ترکی میں خاتون جج نے عدالتی کارروائی کے دوران اسکارف پہن کرنئی تاریخ رقم کردی
یہ پہلی خاتون جج ہیں جنہوں نے اسکارف پہن کر عدالت کی کارروائی کی
سیکولر آئین رکھنے والے ملک ترکی کی تاریخ میں ایک خاتون جج نے اسکارف پہن کر عدالت کی کارروائی کر کے نئی تاریخ رقم کردی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کی ایک عدالت میں سیاہ اسکارف پہنے نوجوان خاتون جج نے عدالت کی کارروائی کرکے ملک کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کردیا جب کہ خاتون جج کا نام اور کیس کے حوالے سے تفصیلات سامنے نہ آسکی تاہم خاتون جج کے اس اقدام کی سوشل میڈیا پر دھوم مچ چکی ہے اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اسے اسلامی شریعت کے نفاذ سے تعبیر کردیا ہے۔
ترکی کی سپریم بورڈ آف ججز اور پراسیکیوٹرز نے رواں سال جون میں خواتین ججز پر اسکارف پہن کر کارروائی پر پابندی ختم کردی تھی جس کے بعد یہ پہلی خاتون جج ہیں جس نے اسکارف پہن کر عدالت کی کارروائی کی۔
واضح رہے کہ طیب اردوان کی حکومت نے گزشتہ 2 سالوں میں اسکارف کے پہننے سے متعلق کئی ترامیم کی ہیں جس میں تعلیمی اداروں اور حکومتی دفاتر میں بھی اسکارف پہننے کی پابندی ختم کر کے خواتین کو اجازت دی تھی کہ وہ دفتری اوقات میں اسکارف پہن کر کام کر سکتی ہیں تاہم ابھی بھی فوجی اور سیکورٹی اداروں میں کام کرنے والی خواتین کے اسکارف پہننے پر پابندی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کی ایک عدالت میں سیاہ اسکارف پہنے نوجوان خاتون جج نے عدالت کی کارروائی کرکے ملک کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کردیا جب کہ خاتون جج کا نام اور کیس کے حوالے سے تفصیلات سامنے نہ آسکی تاہم خاتون جج کے اس اقدام کی سوشل میڈیا پر دھوم مچ چکی ہے اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اسے اسلامی شریعت کے نفاذ سے تعبیر کردیا ہے۔
ترکی کی سپریم بورڈ آف ججز اور پراسیکیوٹرز نے رواں سال جون میں خواتین ججز پر اسکارف پہن کر کارروائی پر پابندی ختم کردی تھی جس کے بعد یہ پہلی خاتون جج ہیں جس نے اسکارف پہن کر عدالت کی کارروائی کی۔
واضح رہے کہ طیب اردوان کی حکومت نے گزشتہ 2 سالوں میں اسکارف کے پہننے سے متعلق کئی ترامیم کی ہیں جس میں تعلیمی اداروں اور حکومتی دفاتر میں بھی اسکارف پہننے کی پابندی ختم کر کے خواتین کو اجازت دی تھی کہ وہ دفتری اوقات میں اسکارف پہن کر کام کر سکتی ہیں تاہم ابھی بھی فوجی اور سیکورٹی اداروں میں کام کرنے والی خواتین کے اسکارف پہننے پر پابندی ہے۔