ریحام خان سے متعلق سوال کرنے پر عمران خان برہم صحافی کو کھری کھری سنادیں

کسی کی ذاتی زندگی پر سوال کرتے ہوئے آپ کو شرم آنی چاہیے، چیرمین تحریک انصاف کا صحافی کو جواب


ویب ڈیسک November 03, 2015
کسی کی ذاتی زندگی پر سوال کرتے ہوئے آپ کو شرم آنی چاہیے، چیرمین تحریک انصاف کا صحافی کو جواب، فوٹو: ایکسپریس نیوز

ISLAMABAD: چیرمین تحریک انصاف عمران خان اپنی طلاق سے متعلق سوال پوچھنے پر برہم ہوگئے اور انہوں نے صحافی کو کھری کھری سنادیں۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک صحافی نے عمران خان اور ریحام خان کی طلاق سے متعلق سوال کیا جس پر چیرمین پی ٹی آئی برہم ہوگئے اور صحافی کو کھری کھری سناتے ہوئے کہا کہ ہر معاشرے میں تہذیب ہوتی ہے اور کسی کی ذاتی زندگی پر سوال کرتے ہوئے آپ کو شرم آنی چاہیے۔

اسی موقع پر پریس کانفرنس میں عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی 6 بار باریاں لینے کے بعد بھی بلدیاتی انتخابات نہیں کرواسکے جب کہ آمروں کے دور میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تو اقتدار نچلی سطح پر منتقل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 60 کی دہائی میں پاکستان ترقی میں سب سے آگے تھا لیکن جمہوری آمروں نے تمام اختیارات اپنے پاس رکھے جس سے ملک میں زوال آیا تاہم خیبرپختونخوا کی حکومت تاریخ میں پہلی بار گاؤں کے لوگوں تک فنڈز پہنچائے گی اور تمام بلدیاتی نمائندوں کو بلاتفریق فنڈز دیے جائیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے خیبرپختونخوا کے اسپتالوں کو خود مختار بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے اسپتالوں کو حکومتی کنٹرول سے نکال کر بورڈ آف کورننس کے تحت لائیں گے کیوں کہ حکومتی نظام مکمل بیٹھ چکا ہے اور جب تک اسپتال حکومتی کنٹرول میں رہے گا یہ آگے نہیں چل سکتا کیوں کہ پرانے نظام کے تحت ڈاکٹرز اور ایڈمنسٹریشن تو فائدے اٹھاتی ہے لیکن مریض خوار ہورہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ آف گورننس میں عام شہریوں کو شامل کیا گیا ہے اور انہیں مکمل اختیارات دیئے جائیں گے جو خود میریٹ پر ڈاکٹرز اور ایڈمنسٹریشن کو رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پرانے نظام کے تحت حکومتیں پیسے بناتی رہی ہیں اور ایل آر ایچ میں پچھلے 7 سال سے نئی بلڈنگ بن رہی ہے جو 7 ارب روپے خرچ ہونے کے بعد بھی مکمل نہیں ہوئی جب کہ شوکت خانم پر 3 ارب روپے خرچ ہوئے اور پروجیکٹ 3 سال میں مکمل بھی ہوا۔

چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اسپتالوں سے متعلق نیا سسٹم جنوری 2015 میں اسمبلی سے پاس ہونے کے باجود عملدرآمد نہیں ہوا کیوں کہ کچھ ڈاکٹرز کا گروپ ہے جو پرانے سسٹم سے بے پناہ فائدہ اٹھا رہے ہیں اس لیے ہم عدلیہ سے درخواست کرتے ہیں کہ ڈاکٹرز مافیا اسپتالوں میں بہتری نہیں آنے دے رہے اور اسٹے آرڈر کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں