فٹبال ورلڈ کپ 2006 رشوت کے الزامات پرجرمن ہیڈ کوارٹرز پر پولیس کا دھاوا
50 افسران نے دفاتر سمیت3 مبینہ ملزمان کے گھروں پر بھی چھاپے مارے، حکام نے تینوں کے نام ظاہر کرنے سے انکار کر دیا
ورلڈ کپ میں رشوت ستانی کے دعووں پر پولیس نے جرمن فٹبال دفاتر پر دھاوا بول دیا، 50 افسران نے ڈی ایف بی ہیڈکوارٹرز کے ساتھ 3 ملزمان کے گھروں پر بھی چھاپے مارے، حکام نے ان کے نام ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق پولیس نے ٹیکس چوری الزامات پر گذشتہ روز جرمن فٹبال فیڈریشن (ڈی ایف بی) کے دفاتر سمیت ٹاپ آفیشلز کے گھروں پر چھاپے مارے، جرمنی کو 2006 ورلڈ کپ کی میزبانی دینے کیلیے رشوت اسکینڈل کی تحقیقات میں تیزی آگئی ہے، نام ظاہر کیے بغیر پراسیکیوٹرز کی ترجمان کا کہنا ہے کہ تقریباً 50 افسران نے ڈی ایف بی ہیڈکوارٹرز کے ساتھ ساتھ 3 ملازمان ڈی ایف بی صدر، سابق ڈی ایف بی صدر اور سابق جنرل سیکریٹری کے گھروں پر دھاوا بولا تھا۔
خیال کیا جارہا ہے کہ ان 3 میں موجودہ ڈی بی ایف چیف وولفگانگ نیئرباش، ان کے پیش رو تھیو زوانزیگر اور سابق جنرل سیکریٹری ہورسٹ شمڈ شامل ہیں۔ ڈی ایف بی پر چھاپہ گذشتہ ماہ ایک نیوز میگزین کے اس الزام پر مارا گیا ہے، جس میں فیفا کو 7.4 ملین ڈالر ادائیگی کو 2006 ورلڈ کپ کی میزبانی حاصل کرنے کیلیے ووٹ خریدنے کیلیے استعمال کرنے کا کہا گیا ہے، جولائی 2000 کی ووٹنگ میں ٹورنامنٹ فائنلز کے انعقاد کے حقوق حاصل کرنے کیلیے جرمنی کوجنوبی افریقہ کیخلاف 11 کے مقابلے میں 12 ووٹ حاصل ہوئے تھے جبکہ نیوزی لینڈکے چارلس ڈیمپسی غیرحاضر رہے تھے۔
سینئر اسٹیٹ پراسیکیوٹر ناڈجا نائسین کا کہنا ہے کہ چھاپے ٹیکس چوری کے شبہات میں مارے گئے جس کا تعلق 6.7 ملین یوروز کی ادائیگی سے ہے۔ پراسیکیوٹر کا مزید کہنا ہے کہ آرگنائزنگ کمیٹی کو اتنی بڑی رقم فیفا کے ثقافتی پروگرام کیلیے اپنے حصے کے طور پر دی گئی تھی، جبکہ اسے دیگر مقاصد کیلیے استعمال کیا گیا ہے، ووٹوں کیلیے رقم کے الزامات کو جرمنی میں سینئر فٹبال آفیشلز کے مابین لڑائی کی وجہ سے تقویت ملی ہے۔ بیئرباش نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ووٹوں کی خریداری کیلیے کوئی بھی فنڈ استعمال نہیں کیا گیا ہے۔
البتہ زوانزیگر نے نیئر باش پر جھوٹ کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ جرمن ورلڈ کپ بڈنگ پراسیس میں فنڈ استعمال کیا گیا ہے۔ زوانزیگر اس وقت ڈی ایف بی چیف اور 2006 ورلڈ کپ کی آرگنائزنگ کمیٹی میں فرانز بیکن بائر کے نائب رہے ہیں۔ دریں اثنا بیکن بوئر نے اقرار کیا کہ 2006 ورلڈ کپ کی میزبانی کے بڈنگ پراسیس میں 'غلطی' ہوئی لیکن انھوں نے ووٹوں کی خریداری کو ردکیا ہے۔ فیفا نے تردید کی ہے کہ سوال طلب فنڈ پر ڈی ایف بی کے ساتھ کوئی بھی ڈیل نہیں ہوئی اور انھوں نے خود ہی 2006 ورلڈ کپ کی میزبانی پر اپنی تحقیقات کا آغازکردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پولیس نے ٹیکس چوری الزامات پر گذشتہ روز جرمن فٹبال فیڈریشن (ڈی ایف بی) کے دفاتر سمیت ٹاپ آفیشلز کے گھروں پر چھاپے مارے، جرمنی کو 2006 ورلڈ کپ کی میزبانی دینے کیلیے رشوت اسکینڈل کی تحقیقات میں تیزی آگئی ہے، نام ظاہر کیے بغیر پراسیکیوٹرز کی ترجمان کا کہنا ہے کہ تقریباً 50 افسران نے ڈی ایف بی ہیڈکوارٹرز کے ساتھ ساتھ 3 ملازمان ڈی ایف بی صدر، سابق ڈی ایف بی صدر اور سابق جنرل سیکریٹری کے گھروں پر دھاوا بولا تھا۔
خیال کیا جارہا ہے کہ ان 3 میں موجودہ ڈی بی ایف چیف وولفگانگ نیئرباش، ان کے پیش رو تھیو زوانزیگر اور سابق جنرل سیکریٹری ہورسٹ شمڈ شامل ہیں۔ ڈی ایف بی پر چھاپہ گذشتہ ماہ ایک نیوز میگزین کے اس الزام پر مارا گیا ہے، جس میں فیفا کو 7.4 ملین ڈالر ادائیگی کو 2006 ورلڈ کپ کی میزبانی حاصل کرنے کیلیے ووٹ خریدنے کیلیے استعمال کرنے کا کہا گیا ہے، جولائی 2000 کی ووٹنگ میں ٹورنامنٹ فائنلز کے انعقاد کے حقوق حاصل کرنے کیلیے جرمنی کوجنوبی افریقہ کیخلاف 11 کے مقابلے میں 12 ووٹ حاصل ہوئے تھے جبکہ نیوزی لینڈکے چارلس ڈیمپسی غیرحاضر رہے تھے۔
سینئر اسٹیٹ پراسیکیوٹر ناڈجا نائسین کا کہنا ہے کہ چھاپے ٹیکس چوری کے شبہات میں مارے گئے جس کا تعلق 6.7 ملین یوروز کی ادائیگی سے ہے۔ پراسیکیوٹر کا مزید کہنا ہے کہ آرگنائزنگ کمیٹی کو اتنی بڑی رقم فیفا کے ثقافتی پروگرام کیلیے اپنے حصے کے طور پر دی گئی تھی، جبکہ اسے دیگر مقاصد کیلیے استعمال کیا گیا ہے، ووٹوں کیلیے رقم کے الزامات کو جرمنی میں سینئر فٹبال آفیشلز کے مابین لڑائی کی وجہ سے تقویت ملی ہے۔ بیئرباش نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ووٹوں کی خریداری کیلیے کوئی بھی فنڈ استعمال نہیں کیا گیا ہے۔
البتہ زوانزیگر نے نیئر باش پر جھوٹ کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ جرمن ورلڈ کپ بڈنگ پراسیس میں فنڈ استعمال کیا گیا ہے۔ زوانزیگر اس وقت ڈی ایف بی چیف اور 2006 ورلڈ کپ کی آرگنائزنگ کمیٹی میں فرانز بیکن بائر کے نائب رہے ہیں۔ دریں اثنا بیکن بوئر نے اقرار کیا کہ 2006 ورلڈ کپ کی میزبانی کے بڈنگ پراسیس میں 'غلطی' ہوئی لیکن انھوں نے ووٹوں کی خریداری کو ردکیا ہے۔ فیفا نے تردید کی ہے کہ سوال طلب فنڈ پر ڈی ایف بی کے ساتھ کوئی بھی ڈیل نہیں ہوئی اور انھوں نے خود ہی 2006 ورلڈ کپ کی میزبانی پر اپنی تحقیقات کا آغازکردیا ہے۔