کراچی میں موجود مخدوش عمارتیں خطرے کی گھنٹی

شہر میں موجود ان بوسیدہ عمارتوں کی معیاد ختم ہوچکی ہے جب کہ یہ زلزلہ پروف بھی نہیں


ویب ڈیسک October 26, 2015
شہر میں موجود ان بوسیدہ عمارتوں کی معیاد ختم ہوچکی ہے جب کہ یہ زلزلہ پروف بھی نہیں، فوٹو: فائل

SWAT: شہر میں ایسی بوسیدہ اور مخدوش عمارتیں موجود ہیں جو اپنی معیاد پوری کرچکی ہیں اور کسی بھی قدرتی آفت کے نتیجے میں یہ عمارتیں کسی بڑے سانحے کا سبب بن سکتی ہیں۔

شہر قائد پاکستان کی معیشت میں شہ رگ کا کردار اداکرتاہے جب کہ اس کا شمار دنیا کے بڑے اور جنوبی ایشیا کے قدیم شہروں میں ہوتا ہے۔ کراچی کی آبادی تقریباً 2 کروڑ ہے اور شہر میں قدیم ترین اور جدید ترین دونوں اقسام کی عمارتیں موجود ہیں جب کہ بعض عمارتیں تو برطانوی دور حکومت سے قائم ہیں لیکن اب ان کی حالت انتہائی مخدوش ہوچکی ہے، یہ عمارات زلزلہ پروف بھی نہیں جب کہ ان عمارتوں کی معیاد ختم ہوئے بھی برسوں بیت چکے ہیں اور انتظامیہ کی جانب سے ان عمارتوں کو مخدوش قرار دیئے جانے کے بعد بھی ان میں شہری رہائش اختیار کرکے اپنی جانوں سے کھیل رہے ہیں کیونکہ کسی بھی قدرتی آفت کے نتیجے میں یہ عمارتیں انسانی المیے کا سبب بن سکتی ہیں۔

ملک میں آنے والے حالیہ زلزلے کے بعد کراچی کی شہری انتظامیہ کے لیے یہ ایک بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے کیونکہ ان مخدوش ترین عمارتوں میں رہائش پذیر ہزاروں افراد کی جانیں داؤ پر لگی ہیں، یہ بوسیدہ عمارتیں ہلکے زلزلے کو بھی برداشت کرنے کے قابل نہیں اور کسی بھی زلزلے یا قدرتی آفت کے نتیجے میں ان عمارتوں کے باعث بڑا جانی نقصان ہوسکتا ہے۔

میٹ آفس کے مطابق آج کراچی میں بھی زلزلے کے آفٹر شاكس کے جھٹکے محسوس کیے گئے جن کی شدت 5.6ریکارڈ کی گئی جس کے بعد انتظاميہ كی مخدوش عمارتوں میں رہائش پذیر شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔

واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے بیشتر حصوں میں آنے والے خطرناک زلزلے کے نتیجے میں 170 سے زائد افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوگئے جب کہ زلزلے سے سب سے زیادہ تباہی صوبہ خیبرپختونخوا اور فاٹا میں ہوئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں