سنیل گواسکر نے پاک بھارت کرکٹ روابط کی بحالی دونوں ملکوں میں مذاکرات سے مشروط کردیا

کسی بھی کھیل میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ حکومت کو اپنی رائے تبدیل کرنے پر مجبور کرسکے، سنیل گواسکر


Sports Desk November 02, 2015
کھیل حکومتوں کی رائے نہیں بدل سکتا، کامیاب مذاکرات سے ہی ممکن ہوگا، گاوسکر۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

PESHAWAR: بھارت کے مایہ ناز بلے باز سنیل گواسکر نے پاک بھارت کرکٹ روابط کی بحالی کو دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کی کامیابی سے مشروط کیا ہے

برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران سنیل گواسکر نے کہا کہ کسی بھی مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے بات چیت پہلا قدم ہے اور یہی کچھ پاک بھارت تعلقات میں بھی ضروری ہے، کوئی بھی کھیل اتنی طاقت نہیں رکھتا کہ حکومت کو اپنی رائے تبدیل کرنے پر مجبور کرسکے البتہ جب دو ملک کھیلتے ہیں تو یہ دیکھا جاتا ہے کہ دونوں جانب سے شائقین کتنے جوش وخروش کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور دونوں طرف کے شائقین کے درمیان رابطہ بھی حکومتوں کو اشارہ دیتا ہے کہ ان کا اگلا قدم کیا ہونا چاہیے۔

گواسکر نے کہا کہ پاک بھارت کرکٹ روابط کی بحالی کے لیے دونوں ملکوں کے مقبول سابق کرکٹرز کے بولنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ جو بھی فیصلہ ہونا ہے وہ حکومتوں نے کرنا ہے۔ انھوں نے سارک ممالک کے آپس میں کھیلنے کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ جب یہ ممالک آپس میں کھیلیں گے تو اسی صورت میں برِصغیر کی کرکٹ مضبوط ہوگی اور اس کی سب سے بہتر جگہ ایشیا کپ ہے جس میں اس خطے کی تمام ٹیموں کو ایک ساتھ کھیلنے کا موقع ملتا ہے۔ گاوسکر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کرکٹ کو اپنے ملک میں انٹرنیشنل مقابلے نہ ہونے کی وجہ سے نقصان ہورہا ہے، نوجوان نسل اپنے پسندیدہ کرکٹرز اور ہیروز کو اپنے سامنے کھیلتا ہوا نہیں دیکھ پا رہی ہے۔

بھارتی ٹیم کے ساتھ تین مرتبہ پاکستان کا دورہ کرنے والے گواسکر نے تسلیم کیا کہ پاکستان سے ان کی یادیں جڑی ہوئی ہیں۔ تاہم انھوں نے مسکراتے ہوئے ایک شکایت بھی کی کہ دونوں دوروں کے بعد میری کمر کا سائز بڑھ گیا کیونکہ وہاں مجھے انتہائی لذیز کھانے بہت شوق سے کھلائے گئے، میرے کیریئر کے پہلے سات سالوں میں میری کمر کا سائز 30 انچ تھا لیکن پاکستان کے پہلے دورے (1978)کے بعد یہ 32 انچ ہوگئی پھر ہم نے 83-1982 میں ایک اور طویل دورہ کیا، جس کے بعد یہ مزید بڑھ کر 34 ہوگئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں