ٹیکس فراڈکے ماسٹرمائنڈ کی حکام پردباؤکے لیے کوششیں

قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے والے ملزم کی جانب سے کسی دباؤ کو خاطر میں نہیں لائیں گے، ٹیکس حکام


Ehtisham Mufti October 28, 2015
قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے والے ملزم کی جانب سے کسی دباؤ کو خاطر میں نہیں لائیں گے، ٹیکس حکام فوٹو: فائل

کروڑوں روپے کے ٹیکس فراڈ کے مقدمے میں زیرحراست ملزم نے ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کراچی کے اعلیٰ حکام پرمبینہ طورپر مقدمے کی کارروائی روکنے اور ملزم کو ملک سے فرار کرانے کے لیے غیرقانونی دباؤ اور دھونس دھمکی کا حربہ استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔

ڈائریکٹوریٹ انٹیلیجنس اینڈ انویسٹی گیشن آئی آر ایس کے حکام کا کہنا ہے کہ جعلی مینوفیکچرر کمپنیوں کے نام پربھاری مالیت کی مصنوعات کی درآمد پر ٹیکس چوری اور جعلی انوائسز پر سیلزٹیکس ریفنڈ وصول کرکے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے والا محمداویس ولد محمد صدیق نامی ماسٹرمائنڈ2 جون2015 کو ڈائریکٹوریٹ کے ہاتھوں کراچی میں گرفتار ہوا اور اسی روز اسے ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش کیا گیا جسے ٹرائل کورٹ نے جسمانی ریمانڈ پر تفتیش کاروں کے حوالے کیا۔

ملزم کی گرفتاری کے وقت برآمد ہونے والے ریکارڈ کی اسکروٹنی، تھرڈ پارٹی انفارمیشن، بینکوں کے ریکارڈ کی تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ مذکورہ شخص منظم منصوبہ بندی کے تحت ٹیکس فراڈ میں ملوث ہے اور اس پراب تک22 کروڑ70 لاکھ روپے کے ٹیکس واجبات ہیں، ملزم کو عدالت کی ہدایت پر جیل بھیج دیا گیا، قبل ازیں ٹیکسیشن کسٹمز کورٹ نے ملزم کی جانب سے دائر کی جانے والی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔

بعد ازاں ملزم نے سندھ ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست پیش کی جو منگل کو جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل سنگل بینچ نے مسترد کردی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ زیرحراست ملزم تفتیش پر اثرانداز ہونے کے لیے ہرممکن دباؤ حتیٰ کے دھونس دھمکی پر اتر آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سرکاری وکلا نے عدالت میں خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر اس ملزم کو ضمانت پر رہا کیا گیا تو وہ بیرون ملک فرار ہوجائے گا کیونکہ ملزم دہری شہریت کا حامل ہے اور اسکے پاس ملاوی کی شہریت بھی موجود ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیلزٹیکس فراڈ کی تاریخ میں یہ پہلا کیس ہے جس میں ماسٹر مائنڈ ملزم نہ صرف گرفتار ہوا بلکہ اسے جیل کی ہوا بھی کھانی پڑی ہے، اس مقدمے کے ذریعے دیگر ٹیکس فراڈ میں ملوث ماسٹر مائنڈز تک بھی پہنچا جا سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس حکام کا کہنا ہے کہ وہ قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے والے ملزم کی جانب سے کسی دباؤ کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں