دفتر خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ

پاکستان اور بھارت کے درمیان روایتی ہتھیاروں میں پہلے ہی عدم توازن قائم ہے، جسے بڑھانا خطرناک ہو سکتا ہے۔


Editorial November 01, 2015
بہرحال پاکستان کا مؤقف درست اور اصولی ہے اس لیے ایٹمی پروگرام پر کسی قسم کی کوئی لچک نہیں دکھائی جانی چاہیے. فوٹو:فائل

پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارت کی طرف سے روایتی ہتھیاروں کے انبار اکٹھے کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی اس روش سے خطے کا تزویراتی توازن بگڑ جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان کے جوہری پروگرام پر کسی بھی قسم کا دباؤ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام خالصتاً دفاعی مقاصد کے لیے ہے اور پاکستان ایک ذمے دار نیوکلیئر ریاست ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت دنیا بھر سے جدید ہتھیار خرید کر علاقے میں روایتی ہتھیاروں کے توازن کو بگاڑ رہا ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے ہتھیاروں کی اندھا دھند خریداری سے پیدا ہونیوالے عدم توازن سے علاقے میں قیام امن کی صورتحال خراب ہو گی کیونکہ تزویراتی استحکام جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے بہت ضروری ہے۔ بھارت کی طرف سے پاکستان میں دھشت گردی کرانے پر عالمی برادری کی توجہ مبذول کراتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ بھارتی انتہا پسند گروہ شیو سینا کی دہشتگرد کارروائیوں کا نوٹس لیا جائے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان جس قسم کے تعلقات اور تنازعات موجود ہیں، اس تناظر میں پاکستان کا ایٹمی پروگرام انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان روایتی ہتھیاروں میں پہلے ہی عدم توازن قائم ہے، جسے بڑھانا خطرناک ہو سکتا ہے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہی ایسا بنیادی عنصر ہے جس کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن برقرار ہے تاہم امریکا ا ور دیگر مغربی ممالک پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر گاہے بگاہے تحفظات ظاہر کرتے رہتے ہیں۔

اصل معاملہ یہ ہے کہ امریکا اور مغرب جنوبی ایشیا کی صورت حال کو اپنے مفادات کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔ اس وقت امریکا اور مغرب کا جھکاؤ بھارت کی طرف ہے۔ اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ اس خطے میں بھارت کو بالادستی حاصل ہو جائے۔ بہرحال پاکستان کا مؤقف درست اور اصولی ہے اس لیے ایٹمی پروگرام پر کسی قسم کی کوئی لچک نہیں دکھائی جانی چاہیے کیونکہ یہ پاکستان کے دفاع کا معاملہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔