جنرل راحیل کا سعودی عرب سے اظہار یکجہتی
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں مثبت سمت میں قدم ہے۔
بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی خودمختاری اور سالمیت کو کسی بھی قسم کا خطرہ لاحق ہوا تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا۔ یہ بات انھوں نے اگلے روز جہلم کے قریب ''نیشنل کاونٹر ٹیررازم سینٹر'' پبی کے دورے کے دوران اپنے خطاب میں کہی۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق اپنے دورے میں جنرل راحیل شریف نے پاک سعودی مشترکہ فوجی مشق ''الشہاب'' کے اختتامی تقریب میں شرکت کی۔
ان مشقوں میں دونوں ممالک کی اسپیشل آپریشن فورسز نے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تربیتی عمل میں حصہ لیا۔ اختتامی تقریب میں سعودی اسپیشل فورسز کے کمانڈر جنرل مفلح بن سلیم العوطیبی کی سربراہی میں سعودی عرب کے ایک اعلی سطحی چھ رکنی وفد نے بھی شرکت کی۔ شام کی صورتحال مزید گمبھیر ہو گئی ہے۔ امریکا نے شام میں اپنی زمینی فوج بھیجنے کا اعلان کر دیا ہے گویا سرد جنگ کے حریف روس اور امریکا اب شام میں اکٹھے ہو گئے ہیں۔
دوسری طرف آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں شام کے بحران پر جاری بین الاقوامی مذاکرات کے دوران عالمی رہنماؤں کا کہنا ہے صدر بشار الاسد کے مستقبل کے بارے میں ابھی بھی شدید اختلافات برقرار ہیں۔ دمشق میں شامی فضائیہ کی بمباری میں روسی طیاروں نے بھی حصہ لیا۔ یہ پہلا موقع ہو گا کہ امریکی فورسز شام میں کھلے عام کارروائی میں حصہ لیں رہی ہیں۔
شام روانہ کیے جانے والے امریکی فوجی شامی باغیوں کو مشاورت اور تربیت فراہم کریں گے۔ بہرحال شام اور عراق کا بحران یمن میں پہنچا ہے جہاں سعودی عرب حالت جنگ میں ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں مثبت سمت میں قدم ہے۔ پاک فوج کے سربراہ کا یہ کہنا کہ سعودی عرب کی خودمختاری کو خطرہ ہوا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، درست سمت میں اٹھایا گیا قدم ہے۔ پاکستان کو سعودی عرب کی ہر ممکن مدد کرنی چاہیے۔
ان مشقوں میں دونوں ممالک کی اسپیشل آپریشن فورسز نے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تربیتی عمل میں حصہ لیا۔ اختتامی تقریب میں سعودی اسپیشل فورسز کے کمانڈر جنرل مفلح بن سلیم العوطیبی کی سربراہی میں سعودی عرب کے ایک اعلی سطحی چھ رکنی وفد نے بھی شرکت کی۔ شام کی صورتحال مزید گمبھیر ہو گئی ہے۔ امریکا نے شام میں اپنی زمینی فوج بھیجنے کا اعلان کر دیا ہے گویا سرد جنگ کے حریف روس اور امریکا اب شام میں اکٹھے ہو گئے ہیں۔
دوسری طرف آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں شام کے بحران پر جاری بین الاقوامی مذاکرات کے دوران عالمی رہنماؤں کا کہنا ہے صدر بشار الاسد کے مستقبل کے بارے میں ابھی بھی شدید اختلافات برقرار ہیں۔ دمشق میں شامی فضائیہ کی بمباری میں روسی طیاروں نے بھی حصہ لیا۔ یہ پہلا موقع ہو گا کہ امریکی فورسز شام میں کھلے عام کارروائی میں حصہ لیں رہی ہیں۔
شام روانہ کیے جانے والے امریکی فوجی شامی باغیوں کو مشاورت اور تربیت فراہم کریں گے۔ بہرحال شام اور عراق کا بحران یمن میں پہنچا ہے جہاں سعودی عرب حالت جنگ میں ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں مثبت سمت میں قدم ہے۔ پاک فوج کے سربراہ کا یہ کہنا کہ سعودی عرب کی خودمختاری کو خطرہ ہوا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، درست سمت میں اٹھایا گیا قدم ہے۔ پاکستان کو سعودی عرب کی ہر ممکن مدد کرنی چاہیے۔