بچوں سے زیادتی پر سزائے موت یا عمر قید ہوگی قائمہ کمیٹی نے بل منظورکرلیا

زیادتی کے شکاربچے کی شناخت ظاہرکرنے،کارروائی نہ کرنیوالے پولیس افسرکو2 سال قید، علاج نہ کرنیوالے کو25 ہزار جرمانہ ہوگا


Numainda Express November 04, 2015
غیرمسلم خاتون کامذہب تبدیل کرانے، جبری شادی پر5 سے10سال قید ہو گی،90 دن زیرحراست رکھنے کا اختیارصوبوں کو دینے کی مخالفت،جھوٹی گواہی پربھی سزاتجویز فوٹو:فائل

LONDON: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے فوجداری قوانین میں ترمیم کابل متفقہ طور پر منظورکرلیا،بچوں سے زیادتی کی سزاعمرقیدیاموت ہو گی۔

ایسے کیس میں کارروائی نہ کرنے والے پولیس افسرکو6 ماہ سے 2سال قیدہوگی،بل میں کمیٹی نے مشکوک شخص کو90دن کیلیے زیرحراست رکھنے کااختیارصوبوں کودینے کی مخالفت کی۔کمیٹی کااجلاس چیئرمین رانا شمیم کی زیرصدارت ہواجس میں فوجداری قوانین میں ترامیم کابل غورکے بعد منظور کر لیا گیا۔

قائمہ کمیٹی سے منظور کردہ فوجداری قوانین میں ترمیمی بل میں ہے کہ زیادتی کے شکاربچے کی شناخت ظاہرکرنے پر2سال قیدہوگی، بچے کاعلاج نہ کرنیوالے کو 25ہزارروپے جرمانہ ہو گا۔ رکن کمیٹی نعیمہ کشورنے کہاکہ زیادتی کرنیوالے کو سنگسار کیا جائے،کمیٹی نے فوجداری قانون میں مزید ترمیم کے حکومتی بل کابھی جائزہ لیاجس میں مشکوک شخص کو90دن کے لیے زیرحراست رکھنے کااختیارصوبوں کودینے کی مخالفت کی گئی۔

عارف علوی نے کہاکہ تحفظ پاکستان ایکٹ پر پہلے ہی اعتراضات ہیں،کمیٹی نے حکومتی بل میں تجویزدی کہ جبری شادی پر سزا 5 سے 10 سال قیدہوگی،غیرمسلم خاتون کامذہب تبدیل کرواکرجبری شادی پر بھی یہی سزا ہو گی، جھوٹی ایف آئی آر کے اندراج پر سزا بڑھا کر 7 سال کرنے کی بھی تجویز دی گئی جبکہ جھوٹی گواہی پربھی سزاتجویزکی گئی ہے،کمیٹی نے اتفاق رائے سے بل منظورکر لیا، آئی این پی کے مطابق بل منظوری کے لیے جمعے سے شروع ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں