عزیز نے تجویز پیش کی ہے کہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے پری پیڈ بلنگ سسٹم کے تحت '' الیکٹرسٹی کارڈز'' کا اجراء کیاجائے جس کے ذریعے اتنی ہی بجلی صارف کو میسرآسکے گی جتنی مالیت کا کارڈ ہوگا۔
اس سسٹم کے نتیجے میں نہ صرف اوور بلنگ، بجلی چوری کا مسئلہ ہوجائے گا بلکہ محکمے کے عملے اور کرپٹ عناصر کی ملی بھگت سے قومی خزانے کو بجلی کی مد میں ہونے والے نقصان سے بھی بچا جاسکے گا۔ یہ تجویز انہوںنے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں انرجی ایفیشینسی کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے دی جس کا اہتمام چنگ ہونگ ربا نے کیاتھا، سیمینارسے سابق ایم ڈی پیپکو طاہر بشارت چیمہ، صوبائی سیکریٹری توانائی جہانزیب خان، معروف آرکیٹکٹ خالد عبدالرحمان، ریذیڈنٹ ڈائریکٹر ای ایم آرانرجی فرحت علی، چیف ایگزیکٹو آفیسر چنگ ہونگ ربا فرینک ٹینگ اور وقاض نے بھی خطاب کیا۔
سرتاج عزیز نے کہاکہ پاکستان کے پاس بجلی پیدا کرنے کے تمام وسائل پانی، کوئلہ، گیس اور تیل دستیاب ہیں لیکن محض ناقص طرز حکمرانی کی وجہ سے ہم مطلوبہ مقدار میں بجلی پیدا کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں اور آج ہمیں بجلی کی قلت کاسامنا ہے، نظام کی خرابی ہی کی وجہ سے بجلی چوری، سست ریکوری اور اس کے نتیجے میں سرکلر ڈیٹ میں دن بدن اضافے جیسے مسائل بڑھتے جارہے ہیں، بجلی کی پیداوار کو کم از کم قابل قبول شرح تک لانے کیلیے نیشنل انرجی ایفیشینسی اسٹینڈرڈ کو اپنا ہوگا اور اپنے طرز حکمرانی کو بھی بہتر کرنا ہو گا۔
طاہر بشارت چیمہ نے کہاکہ پاکستان میں گھریلو سطح پر بجلی کا غیر ضروری استعمال وسائل کے ضیاع کا باعث بن رہا ہے، لوگ اپنا معیار زندگی بہتر بنانے کیلیے دیگر امور کے علاوہ بجلی کا بھی غیر ضروری استعمال کرتے ہیں، اے سی، ریفریجریٹرز، ڈیپ فریزرز، مائیکرو ویوز، پنکھے، ٹی وی وغیرہ محض ضرورت کے تحت ہی استعمال کیے جانے چاہئیں۔ سیکریٹری انرجی پنجاب جہانزیب خان نے کہا کہ پنجاب حکومت بجلی پیدا کرنے کیلیے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے، بجلی کی فراہمی پنجاب حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
انہوں نے کہاکہ بائیو گیس اور شمسی توانائی کے ذریعے بجلی کی پیداوار کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ فرینک ٹینگ نے کہاکہ ان کاادارہ بجلی کی استعداد کار کو بڑھانے کیلیے جدید ٹیکنالوجی اور مختلف وسائل استعمال کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم ٹی وی، اے سی، ریفریجریٹرز، ٹرانسفارمرز، جنریٹرز، ٹیوب لائٹس اور موبائل فون کے ذریعے بجلی کے ممکنہ کم سے کم استعمال کیلیے ٹیکنالوجی فراہم کرتے ہیں۔ دیگر مقررین کاکہنا تھا کہ انرجی ایفیشینسی اجتماعی ذمے داری ہے، یہ فرد کے فیصلے سے شروع ہوتی ہے تاکہ یہ دنیا ہر ایک کیلیے بہتری جگہ بن جائے۔
اس سسٹم کے نتیجے میں نہ صرف اوور بلنگ، بجلی چوری کا مسئلہ ہوجائے گا بلکہ محکمے کے عملے اور کرپٹ عناصر کی ملی بھگت سے قومی خزانے کو بجلی کی مد میں ہونے والے نقصان سے بھی بچا جاسکے گا۔ یہ تجویز انہوںنے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں انرجی ایفیشینسی کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے دی جس کا اہتمام چنگ ہونگ ربا نے کیاتھا، سیمینارسے سابق ایم ڈی پیپکو طاہر بشارت چیمہ، صوبائی سیکریٹری توانائی جہانزیب خان، معروف آرکیٹکٹ خالد عبدالرحمان، ریذیڈنٹ ڈائریکٹر ای ایم آرانرجی فرحت علی، چیف ایگزیکٹو آفیسر چنگ ہونگ ربا فرینک ٹینگ اور وقاض نے بھی خطاب کیا۔
سرتاج عزیز نے کہاکہ پاکستان کے پاس بجلی پیدا کرنے کے تمام وسائل پانی، کوئلہ، گیس اور تیل دستیاب ہیں لیکن محض ناقص طرز حکمرانی کی وجہ سے ہم مطلوبہ مقدار میں بجلی پیدا کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں اور آج ہمیں بجلی کی قلت کاسامنا ہے، نظام کی خرابی ہی کی وجہ سے بجلی چوری، سست ریکوری اور اس کے نتیجے میں سرکلر ڈیٹ میں دن بدن اضافے جیسے مسائل بڑھتے جارہے ہیں، بجلی کی پیداوار کو کم از کم قابل قبول شرح تک لانے کیلیے نیشنل انرجی ایفیشینسی اسٹینڈرڈ کو اپنا ہوگا اور اپنے طرز حکمرانی کو بھی بہتر کرنا ہو گا۔
طاہر بشارت چیمہ نے کہاکہ پاکستان میں گھریلو سطح پر بجلی کا غیر ضروری استعمال وسائل کے ضیاع کا باعث بن رہا ہے، لوگ اپنا معیار زندگی بہتر بنانے کیلیے دیگر امور کے علاوہ بجلی کا بھی غیر ضروری استعمال کرتے ہیں، اے سی، ریفریجریٹرز، ڈیپ فریزرز، مائیکرو ویوز، پنکھے، ٹی وی وغیرہ محض ضرورت کے تحت ہی استعمال کیے جانے چاہئیں۔ سیکریٹری انرجی پنجاب جہانزیب خان نے کہا کہ پنجاب حکومت بجلی پیدا کرنے کیلیے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے، بجلی کی فراہمی پنجاب حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
انہوں نے کہاکہ بائیو گیس اور شمسی توانائی کے ذریعے بجلی کی پیداوار کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ فرینک ٹینگ نے کہاکہ ان کاادارہ بجلی کی استعداد کار کو بڑھانے کیلیے جدید ٹیکنالوجی اور مختلف وسائل استعمال کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم ٹی وی، اے سی، ریفریجریٹرز، ٹرانسفارمرز، جنریٹرز، ٹیوب لائٹس اور موبائل فون کے ذریعے بجلی کے ممکنہ کم سے کم استعمال کیلیے ٹیکنالوجی فراہم کرتے ہیں۔ دیگر مقررین کاکہنا تھا کہ انرجی ایفیشینسی اجتماعی ذمے داری ہے، یہ فرد کے فیصلے سے شروع ہوتی ہے تاکہ یہ دنیا ہر ایک کیلیے بہتری جگہ بن جائے۔