مقبوضہ فلسطین میں جھڑپیں جاری اسرائیلی فائرنگ سے نوجوان شہید
مغربی کنارے میں نوجوان نے چاقو سے حملہ کیا تو اسے گولی مار دی گئی، راملہ میں مظاہرین پر قابض فوج کی فائرنگ، متعدد زخمی
مقبوضہ مغربی کنارے میں جھڑپوں کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا جبکہ چاقو سے حملہ کرنے والے ایک فلسطینی نوجوان کو اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا۔
اسرائیلی پولیس کے مطابق ہیبرون میں ایک یہودی عبادت گاہ کے باہر یہ واقعہ پیش آیا جہاں ایک 20 سالہ فلسطینی نوجوان نے 19سالہ اسرائیلی فوجی کی گردن پر چاقو سے حملہ کردیا، بعد ازاں اس فلسطینی کو گولی مار دی گئی۔ شہر بیت لحم میں بھی غوش عتصیون یہودی کالونی کے قریب فلسطینی نوجوان یہودی آباد کار پر چاقو سے حملہ کر کے فرارہوگیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جہاں پر یہودی آباد کار کو زخمی کیا گیا وہاں فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد بھی جمع ہوگئی تھی۔ اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینیوں پر اندھا دھند گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں ایک 20 سالہ نوجوان عزام عزات شلالدہ کی گردن میں گولی لگی ہے جس کے باعث اس کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
ادھر راملہ کے علاقہ بیت بریح میں بھی اسرائیلی فورسز اور فلسطینیوں میں شدید جھڑپیں ہوئیں، اس دوران مظاہرین نے قابض فورسز پر پتھراؤ کیا، ٹائر جلا کر سڑکیں بند کر دیں جبکہ اسرائیلی فورسز نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شلنگ کی، ربڑ کی گولیاں چلائیں جس سے دسیوں فلسطینی مظاہرین زخمی ہوگئے۔
فلسطینی حکام نے قبلہ اول اوراس کے گرد و پیش میں کیمروں کی تنصیب کی اسرائیلی تجویز کو محض ڈرامہ قراردے کر مستردکردیا ہے فلسطینی صدر کے مشیر احمد الرویضی کے مطابق بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں کیمرے لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، مسئلہ اسرائیل کا القدس پر ناجائز تسلط ہے اور خفیہ کیمرے لگانے کا مقصد فلسطینیوں کی مذہبی آزادی میں خلل ڈالنا ہے۔
دوسری جانب تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹوکمیٹی کے سیکریٹری کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل امن وامان کے قیام میں سنجیدہ ہے تو بیت المقدس میں عائد تمام پابندیاں ختم کرے اور قبلہ اول کی راہ میں کھڑی کی گئی تمام رکاوٹیں ہٹائے۔
اسرائیلی پولیس کے مطابق ہیبرون میں ایک یہودی عبادت گاہ کے باہر یہ واقعہ پیش آیا جہاں ایک 20 سالہ فلسطینی نوجوان نے 19سالہ اسرائیلی فوجی کی گردن پر چاقو سے حملہ کردیا، بعد ازاں اس فلسطینی کو گولی مار دی گئی۔ شہر بیت لحم میں بھی غوش عتصیون یہودی کالونی کے قریب فلسطینی نوجوان یہودی آباد کار پر چاقو سے حملہ کر کے فرارہوگیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جہاں پر یہودی آباد کار کو زخمی کیا گیا وہاں فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد بھی جمع ہوگئی تھی۔ اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینیوں پر اندھا دھند گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں ایک 20 سالہ نوجوان عزام عزات شلالدہ کی گردن میں گولی لگی ہے جس کے باعث اس کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
ادھر راملہ کے علاقہ بیت بریح میں بھی اسرائیلی فورسز اور فلسطینیوں میں شدید جھڑپیں ہوئیں، اس دوران مظاہرین نے قابض فورسز پر پتھراؤ کیا، ٹائر جلا کر سڑکیں بند کر دیں جبکہ اسرائیلی فورسز نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شلنگ کی، ربڑ کی گولیاں چلائیں جس سے دسیوں فلسطینی مظاہرین زخمی ہوگئے۔
فلسطینی حکام نے قبلہ اول اوراس کے گرد و پیش میں کیمروں کی تنصیب کی اسرائیلی تجویز کو محض ڈرامہ قراردے کر مستردکردیا ہے فلسطینی صدر کے مشیر احمد الرویضی کے مطابق بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں کیمرے لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، مسئلہ اسرائیل کا القدس پر ناجائز تسلط ہے اور خفیہ کیمرے لگانے کا مقصد فلسطینیوں کی مذہبی آزادی میں خلل ڈالنا ہے۔
دوسری جانب تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹوکمیٹی کے سیکریٹری کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل امن وامان کے قیام میں سنجیدہ ہے تو بیت المقدس میں عائد تمام پابندیاں ختم کرے اور قبلہ اول کی راہ میں کھڑی کی گئی تمام رکاوٹیں ہٹائے۔