تحریک انصاف دیہاتی علاقوں میں جڑیں مضبوط کرنے کے لئے متحرک

تحریک انصاف کے کارکن ویسے تو کئی جماعتوں سے آئے لوگوں کا ملغوبہ ہے لیکن یہاں کا کلچر جیالوں کے نزدیک ترین ہے۔


Amjad Bukhari October 23, 2012
عمران خان نے بھی کاشتکاروں کو بچانے کے لئے تین نکات کی تائید کردی فوٹو : فائل

کارکنوں کے ہجوم نے پریس کانفرنس کو جلسہ بنا دیا' عمران خان کی آمدورفت بھی خلاف پروگرام ریلی میں بدل گئی۔

خود عمران خان کی اپیلوں کو بھی کوئی سننے اور ماننے کو تیار نہ ہوا اور دھینگا مشتی میں یہ جلسہ نما پریس کانفرنس منعقد ہوگئی' تحریک انصاف کے کارکن ویسے تو کئی جماعتوں سے آئے لوگوں کا ملغوبہ ہے لیکن یہاں ابھرنے والا کلچر جیالوں کے نزدیک ترین ہے' عمران خان کو کاشتکاروں کے مسائل پر بات کرنے کے لئے خصوصی طور پر ملتان لایا گیا تھا، تشدد بھرا انداز اپنانے والے کسان اتحاد کی قیادت بھی موجود تھی' جاوید ہاشمی' شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین بھی حسب معمول عمران خان کے پہلو میں براجمان تھے لیکن جس کو اس کانفرنس میں موجود ہونا چاہئے تھا وہ نہیں تھا۔

کسانوں کے مسئلے پر بات چیت میں بھی اگر زراعت کے سابق وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن نہ ہوں تو اس کا کیا جواز' انہوں نے عمران خان کا ائیر پورٹ پر استقبال کیا اور پھر ذاتی مصروفیت کا کہہ کر چلے گئے، ہوسکتا ہے کہ پریس کانفرنس میں موجود لیڈروں کی قطار میں کسی پر ان کے تحفظات ہوں لیکن عوامی نمائندہ کہلانے والے اور کاشتکاروں کی معاشی زندگی کے برسہا برس فیصلے کرنے والے سکندر بوسن اگر اس موقع پر بھی اپنی قیادت کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے تو پھر وہ اپنے خطے کے کاشتکاروں کو کیا وضاحتیں دیں گے۔

ایسے ماحول میں جب زراعت ڈوب رہی ہے اور کاشتکار بدحالی کا شکار ہے تحریک انصاف کی پریس کانفرنس کو جنوبی پنجاب میں تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح محسوس کیا گیا' کاشتکاروں کی اتنی تسلی تو ضرور ہوئی کہ ان کے نام پر سیاست کرنے والوں میں سے کسی نے تو ان کے دکھ اور پریشانی کو محسوس کیا، اپنی پیداواری لاگت سے کم قیمت یا کم منافع پر اجناس بیچنے والا کاشتکارتباہی کے دہانے پر ہے تو زراعت آخری سسکیاں لے رہی ہے اور سیاست سیاست کھیلنے والوں کو فکر ہی نہیں کہ اگر ریڑھ کی ہڈی ہی ٹوٹ گئی تو یہ کمزور ڈھانچہ کھڑا ہی نہیں رہ پائے گا۔

عمران خان خود تو زراعت کی باریکیوں سے نابلد ہیں لیکن انہیں شاہ محمود قریشی نے حالات سے آگہی دیتے ہوئے بریف کردیا تھا اور عمران خان نے بھی کاشتکاروں کو بچانے کے لئے تین نکات کی تائید کردی ۔ لیکن کاشتکار کے مسئلے پر ان کی روایتی جذباتیت کہیں نظر نہ آئی، مارچ ریلیوں اور دھرنے کی سیاست کرنے والے لیڈر کے منہ سے اگلوانا پڑا کہ اگر کاشتکار کے مطالبات نہ مانے گئے تو وہ نومبر میں سڑکوں پر آسکتے ہیں لیکن شاید انہیں اندازہ نہیں تھا کہ نومبر تک وہ کاشتکار خود خاک ہوجائیں جن کے لئے وہ مطالبات کئے جارہے ہیں۔ سیاسی ایشوز پر پے در پے مارچ اور دھرنے کی دھمکیاں دینے والے آخر عوام کے معاملات پر جوشیلی سیاست سے کیوں گریز کرتے ہیں۔

مہنگائی' بیروز گاری اور معاشی استحصال کے خلاف دھرنا کیوں نہیں ہوتا، اس لئے کہ شاید یہ بڑے اور طاقتور لوگوں کا مسئلہ نہیں۔ عمران خان نے اسی پریس کانفرنس میں عندیہ دیا کہ نومبر میں سونامی دیہات کا رخ کرے گا، یوں لگتا ہے کہ عمران خان کو اس بات کا ادراک ہوگیا ہے کہ شہروں میں بڑے بڑے جلسے کرنے والی تحریک انصاف کو دیہات میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے کی ضرورت ہے اور اسی لئے شاید آنے والے دنوں میں تحریک انصاف کی سیاست پر دیہات اور کاشتکار کا رنگ چڑھتا دکھائی دے۔

ادھر اصغر خان کیس کے فیصلے نے کہیں سیاست کو تروتازہ کردیا ہے تو کہیں سراسمیگی کی فضا ہے، تفصیلی فیصلہ ابھی آنا ہے جس میں اداروں کو آئین کا پابند بنانے کے لئے موجودہ ایوان صدر کے بارے میں بھی کچھ شامل ہوسکتا ہے۔ بال سپریم کورٹ سے حکومت کے کورٹ میں آگئی ہے اور اب سب کی نظریں اس حوالے سے حکومتی اقدامات پر ہیں' ایوان صدر میں سیاسی سرگرمیاں روکنے کے سیاسی و اخلاقی دبائو کے باوجود وہاں سیاسی اجلاسوں کا سلسلہ بڑھ گیا ہے اور ایسے ہی ایک اہم اجلاس کے لئے پیپلز پارٹی کے سارے اہم لیڈروں کو اچانک اسلام آباد بلوا لیا گیا۔

سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی ملتان میں چند روز گزارنے کے لئے ملتان پہنچے ہی تھے کہ ایوان صدر سے بلاوا آگیا یہی نہیں بلکہ کہا گیا کہ ان کو لانے کے لئے خصوصی طیارہ بھیجا جارہا ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی کے لئے ان خصوصی اقدامات نے ان افواہوں کا خاتمہ کردیا کہ صدر مملکت اور سابق وزیراعظم کے درمیان اب بھی تلخی موجود ہے جو کدورتوں میں بدل سکتی ہے سید یوسف رضا گیلانی نے اسلام آباد جاتے ہوئے ائیر پورٹ پر پریس کانفرنس بھی کر ڈالی اور اس پریس کانفرنس کے لئے ایسے وقت کا انتخاب کیا جب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد ملتان میں ایک جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔

میڈیا کو اپنی جانب راغب کرنے اور شیخ رشید کے جلسے کو خراب کرنے کی یہ کوشش شعوری تھی یا لاشعوری لیکن 10 کلو میٹر دور جلسہ گاہ میں بیٹھے شیخ رشید احمد نے اسے محسوس کیا اور جلسے میں اس کا اظہار بھی کیا' شیخ رشید احمد کچھ عرصہ سے جنوبی پنجاب کی سیاست میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں اور تحریک انصاف سے نیا رشتہ جوڑنے کے باوجود اپنی ڈیڑھ انچ کی الگ مسجد بنائے رکھنے پر بھی مصر ہیں لیکن عمر کے اس حصے میں بے تحاشہ وسائل کے بغیر سیاسی جماعت بنانا جتنا آسان ہوتا ہے اسے چلانا اتنا ہی مشکل۔

لیکن اگر سیاسی جماعت موجود ہو تو کسی آمر کے ہاتھوں کسی بھی وقت کیش کرائی جاسکتی ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی خصوصی طیارے کے ذریعے وزارت عظمٰی کے سنہرے دور کو یاد کرتے ہوئے جب اسلام آباد روانہ ہونے لگے تو ایک صحافی نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ عوامی آدمی ہیں عوام میں واپس آجائیں، یوسف رضا گیلانی نے گو مسکراتے ہوئے اس کی تائید تو کی لیکن یہ بات ان کے دل کو بھائی یا ناگوار گزری اس کا اندازہ آنے والے دنوں سے ہی لگایا جاسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں