اسٹیٹ بینک اورایف بی آرنے فارم ای خودکاربنادیا

برآمدکنندگان کی کاروباری لاگت کم اور نظام کی کارکردگی بہتر ہوگی


Business Reporter October 27, 2015
برآمدکنندگان کی کاروباری لاگت کم اور نظام کی کارکردگی بہتر ہوگی فوٹو : آن لائن

بینک دولت پاکستان کے گورنر اشرف محمود وتھرا اور ایف بی آر کے چیئرمین طارق باجوہ نے امید ظاہر کی ہے کہ فارم ای کی خود کاری (آٹومیشن) سے تمام متعلقہ فریقوں کو متعدد پہلوؤں سے فائدہ ہوگا اور ملک زرِمبادلہ کے بہاؤ میں اضافے سے مستفید ہوگا۔

برآمدکنندگان کی کاروباری لاگت کم اور نظام کی کارکردگی بہتر ہوگی جبکہ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) طارق باجوہ نے توقع ظاہر کی کہ فارم ای کی خودکاری سے جعلی دستاویز کی روک تھام کے ساتھ برآمد کنندگان کے ڈیوٹی ڈرابیک کے دعوؤںکی موثر پروسیسنگ میں مدد ملے گی۔

ان خیالات کا اظہار پیر کو اسٹیٹ بینک کے صدر دفتر میں اسٹیٹ بینک اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب کے موقع پر کیاگیا، فارم ای کے اجرا کو سہل بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک اور پاکستان کسٹمز نے فارم ای کے اجرا کی خودکاری کا منصوبہ شروع کیا تھا، اس سلسلے میں متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے الیکٹرانک فارم ای (ای ایف ای) تیار کرکے پاکستان کسٹمز کے برقی نظام 'ویب بیسڈ ون کسٹمز' (وی بوک) میں شامل کیا گیا ہے۔

توقع ہے کہ یہ سنگ میل طے ہونے سے متعلقہ فریقوں کو کئی فوائد حاصل ہوں گے جن میں برآمدکنندگان کے لیے کاروبار کرنے کی لاگت میں کمی، برآمدکنندگان کے ڈیوٹی ڈرا بیک دعوؤں کی موثر پروسیسنگ، جعلی فارم ای کا خاتمہ اور زرمبادلہ کی واپسی میں بہتری شامل ہے نیز موجودہ نظام کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔

فی الوقت بیشتر برآمدات کو وی بوک کے ذریعے پروسیس کیا جاتا ہے لیکن تھوڑا برآمدی سامان 'ون کسٹمز ' نظام کے تحت برآمد کیا جا رہا ہے، کوشش کی جارہی ہے کہ ای ایف ایف ماڈیول کی توسیع کی جائے اور اس قسم کی اشیا کی برآمدات بھی اسی کے تحت آجائیں، اس وقت فارم ای مجاز ڈیلرز (بینکوں) کی جانب سے دستی طور پر جاری کیا جاتا ہے تاہم11نومبر 2015 سے ہونے والی برآمدات کے لیے یہ نظام 2 نومبر 2015 سے ای ایف ای کی درخواستیں وصول کرنا شروع کردے گا۔

برآمد کنندہ ای ایف ای کی درخواست برقی طور پر وی بوک میں جمع کرائے گا اور مجاز ڈیلر وی بوک میں الیکٹرونک فارم ای کو برقی طریقے سے منظور یا مسترد کریں گے چنانچہ ایف ای مینوئل 2002 کے بارہویں باب میں پیراگراف 36 شامل کیا گیا ہے جس میں الیکٹرونک فارم ای کے اجرا کے لیے ضوابط مہیا کیے گئے ہیں تاہم ون کسٹمز کے تحت ہونے والی برآمدات میں دستی فارم ای مجاز ڈیلرز کی جانب سے موجودہ ہدایات کے مطابق جاری کیا جائے گا۔

مجاز ڈیلر کی طرف سے فارم ای کی برقی منظوری کے بعد برآمد کنندگان وی بوک میں الیکٹرونک فارم ای کو گڈز ڈیکلیریشن فارم کے ساتھ منسلک کریں گے تاکہ وہ اشیا برآمد کی جائیں جن کا فارم ای منظور کیا گیا ہے، ہر مجاز ڈیلر کے الیکٹرونک فارم ای کا سیریل نمبر وی بوک تیار کرے گا، وی بوک میں ہرالیکٹرونک فارم ای کی بینک کریڈٹ ایڈوائس (بی سی اے) کے متعلقہ حصے مجاز ڈیلر پر کرے گا جس میں مجاز ڈیلر کو شپنگ کی دستاویز پہنچانے کی تاریخ، درآمد کنندہ کے بینک سے موصول ہونے والی منظوری اور ان کے توسط سے دستاویزکی وصولی یا تبادلے کے نتیجے میں برآمدات کی حاصل شدہ رقم کا اندراج کرنا ہو گا۔

گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر نے امید ظاہر کی کہ عوام خصوصاً کاروباری طبقے کے فائدے کے لیے دونوں ادارے باہمی اشتراک مستقبل میں بھی جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اسٹیٹ بینک اور پاکستان کسٹمز فارم ون کو خودکار بنانے کے لیے بھی کام کریں گے جس سے غیرقانونی ادائیگیاں کم ہونے کے علاوہ درآمدی محاصل پر اچھا اثر پڑنے کی توقع ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں