مودی حکومت پر فسطائیت کی چھاپ
نیپال جیسے امن پسند ملک کی طرف سے مودی حکومت کی انتہاپسندی پر برہمی ایک چشم کشا واقعہ ہے
بھارت اپنے سیکولر اور جمہوری اقدار اور پالیسیوں کے داخلی دھارے سے کس بے رحمی کے ساتھ کٹ رہا ہے اور اس پر جنونی ہندو اکثریت کا انتہا پسندانہ دباؤ کتنا شدید ہے، اس کا تازہ ترین واقعہ نیپال میں سرحدی علاقے میں پیش آیا ہے۔
میڈیا کی اطلاع کے مطابق پیر کو نیپال میں ہندو کے بجائے ملک کے سیکولر آئین بن جانے کے بعد جنوبی علاقے میں بھارتی سرحد کے آر پار بھارت نواز ہندو مظاہرین نے تجارتی سپلائی لائن کی بند کی جس پر نیپال کی سرحدی پولیس نے سرحدی شہر بیرگنج میں واقع ایک چوکی سے مظاہرین کو ہٹانے کے لیے فائرنگ کر دی۔
جس کے نتیجے میں ایک بھارتی شہری ہلاک ہو گیا جب کہ بھارتی شہری کی ہلاکت پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے نیپالی ہم منصب کے پی شرما کو فون کیا تو انھوں نے ملک میں اندرونی مداخلت پر بھارتی وزیراعظم مودی کو کھری کھری سنا دیں اور شر پسندوں کی حمایت کرنے اور ملک میں مداخلت بند کرنے کی وارننگ دیدی۔ نیپال جیسے امن پسند ملک کی طرف سے مودی حکومت کی انتہاپسندی پر برہمی ایک چشم کشا واقعہ ہے، بھارت فتنہ انگیز ہندوتوا اور شیو سینا کی انسانیت سوز مہم جوئی کے باعث رفتہ رفتہ اپنی نام نہاد عالمی جمہوری ساکھ سے محروم ہورہا ہے ،بھارت میں اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
نیپال کا واقعہ ہندوتوا کا تسلسل ہے۔ مودی سمیت ان کے وزارتی ہمنوا ارون جیٹلی اور راجناتھ سنگھ کی ہٹ دھرمی شرم ناک ہے، دونوں کے نزدیک ایوارڈز کی واپسی ایک طے شدہ بغاوت اور سیاسی سازش ہے۔ جیٹلی کا دعویٰ ہے کہ مودی حکومت نظریاتی عدم رواداری کی ستم رسیدہ ہے۔ جب کہ بھارت کے ممتاز فلم سازآنند پٹواردھن نے کہا ہے کہ مودی سرکار نے بھارت کو بہیمانہ فسطائیت کے ابتدائی دور میں دھکیل دیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے سنجیدہ طبقہ کا خیال ہے کہ نریندر مودی صورتحال کے عدم ادراک اور جنونی انتہا پسندوں کی ہمنوائی میں خطے کے امن کو درہم برہم کرنے کی راہ ہموار کررہے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز نے لکھا ہے کہ مودی سرکار کو دانشوروں کے احتجاج کا جواب دینا چاہیے۔ ادھر کانگریس نے بھی مودی کے غیر منطقی بیانات کا تلخ جواب دینے کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ مودی شیر کی کمیونل سواری کی دیوانگی میں یہ بھولتے جارہے ہیں کہ بھارتی عوام نے انھیں نفرت و تشدد کا نہیں بھارتی سماج میں سیکولر اور روادارانہ طرز سیاست کے لیے چنا ہے۔ مودی سرکار عقل سے کام لے۔
میڈیا کی اطلاع کے مطابق پیر کو نیپال میں ہندو کے بجائے ملک کے سیکولر آئین بن جانے کے بعد جنوبی علاقے میں بھارتی سرحد کے آر پار بھارت نواز ہندو مظاہرین نے تجارتی سپلائی لائن کی بند کی جس پر نیپال کی سرحدی پولیس نے سرحدی شہر بیرگنج میں واقع ایک چوکی سے مظاہرین کو ہٹانے کے لیے فائرنگ کر دی۔
جس کے نتیجے میں ایک بھارتی شہری ہلاک ہو گیا جب کہ بھارتی شہری کی ہلاکت پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے نیپالی ہم منصب کے پی شرما کو فون کیا تو انھوں نے ملک میں اندرونی مداخلت پر بھارتی وزیراعظم مودی کو کھری کھری سنا دیں اور شر پسندوں کی حمایت کرنے اور ملک میں مداخلت بند کرنے کی وارننگ دیدی۔ نیپال جیسے امن پسند ملک کی طرف سے مودی حکومت کی انتہاپسندی پر برہمی ایک چشم کشا واقعہ ہے، بھارت فتنہ انگیز ہندوتوا اور شیو سینا کی انسانیت سوز مہم جوئی کے باعث رفتہ رفتہ اپنی نام نہاد عالمی جمہوری ساکھ سے محروم ہورہا ہے ،بھارت میں اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
نیپال کا واقعہ ہندوتوا کا تسلسل ہے۔ مودی سمیت ان کے وزارتی ہمنوا ارون جیٹلی اور راجناتھ سنگھ کی ہٹ دھرمی شرم ناک ہے، دونوں کے نزدیک ایوارڈز کی واپسی ایک طے شدہ بغاوت اور سیاسی سازش ہے۔ جیٹلی کا دعویٰ ہے کہ مودی حکومت نظریاتی عدم رواداری کی ستم رسیدہ ہے۔ جب کہ بھارت کے ممتاز فلم سازآنند پٹواردھن نے کہا ہے کہ مودی سرکار نے بھارت کو بہیمانہ فسطائیت کے ابتدائی دور میں دھکیل دیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے سنجیدہ طبقہ کا خیال ہے کہ نریندر مودی صورتحال کے عدم ادراک اور جنونی انتہا پسندوں کی ہمنوائی میں خطے کے امن کو درہم برہم کرنے کی راہ ہموار کررہے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز نے لکھا ہے کہ مودی سرکار کو دانشوروں کے احتجاج کا جواب دینا چاہیے۔ ادھر کانگریس نے بھی مودی کے غیر منطقی بیانات کا تلخ جواب دینے کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ مودی شیر کی کمیونل سواری کی دیوانگی میں یہ بھولتے جارہے ہیں کہ بھارتی عوام نے انھیں نفرت و تشدد کا نہیں بھارتی سماج میں سیکولر اور روادارانہ طرز سیاست کے لیے چنا ہے۔ مودی سرکار عقل سے کام لے۔