افغان امن عمل میں پاکستان کا کردار مشکوک ہے عبداللہ عبداللہ
پاکستان عسکریت پسندی کیخلاف نہیں لڑ سکتا تو ہم بھی اس پر اعتماد نہیں کر سکتے، افغان چیف ایگزیکٹو
افغانستان کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کے طالبان کیخلاف کارروائی سے انکار کے بعد افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار پر شک ہے۔
افغان وزرا کونسل سے خطاب کرتے ہوئے عبداللہ عبداللہ نے وزیراعظم نوازشریف کے اس بیان پر کہ پاکستان ایک ہی وقت میں طالبان سے مذاکرات اور ان کیخلاف لڑائی نہیں کر سکتا، کہاکہ انھیں پاکستان کے افغان امن عمل میں کردار پر شک ہے۔
افغانستان کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ اگر پاکستان عسکریت پسندی کے خلاف نہیں لڑ سکتا تو ہم بھی اس پر اعتماد نہیں کر سکتے کہ وہ عسکریت پسندوں کی مدد نہیں کرے گا۔ ہمیں یقین نہیں ہے کہ وہ امن کیلئے طالبان کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری کیلئے اعتمادسازی ضروری ہے۔
عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ اس قسم کے خیالات سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، پالیسی مقاصد کیلیے دہشت گرد گروپوں کا استعمال نہیں ہونا چاہیے اور تمام گروپوں کے خلاف مل کر لڑنے کی ضرورت ہے۔
افغان وزرا کونسل سے خطاب کرتے ہوئے عبداللہ عبداللہ نے وزیراعظم نوازشریف کے اس بیان پر کہ پاکستان ایک ہی وقت میں طالبان سے مذاکرات اور ان کیخلاف لڑائی نہیں کر سکتا، کہاکہ انھیں پاکستان کے افغان امن عمل میں کردار پر شک ہے۔
افغانستان کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ اگر پاکستان عسکریت پسندی کے خلاف نہیں لڑ سکتا تو ہم بھی اس پر اعتماد نہیں کر سکتے کہ وہ عسکریت پسندوں کی مدد نہیں کرے گا۔ ہمیں یقین نہیں ہے کہ وہ امن کیلئے طالبان کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری کیلئے اعتمادسازی ضروری ہے۔
عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ اس قسم کے خیالات سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، پالیسی مقاصد کیلیے دہشت گرد گروپوں کا استعمال نہیں ہونا چاہیے اور تمام گروپوں کے خلاف مل کر لڑنے کی ضرورت ہے۔