’’3بیمرز‘‘ عبدالرحمان کیلیے ڈراؤنا خواب ثابت ہوئیں
جان بوجھ کرایسی گیندیں کیں نہ میرے خلاف کوئی تحقیقات ہوئیں،لیفٹ آرم اسپنر
بنگلہ دیش کیخلاف ''3 بیمرز'' لیفٹ آرم اسپنر عبدالرحمان کیلیے ڈراؤنا خواب بن کر رہ گئے، برسوں کی محنت تین گیندوں میں داؤ پر لگ چکی، ان کا کہنا ہے کہ جان بوجھ کر بیمر کرائے نہ ہی میرے خلاف کوئی تحقیقات ہوئیں۔
تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کی ٹیم آخری مرتبہ 2011-12 میں جب یو اے ای میں پاکستان کے مدمقابل آئی تو اس پر تباہی ڈھانے میں عبدالرحمان نے آف اسپنر سعید اجمل کا بھرپور ساتھ دیا تھا،اب وہ ٹیم سے باہر اور انگلینڈ کیخلاف میچز ٹی وی پر دیکھنے پر مجبور ہیں، انھیں ٹیسٹ وکٹوں کی سنچری مکمل کرنے کیلیے مزید ایک وکٹ درکار مگر یقین کے ساتھ نہیں کہا جاسکتا کہ اس کا موقع حاصل کرپاتے ہیں یا نہیں۔
عبدالرحمان کا بُرا وقت تب شروع ہوا جب انھیں مارچ 2014 میں بنگلہ دیش کیخلاف ایشیا کپ میچ کیلیے میدان میں اتارا گیا، انھوں نے اپنے چھٹے اوور کی مسلسل تین بالز پر بیمرز کیے جس پر فیلڈ امپائر نے فوری طور پر بولنگ سے معطل کرتے ہوئے اوور بھی مکمل نہیں کرنے دیا۔ عبدالرحمان تسلیم کرتے ہیں کہ یہ بیمرز ان کے لیے ڈراؤنا خواب بن کر رہ گئے ہیں۔
''ایکسپریس ٹریبیون'' کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ وہ میرے کیریئر کا سب سے زیادہ شرمندگی کا موقع تھا،کرکٹ بڑا ظالم کھیل ہے اس میں بعض اوقات آپ کا خود پر بھی کنٹرول نہیں رہتا۔ یاد رہے کہ ان بیمرز کے حوالے سے کافی چہ میگوئیاں ہوئی تھیں، یہ بھی اطلاعات سامنے آئیں کہ بورڈ نے معاملے کی تحقیقات بھی کرائی ہیں، تاہم عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ ریکارڈ کی درستگی کے لیے میں بتانا چاہتا ہوں کہ اس ایشیا کپ کے بعد بھی میں نے پاکستان کی جانب سے 2ٹیسٹ کھیلے تھے۔
میرے خلاف کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔ انھوں نے مزید کہاکہ سعید پرپابندی کے بعد میں سمجھاکہ اب فرسٹ چوائس اسپنر ہوں گا مگر بدقسمتی سے ٹیم سے باہرہوں، کہا جاتا ہے کہ میں ردھم میں نہیں، ایسی کوئی بات نہیں لیکن میں ڈومیسٹک سیزن میں اچھی پرفارمنس پر توجہ دیے ہوئے ہوں۔
تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کی ٹیم آخری مرتبہ 2011-12 میں جب یو اے ای میں پاکستان کے مدمقابل آئی تو اس پر تباہی ڈھانے میں عبدالرحمان نے آف اسپنر سعید اجمل کا بھرپور ساتھ دیا تھا،اب وہ ٹیم سے باہر اور انگلینڈ کیخلاف میچز ٹی وی پر دیکھنے پر مجبور ہیں، انھیں ٹیسٹ وکٹوں کی سنچری مکمل کرنے کیلیے مزید ایک وکٹ درکار مگر یقین کے ساتھ نہیں کہا جاسکتا کہ اس کا موقع حاصل کرپاتے ہیں یا نہیں۔
عبدالرحمان کا بُرا وقت تب شروع ہوا جب انھیں مارچ 2014 میں بنگلہ دیش کیخلاف ایشیا کپ میچ کیلیے میدان میں اتارا گیا، انھوں نے اپنے چھٹے اوور کی مسلسل تین بالز پر بیمرز کیے جس پر فیلڈ امپائر نے فوری طور پر بولنگ سے معطل کرتے ہوئے اوور بھی مکمل نہیں کرنے دیا۔ عبدالرحمان تسلیم کرتے ہیں کہ یہ بیمرز ان کے لیے ڈراؤنا خواب بن کر رہ گئے ہیں۔
''ایکسپریس ٹریبیون'' کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ وہ میرے کیریئر کا سب سے زیادہ شرمندگی کا موقع تھا،کرکٹ بڑا ظالم کھیل ہے اس میں بعض اوقات آپ کا خود پر بھی کنٹرول نہیں رہتا۔ یاد رہے کہ ان بیمرز کے حوالے سے کافی چہ میگوئیاں ہوئی تھیں، یہ بھی اطلاعات سامنے آئیں کہ بورڈ نے معاملے کی تحقیقات بھی کرائی ہیں، تاہم عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ ریکارڈ کی درستگی کے لیے میں بتانا چاہتا ہوں کہ اس ایشیا کپ کے بعد بھی میں نے پاکستان کی جانب سے 2ٹیسٹ کھیلے تھے۔
میرے خلاف کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔ انھوں نے مزید کہاکہ سعید پرپابندی کے بعد میں سمجھاکہ اب فرسٹ چوائس اسپنر ہوں گا مگر بدقسمتی سے ٹیم سے باہرہوں، کہا جاتا ہے کہ میں ردھم میں نہیں، ایسی کوئی بات نہیں لیکن میں ڈومیسٹک سیزن میں اچھی پرفارمنس پر توجہ دیے ہوئے ہوں۔