دنیا کا سب سے نایاب بسکٹ 24 لاکھ روپے میں فروخت
103 سالہ پرانا نایاب بسکٹ ٹائی ٹینک کی لائف بوٹ کے حفاظتی بیگ سے ملا تھا
برطانیہ میں ہونے والی نیلامی کے دوران ٹائی ٹینک کا 103 سال پرانا نایاب اور تاریخی اہمیت کا حامل بسکٹ 24 لاکھ روپے میں فروخت کردیا گیا۔
یہ نایاب بسکٹ ایک صدی قبل سمندر میں ڈوب جانے والے مشہور زمانہ بحری جہاز ٹائی ٹینک کا ہے جو کہ جہاز کی ایک لائف بوٹ میں موجود ایک حفاظتی بیگ سے ملا تھا جسے حادثے میں بچ جانے والے ایک شخص جیمز فینوک نے ایک لفافے میں محفوظ کرلیا تھا، لاکھوں روپے مالیت کے اس نمکین بسکٹ کو نیلام کرنے والی کمپنی کا کہنا تھا کہ یہ دنیا کا سب سے نایاب بسکٹ ہے اس لیے انہوں نے اس کی قیمت کا اندازہ 8 سے 10 ہزار برطانوی پاؤنڈ لگایا تھا تاہم اسے یونان سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے 15 ہزار پاؤنڈ (تقریباً24 لاکھ روپے) میں خرید لیا۔
لندن میں ہونے والی اس نیلامی میں ممکنہ طورپربدقسمت جہاز کے ڈوبنے کا باعث بننے والی برفانی چٹان کی ایک تصویر بھی شامل تھی جو کہ اندازوں سے زیادہ قیمت تقریباً 33 لاکھ روپے میں فروخت ہوئی۔ یہ بیلک اینڈ وہائٹ تصویر ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کے ایک دن بعد لی گئی تھی اور اسے ایک دوسرے جہاز پرنز ایڈالبرٹ کے چیف اسٹیورڈ نے اپنے کیمرے میں محفوظ کیا تھ ا۔اہم بات یہ ہے کہ فوٹو گرافر کو اس وقت ٹائی ٹینک کے حادثے کے بارے میں علم نہیں تھا تاہم بعد میں برفانی تودے پر لال رنگ کے نشانات دیکھنے کے بعد اندازہ لگایا گیا کہ ٹائی ٹینک اسی تودے سے ٹکرایا تھا ۔
نیلامی کے دوران ایک کپ بھی نیلامی کے لیے پیش کیا گیا جو کہ تقریباً ڈیڑھ کروڑ روپے کی ریکارڈ قیمت میں فروخت ہوا ،اس کا خریدار ایک برطانوی شخص تھا۔ اس کپ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ ٹائی ٹینک کے مسافروں کو بچانے والے ایک چھوٹے جہاز کارپاتھیا کے کیپٹن آرتھر کا تھا جو کہ انہیں ٹائی ٹینک کے ایک مسافر نے ان کی خدمات کے طور پر دیا تھا۔ نیلامی کرنےوالی کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹائی ٹینک کی یادگاری اشیاء کی اب تک فروخت شدہ چیزوں میں یہ کپ تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ مہنگی قیمت میں فروخت ہوا ہے۔
واضح رہے کہ ٹائی ٹینک اپریل 1912ء میں برطانوی بندرگاہ لیورپول سے امریکی ساحلی شہر نیویارک کے لیے روانہ ہوا تھا اور اس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ نہ ڈوبنے والا بحری جہاز ہے لیکن اپنے پہلے ہی سفر میں یہ ایک برفانی چٹان سے ٹکرانے کے بعد بحر اوقیانوس کی گہرائیوں میں غرق ہو گیا اور 1500سے زائد افراد اس حادثے میں ہلاک ہوگئے، اسے تاریخ کا سب سے بڑا بحری حادثہ سمجھا جاتا ہے۔
یہ نایاب بسکٹ ایک صدی قبل سمندر میں ڈوب جانے والے مشہور زمانہ بحری جہاز ٹائی ٹینک کا ہے جو کہ جہاز کی ایک لائف بوٹ میں موجود ایک حفاظتی بیگ سے ملا تھا جسے حادثے میں بچ جانے والے ایک شخص جیمز فینوک نے ایک لفافے میں محفوظ کرلیا تھا، لاکھوں روپے مالیت کے اس نمکین بسکٹ کو نیلام کرنے والی کمپنی کا کہنا تھا کہ یہ دنیا کا سب سے نایاب بسکٹ ہے اس لیے انہوں نے اس کی قیمت کا اندازہ 8 سے 10 ہزار برطانوی پاؤنڈ لگایا تھا تاہم اسے یونان سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے 15 ہزار پاؤنڈ (تقریباً24 لاکھ روپے) میں خرید لیا۔
لندن میں ہونے والی اس نیلامی میں ممکنہ طورپربدقسمت جہاز کے ڈوبنے کا باعث بننے والی برفانی چٹان کی ایک تصویر بھی شامل تھی جو کہ اندازوں سے زیادہ قیمت تقریباً 33 لاکھ روپے میں فروخت ہوئی۔ یہ بیلک اینڈ وہائٹ تصویر ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کے ایک دن بعد لی گئی تھی اور اسے ایک دوسرے جہاز پرنز ایڈالبرٹ کے چیف اسٹیورڈ نے اپنے کیمرے میں محفوظ کیا تھ ا۔اہم بات یہ ہے کہ فوٹو گرافر کو اس وقت ٹائی ٹینک کے حادثے کے بارے میں علم نہیں تھا تاہم بعد میں برفانی تودے پر لال رنگ کے نشانات دیکھنے کے بعد اندازہ لگایا گیا کہ ٹائی ٹینک اسی تودے سے ٹکرایا تھا ۔
نیلامی کے دوران ایک کپ بھی نیلامی کے لیے پیش کیا گیا جو کہ تقریباً ڈیڑھ کروڑ روپے کی ریکارڈ قیمت میں فروخت ہوا ،اس کا خریدار ایک برطانوی شخص تھا۔ اس کپ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ ٹائی ٹینک کے مسافروں کو بچانے والے ایک چھوٹے جہاز کارپاتھیا کے کیپٹن آرتھر کا تھا جو کہ انہیں ٹائی ٹینک کے ایک مسافر نے ان کی خدمات کے طور پر دیا تھا۔ نیلامی کرنےوالی کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹائی ٹینک کی یادگاری اشیاء کی اب تک فروخت شدہ چیزوں میں یہ کپ تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ مہنگی قیمت میں فروخت ہوا ہے۔
واضح رہے کہ ٹائی ٹینک اپریل 1912ء میں برطانوی بندرگاہ لیورپول سے امریکی ساحلی شہر نیویارک کے لیے روانہ ہوا تھا اور اس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ نہ ڈوبنے والا بحری جہاز ہے لیکن اپنے پہلے ہی سفر میں یہ ایک برفانی چٹان سے ٹکرانے کے بعد بحر اوقیانوس کی گہرائیوں میں غرق ہو گیا اور 1500سے زائد افراد اس حادثے میں ہلاک ہوگئے، اسے تاریخ کا سب سے بڑا بحری حادثہ سمجھا جاتا ہے۔