زرداری شجاعت ملاقات ق لیگ کے ارکان توڑنے کی شکایت تحفظات دور کرینگے صدر
الیکشن انتخابی نشان سائیکل پر ہی لڑیگی، وٹو باز نہ آئے تو اتحاد خطرے میں پڑ جائیگا، شجاعت
صدر آصف زرداری سے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت نے ایوان صدر میں ملاقات کی جس میں دونوں جماعتوں کے اتحادی امور، ضمنی انتخابات، سیٹ ایڈجسٹمنٹ اور دیگر امور پر بات ہوئی۔
ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت نے پیپلز پارٹی کے بعض اکابرین کی طرف سے مسلم لیگ ق کے ارکان کو توڑنے، دونوں جماعتوں کے درمیان اتحادی امور کی خلاف ورزی اور دیگر معاملات اٹھائے۔ ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت نے صدر زرداری پر واضح کیا کہ ان کی جماعت کسی بھی صورت اپنی سیاسی شناخت ختم نہیں کرے گی اور انتخابی اتحاد برقرار رہنے کی صورت میں بھی اپنے انتخابی نشان سائیکل پر ہی انتخابات میں حصہ لے گی چاہے یہ ضمنی انتخابات ہوں یا آئندہ عام انتخابات ہوں۔ انھوں نے صدر سے کہا کہ وہ پیپلز پارٹی کی صوبہ پنجاب سمیت ہر طرح کی قیادت کو بتادیں کہ مسلم لیگ (ق) کو بطور جماعت سائیڈ لائن کرنے کی کوشش نہ کریں اور ایک انتخابی نشان پر انتخابات میں حصہ لینے کا پروپیگنڈا بند کردیں۔
ذرائع کے مطابق صدر سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ ق کے ایسے امیدوار جو جیتنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں ان کو پیپلز پارٹی میں شامل کرنے کی کوششیں نہ کی جائیں۔ چوہدری شجاعت نے پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے نئے صدر میاں منظور وٹو کے رویے کی بھی سخت شکایت کی اور کہا کہ وہ پنجاب میں مسلم لیگ (ق) کو کمزور کرنے کی کوششوں سے باز آجائیں۔ اگر اس طرح کی کوششیں بند نہ کی گئیں تو مسلم لیگ ق اور پیپلز پارٹی کا اتحاد خطرے میں ہوگا۔ ذرائع کے مطابق صدر زرداری نے ق لیگ کی تمام شکایات اور تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی اور یقین دلایا کہ پیپلز پارٹی ق لیگ سے کیے گئے تمام وعدے پورے کریگی، آئندہ انتخاب مل کر لڑا جائے گا اور تمام مسائل کو باہمی بات چیت سے حل کیا جائیگا۔ دونوں رہنمائوں نے اصغر خان کیس پر فیصلہ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اور اس پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق تحقیقات کرائی جائیں گی۔
علاوہ ازیں صدر زرداری سے مہدی شاہ کی قیادت میں گلگت بلتستان کونسل کے ارکان نے ملاقات کی۔ صدر نے ہدایت کی کہ گلگت کے ہوائی اڈے کو تمام موسموں کیلیے سازگار بنایا جائے تاکہ اس کا ملک کے باقی حصوں سے رابطہ بہتر ہو، گورنر گلگت بلتستان پیر کرم بھی اس موقع پر موجود تھے۔آئی این پی کے مطابق صدر نے سندھ کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انھیں پتا ہے کہ سندھ کے قوم پرستوں کو پنجاب سے پیسہ مل رہا ہے، ممتاز بھٹو بتائیں ان کے پاس دو نئی لینڈ کروزرز کہاں سے آئیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ عید کے بعد سندھ کے عوام کو نئے بلدیاتی آرڈیننس پر اعتماد میں لیں گے۔
ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت نے پیپلز پارٹی کے بعض اکابرین کی طرف سے مسلم لیگ ق کے ارکان کو توڑنے، دونوں جماعتوں کے درمیان اتحادی امور کی خلاف ورزی اور دیگر معاملات اٹھائے۔ ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت نے صدر زرداری پر واضح کیا کہ ان کی جماعت کسی بھی صورت اپنی سیاسی شناخت ختم نہیں کرے گی اور انتخابی اتحاد برقرار رہنے کی صورت میں بھی اپنے انتخابی نشان سائیکل پر ہی انتخابات میں حصہ لے گی چاہے یہ ضمنی انتخابات ہوں یا آئندہ عام انتخابات ہوں۔ انھوں نے صدر سے کہا کہ وہ پیپلز پارٹی کی صوبہ پنجاب سمیت ہر طرح کی قیادت کو بتادیں کہ مسلم لیگ (ق) کو بطور جماعت سائیڈ لائن کرنے کی کوشش نہ کریں اور ایک انتخابی نشان پر انتخابات میں حصہ لینے کا پروپیگنڈا بند کردیں۔
ذرائع کے مطابق صدر سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ ق کے ایسے امیدوار جو جیتنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں ان کو پیپلز پارٹی میں شامل کرنے کی کوششیں نہ کی جائیں۔ چوہدری شجاعت نے پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے نئے صدر میاں منظور وٹو کے رویے کی بھی سخت شکایت کی اور کہا کہ وہ پنجاب میں مسلم لیگ (ق) کو کمزور کرنے کی کوششوں سے باز آجائیں۔ اگر اس طرح کی کوششیں بند نہ کی گئیں تو مسلم لیگ ق اور پیپلز پارٹی کا اتحاد خطرے میں ہوگا۔ ذرائع کے مطابق صدر زرداری نے ق لیگ کی تمام شکایات اور تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی اور یقین دلایا کہ پیپلز پارٹی ق لیگ سے کیے گئے تمام وعدے پورے کریگی، آئندہ انتخاب مل کر لڑا جائے گا اور تمام مسائل کو باہمی بات چیت سے حل کیا جائیگا۔ دونوں رہنمائوں نے اصغر خان کیس پر فیصلہ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اور اس پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق تحقیقات کرائی جائیں گی۔
علاوہ ازیں صدر زرداری سے مہدی شاہ کی قیادت میں گلگت بلتستان کونسل کے ارکان نے ملاقات کی۔ صدر نے ہدایت کی کہ گلگت کے ہوائی اڈے کو تمام موسموں کیلیے سازگار بنایا جائے تاکہ اس کا ملک کے باقی حصوں سے رابطہ بہتر ہو، گورنر گلگت بلتستان پیر کرم بھی اس موقع پر موجود تھے۔آئی این پی کے مطابق صدر نے سندھ کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انھیں پتا ہے کہ سندھ کے قوم پرستوں کو پنجاب سے پیسہ مل رہا ہے، ممتاز بھٹو بتائیں ان کے پاس دو نئی لینڈ کروزرز کہاں سے آئیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ عید کے بعد سندھ کے عوام کو نئے بلدیاتی آرڈیننس پر اعتماد میں لیں گے۔