آئی ایم ایف سے مذاکرات پاکستان کا مزید 40 ارب کے ٹیکس لگانے کا فیصلہ

ٹیکس وصولیوں کے اہداف، مالیاتی خسارہ اور خالص مقامی اثاثہ جات کے اہداف حاصل نہیں ہوسکے،اسحق ڈار


Shahbaz Rana November 06, 2015
502 ملین ڈالر کی اگلی قسط کیلیے معاہدے کے قریب ہیں، دسمبر میں منظوری ملے گی ، رواں سال پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ ساڑھے 4 فیصد رہنے کی توقع ہے،ہیرلڈ فنگر فوٹو:فائل

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے 502 ملین ڈالر کی اگلی قسط کے حصول کو یقینی بنانے کیلیے عالمی مالیاتی ادارے کو 40 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی یقین دہانی کرادی جبکہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کو پاکستان میں نئے ٹیکس نافذ کرنے کے حوالے سے آگاہ کرنے سے قبل وزیراعظم نوازشریف کو نئے ٹیکسوں کی صورت میں منی بجٹ لانے پر اعتماد میں لیا۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کی طرف سے دو شرائط سہ ماہی بنیاد پر بجٹ خسارے کا ہدف 306 ارب روپے اور خالص ملکی اثاثوں میں اضافہ نہ کرنے پر اپنے اہداف پر نظرثانی کی ہے۔ آئی ایم ایف جائزہ مشن کے سربراہ ہیرلڈ فنگر نے کہا کہ پاکستانی حکام اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ مشن 502 ملین ڈالر کی اگلی قسط کیلیے معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں جس کے تحت 9واں اقتصادی جائزہ مکمل کیا جائیگا۔

وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ معاہدہ آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے جس کا اجلاس 15 دسمبر کوہوگا۔ اسحاق ڈار سے نئے ٹیکسوں کے اقدامات کے حوالے سے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ حکومت نومبر میں ریونیو کی وصولی کو دیکھ کر فیصلہ کرے گی، اگر ضرورت ہوئی تو حکومت مختلف مدوں میں دی جانے والی رعایتوں کو واپس لے گی۔ حکام نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ 40 ارب کے ریونیو کی وصولی کیلیے حکومت اگلے ماہ ٹیکسوں کے حوالے سے اقدامات کا اعلان کر سکتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ابھی نئے ٹیکس نافذ کرنے کے وقت کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کو نئے ٹیکس لاگو کرنے کے حوالے سے آئی ایم ایف کو آگاہ کرنے سے قبل وزیراعظم نوازشریف کو منی بجٹ پر اعتماد میں لیا۔ اسلام آباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے طے شُدہ ٹیکس وصولیوں کے اہداف، مالیاتی خسارہ اور خالص مقامی اثاثہ جات کے اہداف حاصل نہیں ہوسکے۔

فنانشل ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں 40 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کے باوجود مالیاتی خسارہ 40 ارب روپے کے بجائے 23 ارب روپے رہا۔ ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے جبکہ بینک ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس کا معاملہ بھی 15 نومبر تک حل کرنے کی کوشش کی جائے گی، البتہ بینکنگ ٹرانزیکشن پر صفر اعشاریہ3 فیصد کی رعایتی شرح سے ود ہولڈنگ کے آرڈیننس کے اطلاق کی مدت میں120 دن کی توسیع کیلیے آج پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کی جائے گی۔

انھوں نے مزید کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایف)کے ساتھ ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلیٹی پروگرام(ای ایف ایف) کے تحت قرضے پر نواں اقتصادی جائزہ کامیابی سے مکمل کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کیلیے افراط زر کے حوالے سے اپنا مقرر کردہ ہدف نظر ثانی کرتے ہوئے 4.7 فیصد سے کم کرکے 3.7 فیصد کردیا ہے۔ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر30 ستمبر تک20 ارب ڈالر سے زائد ہیں۔

عالمی ادارے کے ساتھ توانائی کے شعبے کیلیے پروگرام بھی مکمل ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی 40 کروڑ ڈالر کا قرضہ اسی سال ملنے کی توقع ہے۔ گذشتہ ماہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس وصولیوں کی گروتھ 22 فیصد رہی ہے جو کہ بہت حوصلہ افزاء ہے۔ آئی ایم ایف جائزہ مشن کے سربراہ ہیرلڈ فنگر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ پروگرام آن ٹریک ہے۔ رواں مالی سال میں پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ ساڑھے 4 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

پاکستان3 اقتصادی اہداف حاصل نہیں کرسکا جس کیلیے اضافی اقدامات کیے جائیں گے۔ رواں مالی سال کے آخر تک افراط زر کی شرح ساڑھے4 فیصد رہنے کی توقع ہے اور پاکستانی حکام نے یقین دہانی کروائی ہے کہ آئی ایف کے تعاون سے جاری اقتصادی اصلاحاتی پروگرام پر عملدرآمد جاری رہیگا۔

انھوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی سے بھی حکومت کو مدد ملی ہے۔ اسی طرح توانائی کی سپلائی میں منصوبہ بندی کی بہتری اور چین پاکستان اکنامک کوریڈور پروگرام (سی پی ای سی) سے متعلقہ سرمایہ کاری سے بھی بہتر اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں