یاسر شاہ نے صرف 11 ٹیسٹ میچز میں ہی اپنا لوہا منوا لیا
یاسر شاہ 11 ٹیسٹ میچز میں 22.55 کی اوسط سے 69 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔
'وہ آئے اور چھا گئے' یہ محاورہ یاسر شاہ پر پورا اترتا ہے، قومی ٹیم کے لیگ اسپنر نے صرف چند ہی ٹیسٹ میچز میں نہ صرف مخالفین پر اپنی دھاک بٹھا دی ہے بلکہ کرکٹ کی تاریخ کے عظیم لیگ اسپنرز کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
آسٹریلیا کے خلاف گزشتہ برس اکتوبر میں ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے یاسر شاہ اب تک 11 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں اور اب تک 24.55 کی اوسط سے 69 وکٹیں لے چکے ہیں اور ان کا وکٹ لینے کا ریٹ 48.7 ہے۔ یاسر شاہ اپنے ٹیسٹ کیرئیر میں 4 مرتبہ پانچ یا زائد وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔
آسٹریلیا کے عظیم بالر شین وارن اتنے ہی ٹیسٹ میچز میں 30.81 کی اوسط سے صرف 31 وکٹیں حاصل کر پائے تھے اور ان کا وکٹ لینے کا اسٹرائک ریٹ 72.2 ہے، اس وقفے کے دوران شین وارن صرف ایک بار 5 وکٹیں حاصل کر سکے تھے۔
بھارت کے لیگ اسپنر انیل کمبلے نے11 ٹیسٹ میچز کے دوران 24.66 کی اوسط سے 53 وکٹیں حاصل کی تھیں اور ان کا وکٹ حاصل کرنے اسٹرائیک ریٹ 70.3 تھا جب کہ انیل کمبلے 3 مرتبہ 5 یا زائد وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔
پاکستان کی جانب سے سب سے زیادو وکٹیں حاصل کرنے والے اسپنر دانش کنیریا نے 11 ٹیسٹ میچز میں 25 کی اوسط سے 40 شکار کئے تھے اور ان کا وکٹ حاصل کرنے کا اسٹرائیک ریٹ 51.7 گیندیں تھا۔ اس دوران دانش کنیریا 4 مرتبہ 5 وکٹیں اور ایک مرتبہ میچ میں 10 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔
کرکٹ کی آواز کہلانے والے عظیم آسٹریلوی لیگ اسپنر رچی بینورڈ 11 ٹیسٹ میچز میں صرف 18 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھا پائے تھے۔ دائیں ہاتھ سے گیند کرنے والے بینورڈ نے یہ وکٹیں 36.77 کی اوسط سے حاصل کیں جب کہ ان کا وکٹ لینے کا اسٹرائیک ریٹ 95.6 گیندیں تھا۔ اس پورے وقفے کے دوران وہ ایک مرتبہ بھی 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ نہیں کر پائے تھے۔
آسٹریلیا کے خلاف گزشتہ برس اکتوبر میں ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے یاسر شاہ اب تک 11 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں اور اب تک 24.55 کی اوسط سے 69 وکٹیں لے چکے ہیں اور ان کا وکٹ لینے کا ریٹ 48.7 ہے۔ یاسر شاہ اپنے ٹیسٹ کیرئیر میں 4 مرتبہ پانچ یا زائد وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔
آسٹریلیا کے عظیم بالر شین وارن اتنے ہی ٹیسٹ میچز میں 30.81 کی اوسط سے صرف 31 وکٹیں حاصل کر پائے تھے اور ان کا وکٹ لینے کا اسٹرائک ریٹ 72.2 ہے، اس وقفے کے دوران شین وارن صرف ایک بار 5 وکٹیں حاصل کر سکے تھے۔
بھارت کے لیگ اسپنر انیل کمبلے نے11 ٹیسٹ میچز کے دوران 24.66 کی اوسط سے 53 وکٹیں حاصل کی تھیں اور ان کا وکٹ حاصل کرنے اسٹرائیک ریٹ 70.3 تھا جب کہ انیل کمبلے 3 مرتبہ 5 یا زائد وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔
پاکستان کی جانب سے سب سے زیادو وکٹیں حاصل کرنے والے اسپنر دانش کنیریا نے 11 ٹیسٹ میچز میں 25 کی اوسط سے 40 شکار کئے تھے اور ان کا وکٹ حاصل کرنے کا اسٹرائیک ریٹ 51.7 گیندیں تھا۔ اس دوران دانش کنیریا 4 مرتبہ 5 وکٹیں اور ایک مرتبہ میچ میں 10 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔
کرکٹ کی آواز کہلانے والے عظیم آسٹریلوی لیگ اسپنر رچی بینورڈ 11 ٹیسٹ میچز میں صرف 18 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھا پائے تھے۔ دائیں ہاتھ سے گیند کرنے والے بینورڈ نے یہ وکٹیں 36.77 کی اوسط سے حاصل کیں جب کہ ان کا وکٹ لینے کا اسٹرائیک ریٹ 95.6 گیندیں تھا۔ اس پورے وقفے کے دوران وہ ایک مرتبہ بھی 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ نہیں کر پائے تھے۔