آئل سیکٹر میں خریداری کے باعث حصص مارکیٹ مندی سے نکل آئی
کاروباری حجم منگل کی نسبت 29.23 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر16 کروڑ38 لاکھ9 ہزار 610 حصص کے سودے ہوئے
ISLAMABAD:
غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے سرمائے کے مستقل انخلا کے باوجود کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو اتارچڑھاؤ کے بعدتیزی کا رحجان دوبارہ غالب ہوگیا اورطویل مزاحمت کے بعد انڈیکس کی 34000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بالآخر بحال ہوگئی، تیزی کے سبب 53.31 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں بھی20 ارب48 کروڑ 19 لاکھ91 ہزار468 روپے کا اضافہ ہوگیا۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں3 فیصد اضافے کے علاوہ مقامی سطح پر بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے امکانات کے سبب ریفائنریزسمیت دیگر آئل اسٹاکس میں خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مارکیٹ کا گراف تیزی کی جانب گامزن ہوا، ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر13 پوائنٹس کی مندی اور بعد ازاں 267.14 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی34100 پوائنٹس کی حد بھی بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے تیزی کی شرح میں کمی واقع ہوئی اور انڈیکس کی مذکورہ حد زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی۔
کاروباری دورانیے میں غیرملکیوں کی جانب سے 44 لاکھ 73 ہزار692 ڈالراوراسٹاک بروکرز کی جانب سے 1 لاکھ 58 ہزار 46 ڈالر کا انخلا کیا گیا جبکہ اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے 77 ہزار525 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی5 لاکھ27 ہزار524 ڈالر، میوچل فنڈز کی 8 لاکھ29 ہزار938 ڈالر، این بی ایف سیز کی7 لاکھ22 ہزار 50 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی18 لاکھ24 ہزار354 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے4 لاکھ92 ہزار301 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس217.59 پوائنٹس کے اضافے سے 34061.42 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 154.18 پوائنٹس کے اضافے سے20301.44 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 660.98 پوائنٹس کے اضافے سے 57310.76 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت 29.23 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر16 کروڑ38 لاکھ9 ہزار 610 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار392 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں209 کے بھاؤ میں اضافہ، 163 کے داموں میں کمی اور20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے سرمائے کے مستقل انخلا کے باوجود کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو اتارچڑھاؤ کے بعدتیزی کا رحجان دوبارہ غالب ہوگیا اورطویل مزاحمت کے بعد انڈیکس کی 34000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بالآخر بحال ہوگئی، تیزی کے سبب 53.31 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں بھی20 ارب48 کروڑ 19 لاکھ91 ہزار468 روپے کا اضافہ ہوگیا۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں3 فیصد اضافے کے علاوہ مقامی سطح پر بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے امکانات کے سبب ریفائنریزسمیت دیگر آئل اسٹاکس میں خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مارکیٹ کا گراف تیزی کی جانب گامزن ہوا، ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر13 پوائنٹس کی مندی اور بعد ازاں 267.14 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی34100 پوائنٹس کی حد بھی بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے تیزی کی شرح میں کمی واقع ہوئی اور انڈیکس کی مذکورہ حد زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی۔
کاروباری دورانیے میں غیرملکیوں کی جانب سے 44 لاکھ 73 ہزار692 ڈالراوراسٹاک بروکرز کی جانب سے 1 لاکھ 58 ہزار 46 ڈالر کا انخلا کیا گیا جبکہ اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے 77 ہزار525 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی5 لاکھ27 ہزار524 ڈالر، میوچل فنڈز کی 8 لاکھ29 ہزار938 ڈالر، این بی ایف سیز کی7 لاکھ22 ہزار 50 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی18 لاکھ24 ہزار354 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے4 لاکھ92 ہزار301 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس217.59 پوائنٹس کے اضافے سے 34061.42 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 154.18 پوائنٹس کے اضافے سے20301.44 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 660.98 پوائنٹس کے اضافے سے 57310.76 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت 29.23 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر16 کروڑ38 لاکھ9 ہزار 610 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار392 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں209 کے بھاؤ میں اضافہ، 163 کے داموں میں کمی اور20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔