اصغر خان کیسنظر ثانی کیلیے عدالت جائیں گےخرم دستگیر

اگر کیس میں نواز شریف کا نام نہیں تو مسلم لیگ ن عدالت کیوں جا رہی ہے،اسلام الدین شیخ.


Monitoring Desk October 23, 2012
کمیشن کا مطالبہ کرنیوالے توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں،غلام سرور،کل تک میں گفتگو. فوٹو: فائل

MANCHESTER: مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ہم اصغر خان کیس کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں۔

سیاستدانوں کے خلاف تحقیقات ضرور کرائیں اور جرنیلوں کا احتساب بھی کریں تاہم سب سے اہم معاملہ یہ ہے کہ پاکستان کے سیاسی اور انتخابی عمل میں ایجنسیوں اور صدر مملکت کی مداخلت نہیں ہونی چاہئے۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک کے میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے درست تفتیش نہیں کرتی، آئے روز عدالت میں اس کی درست تفتیش نہ کرنے پر سرزنش ہوتی ہے، ہم نظر ثانی کیلیے عدالت کے پاس جائیں گے اور اس سے استدعا کریں گے کہ سیاستدانوں کے خلاف تحقیقات کے لیے غیر جانبدار کمیشن بنایا جائے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں پیسے لینے والے سیاستدانوں میں نواز شریف کا نام نہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اسلام الدین شیخ کا کہنا تھا کہ اصغر خان کیس کے فیصلے پر عملدرآمد ہو گا۔

ایوان صدر میں اس وقت کوئی سیاسی سیل نہیں، صدر زرداری پارٹی کے شریک چئیرمین بھی ہیں، وزرا اور دیگر رہنما ان سے پارٹی معاملات پر بات چیت کے لیے ملتے ہیں، صدر کہاں سیاست میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کا نام اصغر خان کیس میں نہیں اور مسلم لیگ ن متاثرہ فریق نہیں تو پھر یہ نظر ثانی کیلئے عدالت میں کیوں جا رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما غلام سرور خان نے کہا کہ اصغر خان کیس میں سریم کورٹ کے فیصلے کو تمام سیاسی جماعتوں کومن و عن تسلیم کرنا چاہیے۔

جو لوگ تحقیقات کمیشن سے کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں وہ توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں، اگر احتساب کرنا ہی ہے تو پھر اس کا دائرہ کار 1985 تک بڑھا دیا جائے کیونکہ اس دور میں سیاسی عمل میں اسٹیبلشمنٹ نے مداخلت شروع کی اور سیاست میں گند پڑا جو آج تک صاف نہیں ہو سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اس وقت خوش ہوگی جب تحقیقات اینٹی کرپشن پنجاب کے حوالے کر دی جائیں تاکہ یہ اپنی مرضی کا فیصلہ لے سکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں