کیا انسان آزاد پیدا ہوا ہے تیسرا حصہ
زندہ رہتا ہے کرہ زمین پر تمام انواع نباتات، زندگی والے جاندار بھی وحدت سے کثرت میں بدلتے ہیں
Aristotle Like Plato arranged the heavenly bodies in order outwards from the earth according to their apparent periods of revolution namely, the Moon, Sun, Venus, Mercury, Mars, Jupiter and Saturn.
ارسطو نے آسمانی جنتوں، ساکن ستاروں Fixed Stars کو دیوتا Primum Mobile کے ذریعے ان کے Spheres کروں کو حرکت دلواتا ہے اور پھر Heavenly Bodies (سیاروں) کو اس سے کم درجے کے دیوتاؤں Unmoved Mover سے حرکت دلواتا ہے۔ اور پھر پوری کائنات اور زمین پر اشیاؤں کی حرکت کے بارے کہتا ہے کہ کوئی شے اس وقت تک حرکت نہیں کرتی جب تک اسے کوئی حرکت میں نہ لائے۔ جوں ہی حرکت دینے والی شے یا ذریعہ رک جاتا ہے تو وہ متحرک شے ساکن ہو جاتی ہے۔
یہ آپ پڑھ چکے ہیں 1610ء میں گلیلو نے بڑی دوربین ایجاد کر کے آسمانی حقائق اپنے کتابچے Sidereus Nuncius میں سب کے سامنے پیش کر دیے۔ سیارہ مشتری کے گرد چار چاند، چاند کو زمین جیسا قرار دینا اور آسمانی جنتوں Heavenly Bodies کے منور یا روشن ہونے کو غلط ثابت کرنا یعنی سورج کی روشنی سے یہ چمک رہے ہیں۔ ارسطو کے نظریات درس گاہوں میں اٹھارہ سو سال تک رائج تھے ان پر کاری ضرب لگنے سے کیتھولک چرچ کے محلات میں زلزلہ آ گیا تھا۔
(1548-1600ء) کیتھولک چرچ نے برونو کو بڑے الاؤ میں اس لیے زندہ جلا دیا تھا کہ اس نے صرف یہ کہا تھا کہ جن کو تم جنتیں Heavens کہہ رہے ہو، یہ فلمی اجسام مادی ہیں اور کائنات میں لاتعداد ہیں، لیکن گلیلیو نے تجربے سے دوربین سے ثابت کر دیا کہ ارسطو کے نظریات غلط ہیں، پیسا میں جھکے مینار سے بڑا وزن اور چھوٹا وزن گرا کر ثابت کر دیا تھا کہ ارسطو کا نظریہ غلط ہے۔
ایسٹر کے موقعے پر 1610ء میں پاڈیوا Padua میں Tuscan Court نے گلیلیو سے کہا کہ وہ Grand Duke کے سامنے اس کی وضاحت کرے جو گلیلیو نے پیسا میں 1610ء کے دوران مشتری کے گرد چار چاند اور چاند پر پہاڑ اور وادیاں دریافت کی تھیں۔ کتاب Studies in the History and Method of Science. by Charles Singer Vol II. Oxford 1921 کے صفحے 251-53 پر جس کا عنوان"First Encounter With The Inquisition" ہے اس میں لکھا ہے "The uncompromising boldness with which Galileo Published and Supported his opinions, as we have seen, raised crowds of enemies against him.
اس کے علاوہ دیگر کتابوں میں Paslam 93:1, 96:10 بھجن میں اور I chronicles 16:30 میں لکھا ہے۔ Included text (Actual words) Stating that "the world is firmly established it cannot be moved".
اور پھر اگست1632ء میں ہی اس کتاب کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی اور خاص مذہبی کمیشن کو اس بارے آگاہ کر دیا گیا۔ 23 ستمبر 1932ء کو اس کتاب میں پیش کیے گئے نظریات جو دراصل ارسطو کے نظریات کو جو دوربین سے کیے گئے ''مشاہداتی تجربات'' کی بنیاد پر غلط ثابت ہو گئے تھے۔ ان نظریات سے رومن کیتھولک چرچ پر ضرب پڑ رہی تھی ۔ گلیلیو کو حکم دیا گیا کہ وہ "Commissary General of the Holy office in Rome" میں پیش ہو جائے۔
گلیلیو 20 جنوری1633ء کو فلورنس سے بیماری کی حالت میں چل پڑا۔ 13 فروری 1633ء کو روم میں پہنچا۔ بیمار ہونے کے ساتھ ساتھ 4 ماہ تک اپنے ہمدردوں سے مشورے کرنے کے بعد 22 جون 1633ء کو مقدس رومن کیتھولک چرچ کی عدالت میں پیش ہو گیا۔ رومن کیتھولک چرچ نے گلیلیو پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہا، میرٹ کی بنیاد پر تمہارا مقدمہ دیکھا گیا کہ تم بنیادی طور پر مسیحی عقائد کے خلاف ہو۔ (1) تمہارے عقیدے کے مطابق جو تم درس و تدریس کرتے ہو کہ ''سورج کائنات کا مرکز'' ہے یہ غلط ہے تم نے مقدس خدائی کتاب کی مخالفت کی ہے۔
(2) تم مقدس کتاب کے خلاف ہو اور گنہگار ہو اور نتیجتاً تم نے اپنے اوپر عائد تمام الزامات کو قبول بھی کیا ہے۔ مسیحی عقائد کے خلاف جو کیتھولک چرچ آف روم کے حواریوں کا ہے۔ تم نے سنگین غلطی ہے۔ اس کی سزا معاف نہیں کی جا سکتی۔ تا کہ آیندہ تم محتاط ہو جاؤ اور دوسروں کے لیے تنبیہہ ہو تا کہ دوسرے اس پر چلنے کی کوشش نہ کریں۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کتاب ''گلیلیو کا مکالمہ '' "Dialogue of Galileo"پر پابندی لگائی جاتی ہے۔ عوام کو درست شایع کر کے پڑھنے کو دی جائے۔ ہم تمہاری مذمت کرتے ہیں۔ تم مقدس آفس کے قیدی ہو۔ تمہارے یہ فائدے کے لیے ہے کہ آیندہ تین سال کے دوران تم اپنی اصلاح کر لو۔
گلیلیو سے زبردستی جو بیان پڑھوایا گیا کافی طویل ہے۔ کتاب کا نام Studies in the History and Method of Sciences by Charles Signer Vol II. Oxford 1921 کے صفحے 268 اور 269 پر مکمل روداد Report موجود ہے۔ جو صاحب پڑھنا چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔
رومن کیتھولک چرچ کی عدالت نے گلیلیو کو ذلیل و خوار کر کے زبردستی اپنے سامنے دوزانو جھکایا اور قبول کرایا کہ ''زمین ساکن اور کائنات کا مرکز ہے اور سورج سمیت تمام Heavenly Bodiesجنتیں زمین کے گرد گول دائروی حرکت کر رہی ہیں۔ گلیلیو سے وعدہ لیا گیا وہ آیندہ کے لیے کوپرنیکس کے نظریے کی پیروی نہیں کرے گا۔
گلیلیو کو گھر میں قید کر دیا گیا۔ قید کے دوران گلیلو نے کتاب dialoghi delle nuove scienze یعنی "Galileo Galilei, Dialogues Concerning Two New Sciences [1638]" میں لکھی۔ جو دوسرے ملک میں شایع ہوئی۔ گلیلیو کا دوران قید 8 جنوری 1642ء کو انتقال ہو گیا۔ 31 اکتوبر 1992ء کو پوپ جان پال دوم اور مارچ 2008ء کو پاپائے اعظم کی اکیڈمی آف سائنسز کے انچارج(Head) نکولا کابی بیو، دونوں کے بیان دی گئی تاریخوں میں عالمی میڈیا کے ذریعے سامنے آئے۔
پوپ جان پال دوم کا بیان گلیلیو کے مرنے کے 350 سال 9 ماہ اور 23 دن بعد اور نکولا کابیبیو کا بیان 366 سال 6 ماہ بعد سامنے آیا۔ اظہار ندامت اتنی مدتوں بعد ایک شرمناک حقیقت ہے۔ جو رومن کیتھولک چرچ کے مذہبی پوپ کس مصلحت کے تحت گلیلیو اور کوپرنیکس کے نظریات کے مخالف ہو گئے۔ کیا یہ حقیقت نہیں کہ ارسطو ان سب کا بابائے تعلیم تھا۔ جس پر یہ کھڑے تھے۔ گلیلیو کے واقعے کو بطور تمہید بیان کرنا اس لیے ضروری تھا کہ پوری دنیا کی یونیورسٹیوں، کالجوں میں اس حقیقت کو اب تک چھپایا گیا ہے کورسز میں اس حقیقت کو بیان نہیں کیا جاتا۔ اس تجرباتی مشاہدے نے جو دوربین کی ایجاد کی وجہ سے ممکن ہوا کہ اٹھارہ سو سال سے رائج ارسطو کے نظریات کو 1590ء اور 1610ء میں گلیلیو نے تجربات سے غلط ثابت کر دیا۔
اس مضمون کا عنوان کیا انسان آزاد پیدا ہوتا ہے؟ اس لیے لیا گیا اور سوئٹزرلینڈ کے فلسفی ژان ژاک روسو نے کتاب Social Contract لکھی اور کہا کہ ''انسان آزاد پیدا ہوتا ہے، لیکن ہر جگہ پابند سلاسل ہے۔'' قدرت (نیچر) ہر جاندار کے جنم لینے کے ساتھ ہی اس کی زندگی ضروریات کا انتظام کیا ہوا ہے۔ انسانی خوراک نباتات، آبی خوراک، چوپائے، پانی و دیگر اشیا بھی وحدت سے کثرت میں بدلتی ہیں۔ انسان ان اشیا کو استعمال کرتا ہے۔
زندہ رہتا ہے کرہ زمین پر تمام انواع نباتات، زندگی والے جاندار بھی وحدت سے کثرت میں بدلتے ہیں اور پھر ہر شے اپنا اپنا جسمی دورانیہ پورا ہونے کے ساتھ اپنی نفی کے عمل سے گزرتی ہے اور اپنی نفی ہونے سے قبل اپنی گود یعنی نسل آگے منتقل کرتی رہتی ہے۔ انسان کی تخلیق میں انسان کی برتری موجود ہے۔ جو انسان کو اشرف المخلوقات کے درجے پر فائز کرتی ہے۔ انسان اپنے داخلی تقاضوں کو پورا کرنے کے خارجی دنیا میں تبدیلیاں پیدا کرتا ہے اور جوں جوں انسان کا علم وسیع اور تجربات بڑھتے جاتے ہیں توں توں انسان کے علم میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔
(جاری ہے)