بنگلا دیش نے سابق نگراں وزیراعظم میاں محمد سومرو سمیت 5 پاکستانیوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی

پانچوں افراد نے جنگی جرائم کےالزام میں سزائےموت پانیوالےبی این پی رہنما کےحق میں گواہی کیلئے حلف نامے جمع کرائے تھے۔

بی این پی رہنما ایسے جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے کہ جن سے انسانیت بھی کانپ اٹھے، ٹریبونل کا الزام۔ فوٹو: اے ایف پی

ISLAMABAD:
بنگلا دیش حکومت نے 1971 کے واقعات میں جنگی جرائم کی پاداش میں سزائے موت پانے والے بنگلادیش نیشنل پارٹی کے رہنما صلاح الدین قدیر چوہدری کے حق میں گواہی دینے والے سابق نگراں وزیراعظم سمیت 5 پاکستانیوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔

1971 کے جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے والے ٹریبونل کے چیرمین جسٹس فضل کبیر کا بی این پی رہنما کو سزائے موت سنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹرینونل متفقہ طور پر اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ بی این پی رہنما صلاح الدین قدیر چوہدری ایسے جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں کہ جن سے انسانیت بھی کانپ اٹھے۔

جنگی جرائم میں سزائے موت کے خلاف بی این پی رہنما نے اپنی صفائی میں 8 گواہوں کے نام پیش کئے جس میں سے 5 کا تعلق پاکستان سے تھا۔ صلاح الدین چوہدری کی جانب سے جن پاکستانی گواہوں کے نام پیش کئے گئے ان میں سابق نگراں وزیراعظم میاں محمد سومرو، سابق وزیر مملکت برائے اطلاعات اسحاق خان خاکوانی، منیب ارجمند خان، امبر ہارون سیگل اور ریاض احمد شامل تھے۔ جب ان لوگوں نے اپنی گواہی کے لئے حلف نامے جمع کرانے کے لئے بھیجے تو ٹریبونل نے سوائے میاں محمد سومرو کے تمام گواہوں کے حلف نامے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیئے۔


دریں اثنا بنگلا دیش کی حکومت نے اپنے انٹرنیشنل ایئرپورٹس کے امیگریشن حکام کو ایک خط لکھ کر پانچوں افراد کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔ بنگلا دیش کی حکومت نے پانچوں پاکستانی گواہوں کے نام اور تصاویر بھی جاری کیں اور تمام افراد کو بلیک لسٹ کرنے کی درخواست بھی کی گئی۔ اور پھر امیگریشن حکام نے پانچوں افراد کے داخلے پر پابندی کے فیصلے سے متعلق پاکستانی حکام کو آگاہ کیا۔

دوسری جانب ایکسپریس ٹریبون سے بات کرتے ہوئے اسحاق خان خاکوانی کا کہنا تھا کہ ٹریبونل کی جانب سے حلف نامے مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف صلاح الدین کے وکلاء نے بنگلا دیش کی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بنگلا دیش کی حکومت کی جانب سے پابندی کا فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے اور ہم اس فیصلے کے خلاف احتجاج کریں گے۔

واضح رہے کہ بنگلا دیش کی پاکستان مخالف وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے 1971 کے واقعات کی تحقیقات کے لئے 2010 میں ایک ٹریبونل قائم کیا تھا جس نے بی این پی کے اہم رہنما صلاح الدین چوہدری کو جنگی جرائم میں سزائے موت سنائی تھی۔ اس کے علاوہ عوامی لیگ کی حکومت جماعت اسلامی کے متعدد رہنماؤں کو بھی جنگی جرائم کے الزام میں سزائے موت سنا چکی ہے۔
Load Next Story