لاہورمیں فیکٹری کی عمارت گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 16 ہوگئی متعدد زخمی
پنجاب حکومت کا جاں بحق افراد کے ورثا کے لیے 5 لاکھ فی کس امداد کا اعلان
سندرانڈسٹریل ایریا میں 4 منزلہ فیکٹری کی عمارت گرنے سے فیکٹری مالک سمیت 16 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ متعدد ملبے تلے دب گئے جس کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے سندر انڈسٹریل ایریا میں 4 منزلہ فیکٹری کی عمارت کی تیسری منزل پر تعمیرات کا کام جاری تھا کہ اس دوران عمارت نیچے آگری جس کے نتیجے میں متعدد افراد ملبے تلے دب گئے، حادثے کے بعد علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں شروع کردیں، امدادی کارروائیوں کے دوران اب تک فیکٹری مالک رانا شہزاد سمیت 16 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں تاہم فیکٹری مالک کا بیٹا تاحال لاپتا ہے ، حادثے کے زخمیوں کو شریف میڈیکل کمپلیکس اور جناح اسپتال منتقل کردیا گیا جب کہ انتظامیہ نے لاہور کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ڈاکٹروں کو گھروں سے طلب کرلیا۔
نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں قائم اس فیکٹری میں بیگ بنانے کا کام کیا جاتا ہے جس میں ایک شفٹ میں 40 افراد کام کرتے ہیں تاہم عمارت کے ملبے تلے 100 سے زائد افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ فیکٹری کی عمارت منہدم ہونے پر ریسکیو کا کام انتہائی سست رہا اور مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارورائیوں میں مصروف ہوگئے جب کہ ملبے تلے دبے افراد مدد کے لیے پکارتے رہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ فیکٹری کی عمارت انتہائی خستہ حال تھی اور حال ہی میں آنے والے زلزلے کے باعث اس میں دراڑیں بھی پڑ چکی تھیں۔
ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق عمارت میں 250 افراد موجود تھے جس کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے تاہم ریسکیو کارروائیاں شروع کردی گئیں ہیں اور ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے مزید وسائل بھی بروئے کار لائے جارہے ہیں، علاقے میں امدادی کاموں کے لیے دیگر شہروں سے بھی ریسکیو اہلکار طلب کرلیے گئے ہیں جب کہ 8 کرینیں عمارت کا ملبہ ہٹانے کے کام پر مامور ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے انجینئرز اور خصوصی دستہ بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف نے متعلقہ حکام کو ریسکیو کی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے تمام وسئال استعمال کیے جائیں، زخمیوں کو بہتر طبی امداد فراہم کی جائے جب کہ اس معاملے میں کسی بھی قسم کی لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
پنجاب حکومت نے حادثے میں جاں بحق افراد کے ورثا کے لیے فی کس 5 لاکھ امداد کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے جائے حادثہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ریسکیو آپریشن کا جائزہ لیا جب کہ اس موقع پر ڈی سی او لاہور نے شہبازشریف کو بریفنگ دی، اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ فیکٹری حادثے پر دل بہت افسردہ ہے، زخمی مزدوروں کے مطابق فیکٹری کو تعمیر سے روکا گیا تھا جس پر تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے اور عمارت گرنے کا کوئی سبب کوتاہی ہوئی تو اس کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
https://www.dailymotion.com/video/x3cfhzi_factory-building-fall-in-lahore_news
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے سندر انڈسٹریل ایریا میں 4 منزلہ فیکٹری کی عمارت کی تیسری منزل پر تعمیرات کا کام جاری تھا کہ اس دوران عمارت نیچے آگری جس کے نتیجے میں متعدد افراد ملبے تلے دب گئے، حادثے کے بعد علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں شروع کردیں، امدادی کارروائیوں کے دوران اب تک فیکٹری مالک رانا شہزاد سمیت 16 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں تاہم فیکٹری مالک کا بیٹا تاحال لاپتا ہے ، حادثے کے زخمیوں کو شریف میڈیکل کمپلیکس اور جناح اسپتال منتقل کردیا گیا جب کہ انتظامیہ نے لاہور کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ڈاکٹروں کو گھروں سے طلب کرلیا۔
نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں قائم اس فیکٹری میں بیگ بنانے کا کام کیا جاتا ہے جس میں ایک شفٹ میں 40 افراد کام کرتے ہیں تاہم عمارت کے ملبے تلے 100 سے زائد افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ فیکٹری کی عمارت منہدم ہونے پر ریسکیو کا کام انتہائی سست رہا اور مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارورائیوں میں مصروف ہوگئے جب کہ ملبے تلے دبے افراد مدد کے لیے پکارتے رہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ فیکٹری کی عمارت انتہائی خستہ حال تھی اور حال ہی میں آنے والے زلزلے کے باعث اس میں دراڑیں بھی پڑ چکی تھیں۔
ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق عمارت میں 250 افراد موجود تھے جس کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے تاہم ریسکیو کارروائیاں شروع کردی گئیں ہیں اور ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے مزید وسائل بھی بروئے کار لائے جارہے ہیں، علاقے میں امدادی کاموں کے لیے دیگر شہروں سے بھی ریسکیو اہلکار طلب کرلیے گئے ہیں جب کہ 8 کرینیں عمارت کا ملبہ ہٹانے کے کام پر مامور ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے انجینئرز اور خصوصی دستہ بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف نے متعلقہ حکام کو ریسکیو کی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے تمام وسئال استعمال کیے جائیں، زخمیوں کو بہتر طبی امداد فراہم کی جائے جب کہ اس معاملے میں کسی بھی قسم کی لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
پنجاب حکومت نے حادثے میں جاں بحق افراد کے ورثا کے لیے فی کس 5 لاکھ امداد کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے جائے حادثہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ریسکیو آپریشن کا جائزہ لیا جب کہ اس موقع پر ڈی سی او لاہور نے شہبازشریف کو بریفنگ دی، اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ فیکٹری حادثے پر دل بہت افسردہ ہے، زخمی مزدوروں کے مطابق فیکٹری کو تعمیر سے روکا گیا تھا جس پر تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے اور عمارت گرنے کا کوئی سبب کوتاہی ہوئی تو اس کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
https://www.dailymotion.com/video/x3cfhzi_factory-building-fall-in-lahore_news