اسلام آباد میں کروڑوں کی اراضی خریدنے والی 2 شخصیات کے ذرائع آمدن کی تحقیقات شروع
تعلق کراچی سے ہے، مین جناح ایونیو بلیوایریا میں پلاٹ نمبر 59 کیلیے 2 ماہ میں ساڑھے 92 کروڑ بینکوں کے ذریعے ادا کیے
فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کے ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن نے ان 2 شخصیات کے ذرائع آمدن کی تحقیقات شروع کردی ہے جنھوں نے اسلام آباد میں 92 کروڑ روپے مالیت کی تجارتی جائیداد خریدی لیکن ذرائع آمد واضح نہیں ہیں۔
سرمایہ کاری کیلیے کالا دھن کا استعمال کرنے والے پراپرٹی سرمایہ کاروں کے خلاف مہم کے حصہ کے طور پر تحقیقات کرنے والے انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن آئی آ ر کراچی آفس نے بتایا کہ کراچی سے تعلق رکھنے والی دونوں شخصیات کلفٹن کی رہائشی ہیں جنھوں نے بلیو ایریا اسلام آباد میں واقع کثیر المنزلہ ٹاور کی تعمیر کیلیے تجارتی پلاٹ خریدنے کیلیے سرمایہ کاری کی، دونوں شخصیات نے مین جناح ایونیو پر پلاٹ نمبر 59 حاصل کرنے کیلیے 2 ماہ میں 92 کروڑ 50 لاکھ روپے ادا کیے، رقم کی تمام ادائیگی بینک کے ذریعے کی گئی، اس سال اپریل میں کی جانے والی ادائیگیاں حبیب میٹرو پولیٹن بینک سے اور مئی میں کی جانے والی ادائیگیاں بینک الفلاح لمیٹڈ سے نکالی گئیں۔
ابتدائی تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ دونوں شخصیات کا آپس میں تعلق ماں بیٹے کا ہے لیکن اتنی بڑی سرمایہ کاری کے ذرائع نہیں بتائے گئے، دونوں سرمایہ کاروں کی ٹیکس پروفائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ این ٹی این 2313530 کی حامل خاتون نے ٹیکس سال 2009 کیلیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرائے جس میں انکم نہیں بتائی گئی اور رجسٹریشن کی تاریخ سے اب تک ٹیکس جمع نہیں کرایا، اسی طرح ان کے بیٹے نے بھی این ٹی این 3826566-4 حاصل کیا لیکن کوئی گوشوارہ جمع نہیں کرایا، مذکورہ شخصیات کی خصوصاً اسلام آباد میں قیمتی جائیداد کی خریداری کے حوالے سے اب تحقیقات شروع کی جا رہی ہے کہ جائیدادکی خریداری میں استعمال رقم کے ذرائع کتنے قانونی ہیں، اطلاع کے مطابق دونوں شخصیات کا تعلق ایک انتہائی بااثر شخصیت سے ہے۔
سرمایہ کاری کیلیے کالا دھن کا استعمال کرنے والے پراپرٹی سرمایہ کاروں کے خلاف مہم کے حصہ کے طور پر تحقیقات کرنے والے انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن آئی آ ر کراچی آفس نے بتایا کہ کراچی سے تعلق رکھنے والی دونوں شخصیات کلفٹن کی رہائشی ہیں جنھوں نے بلیو ایریا اسلام آباد میں واقع کثیر المنزلہ ٹاور کی تعمیر کیلیے تجارتی پلاٹ خریدنے کیلیے سرمایہ کاری کی، دونوں شخصیات نے مین جناح ایونیو پر پلاٹ نمبر 59 حاصل کرنے کیلیے 2 ماہ میں 92 کروڑ 50 لاکھ روپے ادا کیے، رقم کی تمام ادائیگی بینک کے ذریعے کی گئی، اس سال اپریل میں کی جانے والی ادائیگیاں حبیب میٹرو پولیٹن بینک سے اور مئی میں کی جانے والی ادائیگیاں بینک الفلاح لمیٹڈ سے نکالی گئیں۔
ابتدائی تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ دونوں شخصیات کا آپس میں تعلق ماں بیٹے کا ہے لیکن اتنی بڑی سرمایہ کاری کے ذرائع نہیں بتائے گئے، دونوں سرمایہ کاروں کی ٹیکس پروفائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ این ٹی این 2313530 کی حامل خاتون نے ٹیکس سال 2009 کیلیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرائے جس میں انکم نہیں بتائی گئی اور رجسٹریشن کی تاریخ سے اب تک ٹیکس جمع نہیں کرایا، اسی طرح ان کے بیٹے نے بھی این ٹی این 3826566-4 حاصل کیا لیکن کوئی گوشوارہ جمع نہیں کرایا، مذکورہ شخصیات کی خصوصاً اسلام آباد میں قیمتی جائیداد کی خریداری کے حوالے سے اب تحقیقات شروع کی جا رہی ہے کہ جائیدادکی خریداری میں استعمال رقم کے ذرائع کتنے قانونی ہیں، اطلاع کے مطابق دونوں شخصیات کا تعلق ایک انتہائی بااثر شخصیت سے ہے۔