نائٹ ٹیسٹ میچ غیریقینی کے اندھیروں میں ڈوبنے لگا
پنک گیند پراعتراضات میں اضافہ،کینگروپلیئرزکا منصوبے کوملتوی کرنے کا مطالبہ
BENGHAZI:
تاریخ کا پہلا نائٹ ٹیسٹ میچ غیریقینی کے اندھیروں میں ڈوبنے لگا، پنک گیند پر اعتراضات میں اضافہ ہوگیا، آسٹریلوی کرکٹرز نے منصوبے کو ملتوی کرنے کامطالبہ کردیا، دوسری جانب کرکٹ آسٹریلیا اورکوکابورا کمپنی نے نئی بال کا دفاع شروع کردیا، شیڈول میں تبدیلی کا امکان بھی رد ہوگیا۔
تاریخ کا پہلا ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ 27 نومبرسے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان ایڈیلیڈ میں شیڈول ہے، اس کیلیے خصوصی طور پر پنک گیند تیار ہوئی جس کی کافی عرصے سے آزمائش ہورہی تھی،اب اسے آسٹریلوی پرائم منسٹر الیون میچ میں بھی آزمایا گیا مگر کھلاڑیوں کی بڑی تعداد نے غیرموزوں قرار دے دیا۔ آسٹریلیا کے سینئر بیٹسمین ایڈم ووگس نے کہاکہ میچ میں استعمال ہونے والی دونوں گیندیں تیزی سے خراب ہوئیں، نیوزی لینڈ کے اوپنر ایڈم لیتھم نے کہاکہ گیند کی ساخت روایتی سرخ بال کی بانسبت جلد بگڑگئی، سابق آسٹریلوی بیٹسمین مائیک ہسی نے بھی عدم اطمینان ظاہر کیا۔
اس فیڈ بیک کے بعد آسٹریلوی کرکٹرز ایسوسی ایشن نے کرکٹ آسٹریلیا کو مشورہ دیا کہ ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی اگر وہ سمجھتے ہیں کہ اتنا بڑا انقلابی قدم ناکامی سے دوچار ہوسکتا ہے تو فوری طور پر نائٹ ٹیسٹ میچ کا منصوبہ ختم کردیں۔ دوسری جانب آسٹریلوی بورڈ کے کرکٹ آپریشنز سربراہ سین کیری کا کہنا ہے کہ کینبرا کی پچ تھوڑی کھردری تھی۔
جس کے باعث گیند کی ساخت جلد خراب ہوئی، اس کی شیفلڈ شیلڈ کے ڈے اینڈ نائٹ راؤنڈ میں مزید آزمائش ہوگی جس سے تمام خدشات دور ہوجائیں گے۔ دوسری گیند تیار کرنے والی کمپنی کوکابورا کے منیجنگ ڈائریکٹر بریٹ ایلوئٹ نے کہاکہ پنک گیند بھی سرخ جیسی ہی ہے، اس کے جتنی جانچ پڑتال اور کسی گیند کی نہیں ہوئی، کھلاڑی جلد ہی اس سے ہم آہنگ ہوجائیں گے، خدشات بے بنیاد ہیں۔
تاریخ کا پہلا نائٹ ٹیسٹ میچ غیریقینی کے اندھیروں میں ڈوبنے لگا، پنک گیند پر اعتراضات میں اضافہ ہوگیا، آسٹریلوی کرکٹرز نے منصوبے کو ملتوی کرنے کامطالبہ کردیا، دوسری جانب کرکٹ آسٹریلیا اورکوکابورا کمپنی نے نئی بال کا دفاع شروع کردیا، شیڈول میں تبدیلی کا امکان بھی رد ہوگیا۔
تاریخ کا پہلا ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ 27 نومبرسے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان ایڈیلیڈ میں شیڈول ہے، اس کیلیے خصوصی طور پر پنک گیند تیار ہوئی جس کی کافی عرصے سے آزمائش ہورہی تھی،اب اسے آسٹریلوی پرائم منسٹر الیون میچ میں بھی آزمایا گیا مگر کھلاڑیوں کی بڑی تعداد نے غیرموزوں قرار دے دیا۔ آسٹریلیا کے سینئر بیٹسمین ایڈم ووگس نے کہاکہ میچ میں استعمال ہونے والی دونوں گیندیں تیزی سے خراب ہوئیں، نیوزی لینڈ کے اوپنر ایڈم لیتھم نے کہاکہ گیند کی ساخت روایتی سرخ بال کی بانسبت جلد بگڑگئی، سابق آسٹریلوی بیٹسمین مائیک ہسی نے بھی عدم اطمینان ظاہر کیا۔
اس فیڈ بیک کے بعد آسٹریلوی کرکٹرز ایسوسی ایشن نے کرکٹ آسٹریلیا کو مشورہ دیا کہ ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی اگر وہ سمجھتے ہیں کہ اتنا بڑا انقلابی قدم ناکامی سے دوچار ہوسکتا ہے تو فوری طور پر نائٹ ٹیسٹ میچ کا منصوبہ ختم کردیں۔ دوسری جانب آسٹریلوی بورڈ کے کرکٹ آپریشنز سربراہ سین کیری کا کہنا ہے کہ کینبرا کی پچ تھوڑی کھردری تھی۔
جس کے باعث گیند کی ساخت جلد خراب ہوئی، اس کی شیفلڈ شیلڈ کے ڈے اینڈ نائٹ راؤنڈ میں مزید آزمائش ہوگی جس سے تمام خدشات دور ہوجائیں گے۔ دوسری گیند تیار کرنے والی کمپنی کوکابورا کے منیجنگ ڈائریکٹر بریٹ ایلوئٹ نے کہاکہ پنک گیند بھی سرخ جیسی ہی ہے، اس کے جتنی جانچ پڑتال اور کسی گیند کی نہیں ہوئی، کھلاڑی جلد ہی اس سے ہم آہنگ ہوجائیں گے، خدشات بے بنیاد ہیں۔