شیوسینا کا مسلمانوں کے ساتھ رویے سے میرا سر شرم سے جھک گیا ہے سابق بھارتی نیول چیف

جب سے بی جے پی کی حکومت آئی ہے بھارت میں مسلمانوں پر تکالیف کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، ایڈمرل ایل رام


ویب ڈیسک October 25, 2015
بھارتی حکومت کی جانب سے شیو سینا کی مذمت نہ کرنا لمحہ فکریہ ہے،سابق بھارتی نیول چیف:فوٹو:فائل

GENEVA: بھارت کی ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا پاکستانی فنکاروں کو کئی روز سے تو تنگ کرہی رہی ہے لیکن اب اس تنظیم کے خلاف نہ صرف بھارتی شہری اور ادیب میدان میں آ گئے ہیں بلکہ اہم حکومتی عہدوں پر فائز سابق اہلکاروں نے بھی چپ کا روزہ توڑ دیا ہے، سابق بھارتی نیول چیف ایڈمرل ایل رام داس کا کہنا ہے کہ شیو سینا جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ کر رہی ہے اس سے ان کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔

بھارت کی ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا کے اوچھے ہتھکنڈوں سے تنگ آکر سابق نیول چیف ایڈمرل ایل رام داس نے بھارتی صدر پرناب مکھرجی اور وزیراعظم نریندر مودی کو کھلا خط لکھا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ جب سے ملک میں بی جے پی کی حکومت آئی ہے اس وقت سے بھارت میں مسلمانوں پرتکالیف کے پہاڑتوڑے جارہے ہیں، مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک سیکولربھارت کے چہرے پر بد نما دھبہ ہے۔ سابق بھارتی نیول چیف نے کہا کہ ایسے واقعات سوچی سمجھی سازش ہیں جس سے بھارت کو ہندو ریاست بنانا مقصود ہے۔

ایڈمرل ایل رام نے خط میں مزید لکھا کہ آر ایس ایس اور اس کی ذیلی انتہا پسند تنظیمیں بھارت کا سیکولر چہرہ منصوبے کے تحت مسخ کررہی ہیں، شیو سینا جو کچھ بھارت میں کر رہی ہے اس سے میرا سر شرم سے جھک گیا ہے جب کہ بھارتی حکومت کی جانب سے شیو سینا کی مذمت نہ کرنا لمحہ فکریہ ہے۔

واضح ر ہے کہ گزشتہ روز بھی نئی دہلی کے علاقے گڑ گاؤں میں شیوسینا کے کارکنوں نے پاکستانی فنکاروں کو اسٹیج ڈرامے میں پرفارم کرنے سے روک دیا تھا، شیو سینا کے غنڈوں نے تھیٹر میں گھس کر ہنگامہ آرائی کی اور پاکستانی فنکاروں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے انھیں واپس پاکستان بھیجنے کا مطالبہ کیا۔ اس سے قبل بھی شیو سینا کے انتہا پسند پاکستانی گلوکار استاد غلام علی کا کنسرٹ منسوخ کروا چکے ہیں جب کہ حال ہیں میں چیرمین پی سی بی شہریار خان کے دورے کے موقع پر بھی شیو سینا کے دہشت گردوں نے بی سی سی آئی کے دفتر پر دھاوا بولا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔