سپریم کورٹ کا فیصلہ سندھ میں ن لیگ کی سیاست کو دھچکا

پیپلزپارٹی کا حیدرآباد میں جلسہ بھی سندھ کے قوم پرستوں کی مایوسی کا سبب بنا ہے۔

ن لیگ سندھ اس ساری صورتحال سے خاصی پریشان دکھائی دے رہی ہے۔ فوٹو : فائل

KARACHI:
ملک کی سیاسی صورتحال میں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اور جیسے جیسے انتخابات قریب آتے جا رہے ہیں، سیاسی جوڑ توڑ بھی بڑھتا جارہا ہے۔

سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے خلاف جہاں اتحادی جماعتیں حکومت سے ناراض ہوکر علیحدگی کا اعلان کرچکی ہیں، وہیں مسلم لیگ نواز نے بھی قوم پرست جماعتوں سے سیاسی رابطے بڑھائے تاکہ پیپلزپارٹی کو آئندہ انتخابات میں سندھ میں ٹف ٹائم دیا جاسکے، اس سلسلے میں جلال محمود شاہ، قادر مگسی اور ممتاز بھٹو پیش پیش رہے، ممتاز بھٹو نے تو خیر اپنی جماعت کو ہی ن لیگ میں ضم کردیا باقی قوم پرست جماعتوں کے ساتھ ن لیگ نے انتخابی الائنس کا منصوبہ ترتیب دیا ، تاہم ن لیگ کی ان تمام کوششوں کو سپریم کورٹ کی جانب سے اصغر خان کیس کا فیصلہ سنائے جانے سے سخت نقصان پہنچا ہے۔

کیوں کہ مسلم لیگ ن نے سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے کے اس حصے کو مسترد کردیا ہے جس میں حکم دیا گیا تھا کہ ایف آئی اے ان سیاستدانوں سے تفتیش کرے جنہوں نے90 کے الیکشن میں رقم لی تھی۔ ظاہر ہے اس میں جو سب سے بڑا نام سامنے آیا تھا وہ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کا تھا جن پر تقریباً 35 لاکھ روپے لینے کا الزام تھا، سپریم کورٹ کے اس حکم پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ رقم لینے والے سیاستدانوں سے تفتیش اور شواہد جمع کرنے کے لیے ایک عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے کیونکہ ہمیں حکومت اور خاص طور پر رحمٰن ملک کے زیر اثر ایف ائی اے پر اعتماد نہیں ہے ،جب کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف تو اس حکم پر خاصے برہم دکھائی دیتے ہیں اور وہ بھی ایف آئی اے سے تفتیش کو مسترد کرچکے ہیں۔

اس ساری صورتحال کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان پیپلزپارٹی کو پہنچا ہے اور اس کے رہنما اب برملا کہہ رہے ہیں کہ جب بھی کسی عدالت سے پیپلزپارٹی یا حکومت کے خلاف کوئی فیصلہ آتا ہے تو ن لیگ سب سے زیادہ شور مچاتی ہے اور یہ مطالبہ کرتی ہے کہ فیصلے پر مکمل عملدرآمد کیا جائے جبکہ پیپلزپارٹی نے عدالتی فیصلے کے احترام میں اپنے ایک منتخب وزیر اعظم کو گھر بھیج دیا جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، محترمہ کی دو حکومتیں برطرف کی گئیں مگر انہیں انصاف نہیں ملا، ذوالفقار علی بھٹو کو بھی عدالتی فیصلہ کے نتیجے میں پھانسی کا پھندا قبول کرنا پڑا۔ جبکہ میاں نواز شریف کی حکومت کو برطرف کیا گیا تو عدالت عظمیٰ نے انہیں بحال کردیا ۔


ن لیگ سندھ اس ساری صورتحال سے خاصی پریشان دکھائی دے رہی ہے کیونکہ پیپلزپارٹی کے خلاف آئندہ الیکشن سے قبل اس کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو سخت دھچکا لگا ہے اور پیپلزپارٹی کے صوبائی وزرا اب برملا کہہ رہے ہیں کہ عدالتوں کے فیصلوں کے احترام کا شور مچانے والی ن لیگ اب خود بھاگ رہی ہے، اسے اس بات کا خطرہ محسوس ہورہا ہے کہ اس کے قائد کے خلاف سپریم کورٹ میں دیے جانے والے ثبوتوں کی بنیاد پر کہیں پارٹی کو کوئی بڑا نقصان نہ ہوجائے اور الیکشن سے قبل اس فیصلے نے اسے سخت مشکل کا شکار کردیا ہے۔

ن لیگ کے مرکزی اور سندھ کے رہنمائوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ چوہدری نثار اور میاں شہباز شریف کو یہ کہنے کے بجائے کہ ہم فیصلہ نہیں مانتے یہ مطالبہ کرنا چاہیے تھا کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کوئی کمیشن قائم کردے یا پھر فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جاتی جس طرح ارسلان افتخار نے کی تھی جس کے بعد سپریم کورٹ نے ایک رکنی کمیشن قائم کرکے انکوائری شروع کرائی، تاہم اس کے برعکس اس طرح کے بیانات دیے گئے جس سے پارٹی کا امیج بہت متاثر ہورہا ہے۔

دوسری جانب سندھ کے سیاسی حلقے یہ کہہ رہے ہیں کہ صوبائی حکومت سے الگ ہونے والی اتحادی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کے لیے بھی پیپلزپارٹی بلدیاتی نظام میں مزید کچھ ترامیم کرسکتی ہے جس کے نتیجے میں یہ اتحادی واپس حکومت کا حصہ بن سکتے ہیں کیوں کہ ان اتحادیوں کو اس مسئلے کے سوا کوئی اور اتنی بڑی شکایات نہیں ہیں کہ وہ کوئی غیر لچک دار رویہ اپنائیں ۔ جبکہ پیپلزپارٹی کے اندرونی ذرائع بھی یہ بات کہہ رہے ہیں صدر آصف علی زرداری مفاہمت کی پالیسی کے تحت ان اتحادی جماعتوں کی ناراضگی کو دور کرنے کے لیے اعلٰی سطح پر بھی اتحادی جماعتوں کے قائدین کو اعتماد میں لے سکتے ہیں۔

پیپلزپارٹی کا حیدرآباد میں جلسہ بھی سندھ کے قوم پرستوں کی مایوسی کا سبب بنا ہے، ان کا خیال تھا کہ شاید بلدیاتی نظام کے خلاف انھوں نے جو تحریک شروع کی ہے وہ سندھ کے عوام میں اتنی پذیرائی اختیار کرچکی ہے جس کے نتیجے میں پیپلزپارٹی کو کافی نقصان ہوا ہے ، مگر جلسے کی کامیابی نے انہیں اپنے اس خیال پر نظرثانی کے لیے مجبور کردیا ہے، قوم پرست جماعتوں کی جانب سے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ سندھ حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے والی جماعتوں کو کسی بھی صورت واپس حکومت میں شمولیت سے روکا جائے جبکہ ن لیگ اس وقت سندھ کی حد تک کافی پیچھے چلی گئی ہے۔

جیسے جیسے انتخابات کا وقت قریب آئے گا پیپلزپارٹی اپنے پتے کھیلنا شروع کرے گی، حال ہی میں ٹھٹھہ کے شیراز برادران کی پیپلزپارٹی میں شمولیت بھی قوم پرستوں اور ن لیگ میں مایوسی کا باعث بنی ہے۔ سیاسی حلقے یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر ن لیگ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اسی طرح کا رویہ رکھا تو اسے ناصرف سندھ میں بلکہ دیگر صوبوں میں بھی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Load Next Story