کیا انسان آزاد پیدا ہوتا ہے دوسراحصہ

قانون قدرت جو پوری کائنات میں موجود ہے اگر انسان ان اصولوں کو دریافت کرتا ہے تو قدرت اس کی مدد کرتی ہے

k_goraya@yahoo.com

قانون قدرت جو پوری کائنات میں موجود ہے اگر انسان ان اصولوں کو دریافت کرتا ہے تو قدرت اس کی مدد کرتی ہے، تجربات سے یہ بات ہمارے سامنے ہے جس خطے کے لوگوں نے کائناتی قانون کو جاننے کی جدوجہد کی اور دنیا کو بدلنے کی کوششیں کیں تو قدرت نے انھیں کامیابی سے ہمکنار کیا۔

سائنس دانوں اور موجدوں میں ہر طرح کے لوگ ہیں، ان کے نظریات، ثقافت، زبان مختلف ہیں، لیکن قدرت کے نزدیک ان کی جدوجہد اور انتھک محنت ترقی کا پیمانہ یا زینہ بنتا گیا ہے، آج سے ہزاروں سال قبل ہوائی جہاز، ریل گاڑی، دیگر اشیا کا تصور بھی موجود نہ تھا لیکن انسان اپنے داخلی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے لگاتار تبدیلیاں پیدا کرتا رہا ہے، اس قدیمی دور کے لوگ آسمانی سیاروں کو دیوتاؤں کے گھر کہتے تھے۔ (1) ارسطو (BC384-322) کے سائنسی نظریات یہ تھے کہ چاند کے نیچے (زمین) مٹی، پانی، ہوا اور آگ ہیں، (2) چاند سے اوپر کے اجسام Heavenly Bodies پانچویں اعلیٰ ترین مادے سے بنے ہوئے ہیں اور لازوال ہیں۔ کیوں کہ ان پر دیوتا رہتے ہیں۔ اس لیے ان کی حرکت، یکساں اور گول دائروی ہے۔ یہ ابدی ہیں۔

ان میں تبدیلی ناممکن ہے، زمین پر گلنے، سڑنے اور پیدائش کا عمل ہوتا ہے، زمین ان سے کم تر ہے، (3) زمین کائنات کا مرکز ہے، زمین ساکن ہے، (4) زمین پر اشیاء ساکن رہنا چاہتی ہیں اگر کوئی شے اپنے مقررہ مقام سے ہٹائی جاتی ہے تو وہ شے اپنے مقررہ فطری مقام کی طرف واپس آ جاتی ہے اگر پتھر کو اوپر پھینکا جاتا ہے تو وہ واپس زمین پر آ جاتا ہے۔

زمین کے بعد پانی، پانی کے بعد ہوا اور ہوا کے بعد آگ کا مقام ہے۔ ارسطو کا یہ نظریہ بھی کہ دونوں باٹ ایک دس پونڈ کا دوسرا ایک پونڈا کا اگر ایک ہی وقت میں یکساں بلندی سے گرائے جائیں تو بھاری وزن ہلکے وزن سے پہلے زمین پر گرے گا۔ یاد رہے کہ بطلیموس (168ء،90ء) نے 130ء میں ارسطو کے نظریہ ساکن زمین اور کائنات کا مرکز ہونے کو صحیح قرار دے دیا۔ اس نے ارسطارخوس (C130-230BC) کے نظریے کہ سورج اور Fixed Stars یعنی ساکن ستارے ہیں، زمین اپنے محور پر گردش سورج کے گرد ایک سال میں گھوم جاتی ہے اور سیارے گول دائروی حرکت سورج کے گرد کر رہے ہیں۔

اور ہیرا قلیتوس (C.388-315BC) جو ارسطو سے قبل کا ہے۔ اس نے کہا کہ ''عطارد Mercury اور زہرہ Venus یہ سورج کے گرد گول دائروی حرکت کر رہے ہیں۔ زمین اپنے محور پر گھوم رہی ہے، کائنات لامحدود ہے۔ ہر ستارہ خود پوری دنیا ہے جو زمین کی طرح بنا ہوا ہے۔

بطلیموس کے دور میں دو نظریات چل رہے تھے ایک زمین کائنات کا مرکز ہے اور ساکن ہے۔ دوسرا زمین اپنے محور پر سورج کے گرد گردش کرتی ہے، بطلیموس نے ارسطو کے نظریہ کو صحیح قرار دے دیا اور پھر پوری دنیا کی درس گاہوں میں اٹھارہ سو سال تک یونانی ارسطو کے تمام نظریات پڑھائے جاتے رہے۔ نکولس کوپرنیکس (1543ء 1473ء) نے 1543 میں کتاب "De Revolutionibus Orbium" شایع کی، جس میں اس نے کہا کہ زمین دیگر سیاروں کے ساتھ سورج کے گرد گھومتی ہے۔ کوپرنیکس کے بعد کئی سائنس دانوں نے کائناتی اجسام پر اپنے اپنے خیالات پیش کیے۔

ان میں Tartaglia (1500-1557AD) رابرٹ نارمن، ولیہم گلبرٹ (1540-1630AD) ٹائیکو براہی (1546-1601AD)، فلیمنگ سائمن اسٹیون (1548-1620AD) جوہانس کپلر (1517-1630AD) یاد رہے کہ ٹائیکوبراہی کے مرنے سے ایک سال قبل 1600ء میں برونو کو رومن کیتھولک چرچ کی مذہبی عدالت نے فزکس میں یونانیوں کے کائناتی نظریات کو فراڈ اور غلط قرار دینے پر الاؤ میں زندہ جلادیا تھا۔ کوپرنیکس نے ارسطو کے نظریات کو غلط قرار دیا تھا لیکن ثبوت یا کائناتی صحیح گواہی اس کے پاس موجود نہیں تھی۔


اس لیے مذہبی سزا سے یہ بچ گیا تھا۔ گلیلیو گلیلیلی (1564-1642AD) پر تفصیل سے کتاب Studies in the History and Method of Science by Charles Singer Oxford at the clarendon press 1921 میں گلیلیو پر لکھا گیا ہے۔ 1590ء گلیلیو نے پیسا میں سب کے سامنے جھکے ہوئے مینار سے ایک دس پونڈ دوسرا ایک پونڈ کا وزن ایک ہی بلندی سے ایک ہی وقت میں زمین پر گرائے، دونوں وزن ایک ہی وقت میں زمین پر گرے، گلیلیو کو 1589ء میں پیسا میں درس گاہ میں ریاضی کا پروفیسر مقرر کیا گیا تھا۔ گلیلیو کے اس تجربے کے بعد اسے تمام پروفیسرز اور انتظامیہ نے مل کر نوکری سے نکال دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کئی صدیوں سے رائج ارسطو کے نظریہ زمین پر گرنے والے مختلف وزن کے اجسام کو گلیلیو نے غلط ثابت کرنے کی غلطی کی ہے۔ اس کے بعد گلیلیو نے پیسا چھوڑ دیا اور پاڈیوا Padua آ گیا۔ 22 ستمبر 1592ء کو گلیلیو یہاں درس گاہ میں ریاضی کا پروفیسر لے لیا گیا۔ اس کے مضامین اقلیدس کرے اور بطلیموسی سسٹم آف یونیورس کی جگہ دوسرے مضمون ملٹری فن تعمیر، مورچے بندی، قلعہ بندی، دھوپ گھڑی کے مضامین پڑھانے کو دیے گئے۔ گلیلیو نے 1597ء میں Geometrical and Military Compass ایجاد کیا جو Gunter's scale یا Sector کے نام سے مشہور ہوا۔

اس کے بعد گلیلیو نے تھرمامیٹر ایجاد کیا۔ 1609ء کے شروع میں Hans Lippershey نے ایک دور بین Telescope بنائی، گلیلیو نے 1609 کے دوران اس سے بہتر دوربین بنا کر آسمان کا مشاہدہ کیا۔ اس نے لاتعداد Fixed Stars (ساکن سورج) دیکھے جو نہایت ہی چمکدار تھے اور Pleiades سات ستاروں کا مجموعہ اس کے بعد بڑھ کر 37 ہو گیا، کہکشاں، ستاروں کے جھرمٹ دیکھنے کے بعد گلیلیو نے جنوری 1610ء میں مزید بڑی دوربین تیار کر کے سیارہ مشتری (اس کو دیوتاؤں کا بادشاہ کہا جاتا تھا) کے گرد چار چاند گردش کرتے دیکھے۔

چاند کو زمین کی طرح دیکھا، اس پر وادیاں، پہاڑ اور سورج پر دھبے دیکھے، اس نے دریافت کیا کہ سورج کی روشنی کی وجہ سے رات کو آسمان پر سیارے چمکتے ہیں، گلیلیو کے تجربات رومن کیتھولک چرچ کے نظریات سے متصادم تھے۔ آسمان پر چمکنے والے رات کو سیاروں کو Heavenly Bodies یعنی جنتیں یا جنتی اجسام کہا جاتا تھا، کتاب Main Currents of Scientific Thought A History of the Sciences by S.F.M ason.1956. Condon کے صفحہ27 سے 31 تک پر درج ہے۔ ارسطو (384-322BC)

according to Aristotle the outermost sphere of the fixed stars was moved by the primum mobile or the unmoved mover at the periphery of the universe which governed all spheres and the universe as a whole that each of the other spheres had a lesser unmoved mover (سب سے آخری کائنات کے کنارے ساکن ستاروں کے کرے کو بڑا دیوتا Primum Mobile or Unmoved Mover یکساں، گول دائروی حرکت دے رہا ہے۔

اس کے بعد (جنتوں) Heavens کو اس سے کم درجے والے دیوتا Unmoved Moress حرکت دے رہے ہیں) which was responsible for the particular motion of the sphere یونانی افلاطون کی طرح ارسطو نے بھی آسمانی جنتوں Heavenly Bodies کو چھوٹے بڑے کے درجوں میں تقسیم کیا اسی کتاب کے صفحے 28 پر درج ہے:

(جاری ہے)
Load Next Story