بار بار اعلان کے باوجود حکومت نئی تجارتی آٹو پالیسی دینے میں ناکام

نئی آٹو پالیسی میں آٹو انڈسٹری کی سفارشات کو بھی مدنظررکھا گیا ہےلیکن ابھی تک تمام اسٹیک ہولڈرز متفق نہیں ہو سکے ہیں


اظہر جتوئی November 02, 2015
نئی آٹو پالیسی میں آٹو انڈسٹری کی سفارشات کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے لیکن ابھی تک تمام اسٹیک ہولڈرز متفق نہیں ہو سکے ہیں۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

وفاقی حکومت بار بار اعلانات کے باوجود تجارتی پالیسی اور نئی آٹو پالیسی دینے میں ناکام ہوگئی۔

وزارت تجارت کے حکام کے مطابق نئی تین سالہ تجارتی پالیسی کا اعلان رواں سال جولائی میں ہونا تھا، لیکن تمام اسٹیک ہولڈرز کے متفق نہ ہونے کی وجہ سے بار بار پالیسی کی تاریخ میں تبدیلی کی گئی، گزشتہ ماہ وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے نومبر کے پہلے ہفتے تجارتی پالیسی کے اعلان کی نوید سنائی تھی لیکن اس تاریخ پر بھی پالیسی کا اعلان متوقع نہیں ہے کیونکہ پالیسی کا ڈرافٹ ابھی تک وزیر اعظم نے منظوری نہیں کیا ہے تاہم اسحاق ڈار کی قیادت میں بنائی گئی کمٹی نے اس کی منظوری دیدی ہے۔ نئی تجارتی پالیسی میں برآمدات میں اضافے کے لیے وزیر اعظم سے مزید مراعات کے لیے سفارش کی گئی ہے اس لیے تاخیر کا شکار ہو رہی ہے۔ذرائع کے مطابق تجارتی پالیسی میں تین سال کے اندر برآمدات کا ہدف 35ارب ڈالر رکھا گیا ہے، ویلیو ایڈڈ اشیا کی برآمد کے اہداف رکھے گئے ہیں تاکہ تجارتی خسارے کو کم سے کم کیا جاسکے۔

آٹو پالیسی گزشتہ دو سال سے زیر التوا ہے، اس پالیسی کو بھی بار بار تبدیل کیا جا رہا ہے اور ابھی تک فائنل ڈرافٹ پر تمام اسٹیک ہولڈرز متفق نہیں ہو سکے ہیں اور نہ ہی ابھی تک وزیر اعظم کے حکم پراسحق ڈار کی قیادت میں قائم ہونے والی کمیٹی نے اس کے ڈرافٹ کی منظوری دی ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کے متفق نہ ہونے کی وجہ سے نئی پانچ سالہ آٹو پالیسی دو سال گزرنے کے باوجود منظور نہ ہو سکی۔ انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ نے آٹو پالیسی کا نیا مسودہ تیار کرکے بھجوا دیا۔ نئی آٹو پالیسی کی دستاویزات کے مطابق آٹو پالیسی کے مسودے پر وزارت تجارت، وزارت کمیونیکیشن، وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، ایف بی آرنے اپنی سفارشات دی ہیں اور انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ نے بھی اپنے کاؤنٹر کمنٹس دیے ہیں۔ نئی آٹو پالیسی میں آٹو انڈسٹری کی سفارشات کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے لیکن ابھی تک تمام اسٹیک ہولڈرز متفق نہیں ہو سکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں