خاندانِ غلاماں اور خاندانِ شریفاں


آفتاب اقبال October 26, 2015
[email protected]

خاندانِ غلاماں کی تاریخ پڑھیں تو محسوس ہوتا ہے کہ یہ حکمران اپنی کامیابیوں پر ضرورت سے زیادہ اتراتے تھے ۔ان کے مصاحبین اور مورخین بھی یہی کچھ کیا کرتے تھے۔خیر کامیابیوں پر اترانا کوئی ایسی معیوب بات نہیں کہ حکمران اکثر ایسا کرتے آئے ہیں۔ البتہ ''خاندانِ شریفان'' ایک ایسا عجیب الخلقت خاندان ہے جو اپنی ناکامیوں پر بھی خوب اتراتا ہے۔

لاہور اور اوکاڑہ کے ضمنی انتخابات میں اس کا جو حشر ہوا ہے وہ اظہر من الشمس ہے مگر آپ نے دیکھا کہ یہ احباب ابھی کل تک کس ثابت قدمی کے ساتھ جشن برپا کرتے رہے ہیں۔ پراجیکٹ کوئلے سے چلنے والا ہو یا سورج سے، بیراج تونسہ ہو یا چشمہ، بات نندی پور کی ہو یا '' فرزندی پور'' کی آپ کو ہر معاملے میں ایک خاص مماثلت نظر آئے گی۔ یعنی آغاز ڈھول تاشے اور تقریبات سے جبکہ انجام انکوائری، نیب اور تحقیقات سے ۔ آپ حیران ہونگے کہ نندی پور جیسے محیر العقول پراجیکٹ پر بھی احباب حسب توفیق اتراتے نظر آتے ہیں۔

اب آئیے نواز شریف کے حالیہ دورئہ امریکا کی طرف۔ گھنٹوں عرق ریزی کرنے کے بعد ہم بالآخر اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ اوباما نے ہمارے وزیراعظم کو ایک ٹھینگا نہیں دکھایا باقی سب کچھ دکھا دیا ہے مگر وزیراعظم کی خوش خیالی اور اعلیٰ ظرفی دیکھیے کہ وہ ایک فضول ترین دورے کو بھی کامیاب قرار دے رہے ہیں۔بندہ پوچھے کہ یا حضرت آپ نے امریکا میں ایسا کیا تیر مارا ہے کہ جس پر لگا تار اتراتے چلے جارہے ہیں؟ کیا اوباما نے ہمارا سول ایٹمی مطالبہ تسلیم کرلیا ؟کیا آپ ایک درجن ثبوت فراہم کرکے بھی بھارت کی معمولی سی سرزنش کرواسکے؟ سچ پوچھیں تو امریکا نے بھارت کے بارے آپ کی کہی بیسیوں باتوں میں سے ایک کو بھی درخوراعتنا نہیں سمجھا بلکہ ''ڈومور'' (DO MORE)کا ایک نیا مطالیہ آپ کے ہاتھ پکڑا دیا اور آپ ہیں کہ اس دورے کو کامیاب قرار دے رہے ہیں۔ کچھ تو خدا کا خوف کریں، ہیں جی؟

آپ نے مشترکہ علامیے میں فرمایا کہ امریکا نے مسئلہ کشمیر ڈائیلاگ کے ذریعے حل کرنے پر زور دے کر پاکستانی موقف کی تائید کی ہے۔ حضورِ انور، تو کیا امریکا اس مسئلے کو جنگ کے ذریعے حل کرنے کی فضیلت بیان کرتا۔ جس طرح آپ اور آپکی حکومت مسئلہ کشمیر پر محض گونگلوئوں سے مٹی جھاڑرہے ہیں بالکل اسی طرح اوباما نے بھی زبانی جمع خرچ کر کے جان چھڑائی ہے۔ کیا اس نے ایک مرتبہ بھی یہ دریافت کیا کہ آخر بھارت ا قوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے سے بھاگتا کیوں ہے؟

پھر آپ اس بات پر بھی بیحد اطمینان کا اظہار کرتے پائے گئے ہیں کہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر امریکا نے تشویش کا اظہار کیا اور سرحدوں پر امن و آشتی پر زوردیا ہے۔ تو کیا امریکا یہ کہتا کہ نہیں بھئی دونوں لگے رہو؟ ظاہر ہے کہ اس نے اسی قماش کا گول مول بیان ہی دینا تھا کیونکہ آگے آپ بیٹھے ہوئے تھے۔ یہاں ذوالفقار علی بھٹو یا انکی بیٹی بیٹھے ہوتے تو وہ اوباما کے منہ سے مودی کی مزمت کروائے بغیر وہاں سے اُٹھتے ہی نہ مگر آپ تو ہیں ہی بادشاہ بندے۔ آپ تو اتنے میں ہی خوش ہیں کہ صدرِ امریکا نے پاکستان میں جمہوریت کی تعریف کر کے آپکی حکومت کو گلوکوز کی نئی بوتل لگا دی ہے۔ مگر اس خیالِ خام میں مت رہیے گا کہ اس بوتل پر ایکسپائری ڈیٹ درج نہیں۔ اس قسم کی طفل تسلیاں فقط چند ماہ ہی نکالتی ہیں۔

اوباما نے آپ کو 8 عدد ایف 16 طیارے بیچنے کی حامی بھر کر کوئی احسان نہیں کیا کیونکہ اول تو اس معاہدے کو کانگرس کان سے پکڑ کر باہر نکال سکتی ہے اور اگر کانگرس نے اس کی اجازت دے بھی دی تو بھائی 8 طیاروں کے ساتھ آپ کسے خایف کرنا چاہتے ہیں، نیپال کو یا بھوٹان کو؟ اور پھر ویسے بھی آپ کے پاس جے ایف 17تھنڈر ڈھیروں ڈھیر موجود ہے، آپ کو جھونگے کے ان 8 جہازوں کی بھلا کیا ضرورت ہے۔ چنانچہ صاف ظاہر ہے کہ اس معاہدے کی حیثیت محض علامتی ہے کہ آپ اپنے سخت ایٹمی موقف کے باوصف امریکا سے جدید ہتھیار حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔

ہماری اطلاع کے مطابق پچھلے 2 ہفتوں سے دفتر خارجہ اور حساس اداروں سمیت ہر متعلقہ شخصیت نے نواز شریف کو بریف کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ ہر شخص یہ توقع رکھتا تھا کہ موصوف اپنے اہداف کا کم از کم پچاس ساٹھ فیصد تو ضرور حاصل کر لیں گے مگر حقیقت یہ ہے کہ آپ کا دورہ محض گلاس توڑا بارہ آنے سے ہٹ کر کچھ بھی نہیں۔ مگر حیرت ہے کہ آپ اور آپ کے حواری اس پر بھی لگاتار اتراتے چلے جا رہے ہیں۔ یہ عوام آخر کب تک الو بنتے رہیں گے، ہیں جی؟

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں