جنوبی افریقہ نے ایک بار پھرویمنز کرکٹ ٹیم بنگلہ دیش بھیجنے سے انکار کر دیا
جنوبی افریقی کرکٹ اتھارٹیز نے ہمیں مطلع کیا ہے کہ ان کی ٹیم شیڈول کے تحت منگل کو ڈھاکا نہیں پہنچ سکتی،چیف ایگزیکٹیو
PARIS:
جنوبی افریقہ نے ایک بار پھر اپنی ویمنز ٹیم بنگلہ دیش بھیجنے سے انکار کردیا۔ بی سی بی نے 2 روز قبل اعلان کیا تھا کہ پروٹیز خواتین ٹیم جلد ہی یہاں پہنچنے والی ہے، وہ 3 ون ڈے اور 4 ٹوئنٹی 20 میچز کھیلے گی تاہم اب سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پروٹیز بورڈ نے ایک بار پھر ٹور ملتوی کردیا۔
بنگلہ دیشی بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو نظام الدین چوہدری نے کہاکہ جنوبی افریقی کرکٹ اتھارٹیز نے ہمیں مطلع کیا ہے کہ ان کی ٹیم شیڈول کے تحت منگل کو ڈھاکا نہیں پہنچ سکتی، انھوں نے اس کی وجہ لاجسٹک مسائل کو قرار دیا،ہمیں امید ہے کہ جلد ہی ان کے یہ مسائل حل ہوں گے اور وہ ہمیں اپنی آمد کی نئی تاریخ سے آگاہ کردیں گے۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقی ویمنز ٹیم کوگذشتہ ماہ بنگلہ دیش کا دورہ کرنا تھا مگر یہاں ایک اطالوی باشندے اور جاپانی کسان کے قتل نے انھیں سفر سے باز رکھا، آسٹریلیا نے بھی اپنا ٹیسٹ ٹور ملتوی کردیا تھا۔ اب جب پروٹیز نے اپنی ٹیم بھیجنے کی پھر یقین دہانی کرائی تو بنگلہ دیش میں ایک سیکولر پبلشر کو قتل جبکہ دیگر متعدد افراد پر حملے کیے گئے جس سے سیکیورٹی خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
جنوبی افریقہ نے ایک بار پھر اپنی ویمنز ٹیم بنگلہ دیش بھیجنے سے انکار کردیا۔ بی سی بی نے 2 روز قبل اعلان کیا تھا کہ پروٹیز خواتین ٹیم جلد ہی یہاں پہنچنے والی ہے، وہ 3 ون ڈے اور 4 ٹوئنٹی 20 میچز کھیلے گی تاہم اب سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پروٹیز بورڈ نے ایک بار پھر ٹور ملتوی کردیا۔
بنگلہ دیشی بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو نظام الدین چوہدری نے کہاکہ جنوبی افریقی کرکٹ اتھارٹیز نے ہمیں مطلع کیا ہے کہ ان کی ٹیم شیڈول کے تحت منگل کو ڈھاکا نہیں پہنچ سکتی، انھوں نے اس کی وجہ لاجسٹک مسائل کو قرار دیا،ہمیں امید ہے کہ جلد ہی ان کے یہ مسائل حل ہوں گے اور وہ ہمیں اپنی آمد کی نئی تاریخ سے آگاہ کردیں گے۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقی ویمنز ٹیم کوگذشتہ ماہ بنگلہ دیش کا دورہ کرنا تھا مگر یہاں ایک اطالوی باشندے اور جاپانی کسان کے قتل نے انھیں سفر سے باز رکھا، آسٹریلیا نے بھی اپنا ٹیسٹ ٹور ملتوی کردیا تھا۔ اب جب پروٹیز نے اپنی ٹیم بھیجنے کی پھر یقین دہانی کرائی تو بنگلہ دیش میں ایک سیکولر پبلشر کو قتل جبکہ دیگر متعدد افراد پر حملے کیے گئے جس سے سیکیورٹی خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔