نسخہ ہائے دانشوری و مفکری

نجی زندگی میں ہمارے خیالات، کردار کتنے ہی بھیانک کیوں نہ ہوں لیکن ہمارا پبلک امیج بہترین اور مکمل پر امن ہونا چاہیئے۔

سب سے پہلے اپنا جہاں آپ پیدا کرکے مصداق دنیا کے بڑے بڑے مفکرین، ادیبوں اور شاعروں کے نام اور چیدہ چیدہ اقوال رٹ لیں۔

میرے کئی رنگ اور کئی روپ ہیں۔ میں وقت کی قید سے آزاد ہوں کیونکہ مجھے وقت کے ساتھ خود کو بدلنا آتا ہے۔ مجھے طرح طرح کے لقب اپنانے کی عادت ہے اور چہرے پر مختلف نقاب چڑھانے کی بھی حاجت ہے۔ مجھے جذبات سے کھیلنا آتا ہے۔ بڑی بڑی دلکش باتیں کرنا تو میرا شیوہ ہے لیکن میری آرام طلبی اور پُرسکون زندگی مجھے اجازت نہیں دیتی کہ محض 'قوم کی فکر اور انکی اصلاح' کے لئے نیا ویرانہ آباد کروں۔ ٹھنڈے کمروں میں لیکچر دینا اور ٹی وی کے ذریعے نالہ و فریاد کرنا میرا پیشہ بھی ہے اور دور حاضر کا طریقہ بھی۔ خیر! آپ نے مجھے نہیں پہچانا؟ مجھ سے ملئے! میں آج کا مفکر، پالیٹیکل اینڈ سوشل ایکٹیوسٹ، دانشوراور مصلح قوم ہوں۔


مانا کہ ایک انسان میں اتنے اوصاف بیک وقت ہونا ناممکن ہے مگر میں نے کہا تو ہے کہ مجھے نقاب اور نام بدلنے کی عادت ہے سو جسکی ضرورت وہی میرا نام۔ ویسے بھی آج کے زمانے میں کردار کی بلندی و سچائی نہیں بلکہ شعبدے بازی کی وقعت ہے۔ اب کون درماندہ قافلے کو ظلمت شب میں لیکر نکلے یا بازار میں پا بجولاں چلے، اب تو فقط اپنی پذیرائی اور ایک دو ایوارڈ حاصل کرنے کا زمانہ ہے اس جدوجہد کے دوران کوئی سماجی بہتری ہوہی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔


چونکہ میں قوم کے مصائب سے آشنا ہوں اسلئے آپ سب کی بھلائی کی خاطر میں اس راز سے پردہ اٹھانے کو تیار ہوں کہ یہ بلند مقام حاصل کیسے کیا جاتا ہے تاکہ قوم کا درد رکھنے والے صحیح سمت میں آگے بڑھ سکیں۔ اگر آپ جاننا چاہتے ہیں تو تیار ہوجائیے سیکھنے کے لئے۔


سب سے پہلے اپنا جہاں آپ پیدا کرکے مصداق دنیا کے بڑے بڑے مفکرین، ادیبوں اور شاعروں کے نام اور چیدہ چیدہ اقوال رٹ لیں۔ وقتاً فوقتاً اپنے فیس بک اور ٹوئٹر کو اس مستعار لی ہوئی دانش سے سجاتے رہیں۔ بہت جلد آپ اپنا حلقہ مریدین اکٹھا کرلیں گے جو ہر مسئلے پر آپ کی ماہرانہ رائے جاننے کےلئے بے تاب رہیگا۔ فیس بک ایونٹس ترتیب دیں، خود کو عقل کُل سمجھیں کیونکہ آپ اندھوں میں کانا راجہ بن چکے ہیں۔ اب آپ اکھاڑے میں اترنے کیلئے تیار ہیں۔ پبلک اپیرئنسز شروع کردیں، جہاں 20، 15 لوگ پلے کارڈ اٹھائے آنکھوں پر کالے چشمے لگائے 'مظاہرہ' کررہے ہوں۔ آپ نے ان میں پوری لگن سے شامل ہوجانا ہے۔ اپنی انگریزی ضرور اپ ٹو ڈیٹ کرلیں ورنہ مشکلات ہوسکتی ہیں۔ اگر آپ کے نظریات بائیں بازوں سے میل کھاتے ہیں تو آپکا سیاسی قبلہ آپ کو لبرل کی صف میں کھڑا پائے گا، یوں آپ کا کام آسان ہوجائے گا اور آپ اپنی توپوں کا رخ مذہبی طبقے کیطرف موڑ لیں۔ چھوٹی سے چھوٹی اونچ نیچ پر نظر رکھیں اور جہاں کہیں ایسا جھگڑا یا منفی بات ہو جس میں مذہب یا مذہبی لوگوں کا شائبہ بھی ہو، آپ نے ساری گولہ باری وہیں کرنی ہے۔ جو نہ بھی ہو اسے سچ ثابت کرکے دکھانا ہے۔ آپکا دوسرا آسان ہدف ہوگا نظریہ پاکستان اور قومی سلامتی۔ پڑوسیوں سے دوستی کے نام پر جو چاہیں قومی سلامتی کے ادروں کے بارے میں بولیں، آپ کو سراہا جائیگا۔


اس راہ پر خار میں اگر آپ کو 'ایجنسیوں کے سادہ لباس اہلکار اٹھا کر لے گئے' تو کیا ہی کہنے لیکن اگر ایسا نہ بھی ہوا تو ایک عدد فرضی دھمکی آمیز خط اپنے لئے ترتیب دیں اور اسے پبلک کردیں، پھر تماشا دیکھیں۔ آپ راتوں رات ٹی وی چینلز کی ڈیمانڈ بن جائیں گے۔ عین ممکن ہے کہ بیرون ملک سے بلاوے بھی آنا شروع ہوجائیں اور آپ 'انٹرنشنلی اککلمیڈ ' کا تمغہ حاصل کرجائیں۔ کبھی آگے مت دیکھیں ہمیشہ گزرے کل کا ڈھنڈورا پیٹتے رہیں۔ عنقریب آپ موم بتی مافیا کی دوسری صف سے نکل کر لیڈنگ پوزیشن میں آجائیں گے۔ آگے راوی چین ہی چین لکھے گا۔



اگر آپ کا جھکاؤ دائیں بازوں کیطرف ہے تو کام اور بھی آسان ہے۔ روشن خیال طبقے کو نشانے پر رکھیں اور اپنی ساری توانائی لوگوں کے عیب ڈھونڈنے پر لگادیں۔ تحریک پاکستان آپ کو من پسند ایندھن ہر وقت فراہم کرسکتی ہے۔ اس تحریک سے وابستہ لوگوں کے خیالات اور نظریات اپنے حساب سے موڑنا شروع کردیں اور جذباتی باتوں کا جال بنتے جائیں۔ سوشل میڈیا پر پذیرائی آپ کی منتظر ہوگی، اس نادر موقع سے فائدہ اٹھاکر فیس بک کا 'فالوور' بٹن ایکٹیویٹ کریں۔ نامور لوگوں تک رسائی حاصل کریں بن بلائے انکے گھر پہنچ جائیں یا جہاں انکی موجودگی کا احتمال ہو، وہاں پہنچ کر انکے ساتھ فیس بک اور ٹوئٹر کے لئے سیلفی لیکر ہی چھوڑیں ۔



اگر آپ کے پاس مذہب کی تھوڑی بہت نالج ہے تو آپ کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ یاد رکھں یہ وہ ڈھال ہے جس کی آڑ لیکر آپ بہت کچھ کرسکتے ہیں۔ ہر جگہ وقت بے وقت قرآن اور احادیث کے حوالے دینا خود پر فرض کرلیں، لوگوں پر دھاک بیٹھے گی۔ اب یوں ظاہر کریں جیسے امت کے دکھوں نے آپکی راتوں کی نیند اور دن کا چین چھین لیا ہے۔ تاریخی حوالوں میں سے طارق بن زیاد، محمد بن قاسم اور صلاح الدین ایوبی کو باہر نکالیں اور کسی بھی طرح ان کو آج کے دور میں فٹ کرنے کی کوشش کریں۔ آپ لینگوج بار سے آزاد ہیں کیونکہ آپ کا ظاہری حلیہ ہی کافی ہے۔ ویلنٹائن ڈے اور 'میڈیا پر ہونے والی فحاشی' پر گہری نظر رکھیں۔ فرقہ پرستی کی چنگاری بھی چھوڑتے رہیں اور اپنے جیسے لوگوں کو کندھا فراہم بھی کریں اور انکا کندھا استعمال بھی کریں۔ یقین جانیں بہت جلد آپ ٹی وی اسکرینز کو رونق بخشیں گے اور کچھ نہیں تو رمضان ٹرانسمیشن کا ایک آدھ سیگمٹ تو آپ لے ہی جائیںگے۔



خیال رہے کہ ہم جیسے چمن کے دیدہ وروں کا تعلق کسی بھی مکتبہ فکر سے ہو، 'عورت ہمارا تختہ مشق ہوگی۔ ہم کبھی حقوق نسواں کا چولا پہنیں گے تو کبھی اسلام میں عورت کا کردار اور پردے کا شرعی حکم نافذ کروائیں گے۔ نجی زندگی میں ہمارے خیالات، کردار کتنے ہی بھیانک کیوں نہ ہوں لیکن ہمارا پبلک امیج بہترین اور مکمل پر امن ہونا چاہیئے لہذٰا اپنے دماغ میں چھپے پُرتشدد خیالات کو دوستوں کی محفل تک محدود رکھیں۔ مبارک ہو! آپ اصلاح معاشرہ کا نسخہ حاصل کرچکے ہیں۔ بس اپنی آواز کی پچ میں اضافہ کریں اور لوگوں کا صبر آزمانے نکل کھڑے ہوں۔ اگر کبھی ریٹنگ گرنے لگے تو فوراً ایک عدد انتہائی متنازعہ بیان جاری کردیں یا اپنی کوئی ویڈیو 'لیک' کروادیں۔ بہت جلد پھر سے رقص میں سارا جنگل ہوگا۔


پی۔ ایس۔ چونکہ گلشن کا کاروبار چلانا جنکا کام ہے وہ تو چلا ہی رہے ہیں لہذٰا اسکی فکر نہ کریں بلکہ ہمارا سارا زور لوگوں کو لچھےدار باتوں میں الجھانے پر ہونا ضروری ہے۔ لوگوں کی ذہنی نشونما کو روکے رکھیں بصورت دیگر ہماری دکان بند ہوجائیگی۔ اپنی مارکیٹ ویلیو قائم رکھنا یوں ہی ممکن ہے ورنہ آجکل تو ایک پتھر اٹھاؤ نیچے سے دس مجدد نکلتے ہیں۔



[poll id="735"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

Load Next Story