کراچی بدامنی کیس سپریم کورٹ کا رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار

پولیس ‏‏ افسروں کے اسکواڈ میں شامل اہلکار شہرمیں بدمعاشی کرتے ہیں, جسٹس سرمد جلال عثمانی

پولیس ‏‏ افسروں کے اسکواڈ میں شامل اہلکار شہرمیں بدمعاشی کرتے ہیں, جسٹس سرمد جلال عثمانی. فوٹو راشد اجمیری

سپریم کورٹ رجسٹری نے بدامنی کیس میں فیصلوں پرسندھ حکومت کی عملدرآمد کےحوالےسے رپورٹ پرعدم اعتماد کا اظہارکردیا۔

جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں 5رکنی بنچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بدامنی کیس کی سماعت کی، دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار عوام کی حفاظت کریں، اس موقع پرایڈووکیٹ جنرل سندھ نےرپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت سے کہا کہ پورے ملک سے ‏جرائم پیشہ افراد کراچی کا رخ کرتے ہیں.


جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اگر جرائم پیشہ افراد کراچی آتے ہیں توانہیں روکنا کس کی ذمہ ‏داری ہے آ ئی جی پولیس بغیر محافظ شہر کے چکرلگائیں تاکہ انہیں اصل حالات کا علم ہو، انھوں نے مزید کہا کہ اگر انہیں ڈر لگتا ہے تو آئی جی سندھ کا منصب چھوڑ دیں۔

جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دیئےکہ پولیس ‏‏ افسروں کے اسکواڈ میں شامل اہلکار شہرمیں بدمعاشی کرتے ہیں، پولیس افسروں کے اسکواڈ میں شامل اہلکاروں نے کل میری گاڑی کو بھی ‏مارنے کی کوشش کی تھی شہر میں بغیر نمبر پلیٹ اور غیر ملکی نمبرز کی گاڑیا ں کس قانون کے تحت ‏چل رہی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ‏سب کو خو ش کرنے کی ضروت نہیں صرف عدالتی فیصلے پر عمل کریں۔

اس موقع پرایڈیشنل ہوم سیکرٹری وسیم احمد نے عدالتوں پر ملزمان کو چھوڑنے کا الزام لگاتے ہوئےکہا کہ 8 ہزار سےزائد افراد کوغیرقانونی اسلحہ رکھنےپرپکڑاگی لیکن ان میں سے اکثر کو عدالتوں نے چھوڑ دیا جواب میں جسٹس خلجی عارف حسین کا کہنا تھا کہ حکومتیں عدالتوں پر الزام لگاتی ہیں لیکن سزا دلوانے کےلئے قانون سازی نہیں کرتیں، کیس کی سماعت بدھ تک کےلئےملتوی کردی گئی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story